ہندوستان میں قطرکے سفیرنے کہا:’ناکہ بندی کے دوران قطرکے شہریوں کوحج وعمرکی ادائیگی تک سے روکاگیا‘
سہیل اخترقاسمی
نئی دہلی:سعودی اتحاد کی جانب سے قطر کی ناکہ بندی کو آج ایک سال مکمل ہوگیاہے ،6جون 2017 میں سعودی عرب ،مصر ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے شدید پابندی عائد کردی تھی اور تمام طرح کے سفارتی تعلقات کو ختم کردینے کا اعلان کردیاتھا ۔اس کے بعد سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی بحران جاری ہے ۔ناکہ بندی کے ایک سال مکمل ہونے پر معروف صحافی سہیل اختر قاسمی نے نئی دہلی میں واقع قطر ی سفارت خانہ کے سفیر محمد خاطر الخاطر سے خصوصی بات چیت کی ہے ۔
ریاست قطر کے محاصرے اوربائیکاٹ کے ایک سال گزرنے کے موقع پرہندوستان میں قطرکے سفیرمحمدخاطرالخاطرنے کہاکہ’گزشتہ سال ۵؍جون کواچانک قطرپرایک افتادآپڑی جب ۴؍عرب ممالک جیسے سعوی عرب،متحدہ عرب امارات،مملکت بحرین اورمصرنے قطرسے اپنے سفارتی رشتے منقطع کرلئے اورغیرمنصفانہ طریقے سے ہماری ناکہ بندی کردی۔انہوں نے کہاکہ’قطرکے اس محاصرہ کی مخالفت میں کئی بین الاقوامی ادارے آگے آئے بہ شمول اقوام متحدہ کے ،جس نے قطرکی ناکہ بندی کوتوہین آمیز،جابرانہ،جانبدارانہ ،منمانہ اوراسے خطہ کی سلامتی کے لئے باعث خطرہ قراردیا۔‘
قطرکے سفیرنے ناکہ بندی کرنے والے ممالک کے اقدامات کویادکرتے ہوئے کہاکہ’وہ ایک ایساقدم تھاجس کے بارے میں ہم نے سوچابھی نہیں تھا،انہوں نے اپنی زمین،فضااورسمندری راستے قطرکے لئے بندکردئے جس کااثرخاص طورپرقطرمیں سماجی اورانسانی صورتحال پرپڑا ،اس کے علاوہ پڑوسی علاقے بھی متاثرہوئے بغیرنہیں رہ پائے۔اس محاصرہ کی وجہ سے بڑے انسانی مسائل پیداہوئے،رشتے بکھرگئے،خاندان ٹوٹ گئے،قطری طلبہ پربھی بہت برااثرپڑاجنہیں محاصرممالک میں تعلیم کاسلسلہ جاری رکھنے نہیں دیاگیا ۔حتی کہ قطری شہریوں کوان کے مذہبی رسومات کی ادائیگی اورحج وعمرہ تک سے محروم کیاگیا۔‘الخاطرنے مزیدکہاکہ’سب سے حیرت ناک اورسنگین بات یہ رہی کہ محاصرہ کرنے والوں نے ناکہ بندی کی جووجوہات بتائیں اس میں قطرکی شبیہ یہ کہہ کرداغدارکرنے کی کوشش کی گئی کہ قطردہشت گردانہ سرگرمیوں اوراقدامات کی حمایت کرتاہے اورخطہ میں عدم استحکام کاباعث ہے۔جبکہ یہ الزامات سراسربے بنیاد ہیں اورواہمہ پرمبنی ہیں،ان کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘
قطرکے سفیرنے مزید کہاکہ’ان الزامات کے برعکس یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ قطرنے ہمیشہ صف اول میں رہ کردہشت گردی ،تشدداورانتہاء پسندی کامقابلہ کیااوراسے ایک خطرہ سمجھ کراس تعلق سے ہوئیں عالمی کوششوں کاساتھ دیا۔اس لئے یہ قابل توجہ امرہے کہ قطرکے سربراہ شیخ تمیم بن حمدآل ثانی کی دانشمندانہ قیادت کے تحت ناکہ بندی کی تمام کوششوں کامقابلہ کیااورپوری کامیابی سے شہریوں اورباشندوں پرپڑنے والے اثرات کاازالہ کیا۔‘واضح رہے کہ قطراب اورمضبوط ہوگیا،گزشتہ سال کے مقابلہ اس میں مزیدمضبوطی آئی ،اس نے کئی کامیابیاں حاصل کئی اوروہ عزم وارادہ کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے۔‘قطرکے سفیرنے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے بتایاکہ’ناکہ بندی کے بعدسے قطرنے اس بحران کے حل کے لئے مذاکرات پرزوردیااوراس بات پراصرارکیاگیاکہ حل کے طورپرجوکچھ بھی طے کیاجائے،اس سے قطرکی خودمختاری پرکوئی آنچ نہیں آنی چاہئے اورکسی ایک ملک کی ہدایت یافرمان پرنہیں کچھ طے نہیں کیاجاناچاہئے۔‘انہوں نے مزیدکہاکہ’ قطر کے محاصرے کے باوجودگزشتہ سال قطر نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں،وہ کئی شعبوں میں خودکفیل ہوگیا۔جیسے قطر نے کئی نئے فضائی راستے کھولنے اور عرب اور غیر عرب ممالک کے ساتھ سمندری راستوں اور بندرگاہوں تک رسائی کے سمجھوتے کرنے میں کامیاب رہا،اس میں حمدانٹرنیشنل بندرگاہ بہت اہم ہے۔اس کے علاوہ صنعتی سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے۔‘انہوں نے کہاکہ’قطرکے ذریعہ تمام طرح کی مشکلات کامقابلہ کرنے اوربہ تدریج کامیابی حاصل کرنے کاسہرا قطرکے سربراہ شیخ تمیم بن حمدآل ثانی کی دانشمندانہ قیادت کوجاتاہے۔‘(بشکریہ روزنامہ انقلاب)