فلسطین میں قیامت خیز منظر ،اسرائیلی دہشت گردی میں45مظاہرین شہید ،2200 سے زائد زخمی

قابض اسرائیلی فوج نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں کو بھی استثنیٰ نہیں دیا اس کے باوجود تاحال ہزاروں فلسطینی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں

مقبوضہ بیت المقدس(ملت ٹائمز)
قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر کے کم از کم 45 افراد کو شہید کردیا جب کہ 2200 سے زائد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔
الجزیرہ کے مطابق امریکا کے سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) منتقلی کے موقع پر غزہ میں حالات نہایت کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے45 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ آنسو گیس اور فائرنگ کے نتیجے میں 2230 افرادزخمی ہو گئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں میں بچے، خواتین اور صحافی بھی شامل ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں کو بھی استثنیٰ نہیں دیا اس کے باوجود تاحال ہزاروں فلسطینی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق 38 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کی باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے قرارداد کی واضح مخالفت اور تمام اعتراضات کے باوجود امریکہ نے اپنا سفارت آج اسرائیل میں تل ابیب سے القدس منتقل کردیاہے ۔آج شام چار بجے افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامین نتین یاہو نے براہ راست شرکت کی اور امریکہ کے اعلی سطحی وفد کی موجودگی میں ایمبسی کا افتتاح ہوا جس میں اسٹیٹ ڈپٹی سکریٹری جون سلیوان۔ٹرمپ کے داماد ڈارڈ کشینر بیٹی ایوینکا ٹرمپ کے نام سرفہرست ہیں ۔ڈونالڈٹرمپ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کرناتھا لیکن یہ نہیں ہوسکاتاہم ٹوئٹ کرکے انہوں نے لکھاکہ اسرائیل کی تاریخ میں یہ عظیم دن ہے ۔

بنجامین نتین یاہونے کہاکہ اسرائیل کے قیام کے سترویں سال کے موقع پر ہمیں بہت بڑی خوشی ملی ہے جس کیلئے انہوں نے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ۔امریکی سفیر برائے اسرائیل ڈیوڈ فرینڈمن نے کہاکہ اسرائیل کو سب سے پہلے امریکہ نے ہی تسلیم کیاتھا اور آج ستر سال بعد یروشلم کو راجدھانی کے طور پر بھی سب سے پہلے امریکہ نے ہی تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ یہاں منتقل کیاہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ دسمبر 2017 میں امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیاتھا ۔ جس کی چوطرفہ مذمت ہوئی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پاس کرکے امریکہ فیصلہ کو مسترد کردیاگیاتھا۔ہندوستان نے بھی امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔اس لئے امریکہ کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی واضح مخالفت پر مبنی ہے ۔دوسری طرف اسرائیل کا دعوی ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس ہماری آبائی اور حقیقی راجدھانی ہے ۔جبکہ عالمی قانون اور مذہبی نقطہ نظرسے یروشلم کے اصل حقدار فلسطینی مسلمان ہیں ۔

SHARE