لکھنﺅ: کورونا کے مسلسل بڑھتے اثرات و خطرات کے پیش نظر امت مسلمہ میں یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ لاک ڈاون رہنے کی شکل میں کیا رمضان کے آخری جمعہ یعنی الوداع کے جمعہ کی نماز بھی گھر پر ہی ادا کی جائے گی اور کیا عید الفطر کی نماز بھی جمعے کی نماز کی طرح گھر پر ہی بغیر جماعت انفرادی طور پر ادا کی جائے گی۔ اس ضمن میں مفتءشہر مولانا ابو العرفان فرنگی محلی نے قرآن، شریعت اور معتبر احادیث کی روشنی میں تفصیلی فتویٰ جاری کردیا ہے۔
دار الافتاء ادارہء شرعیہ کی جانب سے اہم میٹنگ کے بعد جاری کئے گئے فتوے میں صاف طور پر واضح کردیا گیا ہے کہ لوگ باقی جمعوں کی طرح جمعة الوداع کی نماز بھی اپنے گھر پر رہ کر ظہر کی نماز کی صورت میں ادا کریں گے کیونکہ لاک ڈاون کی مجبوریوں کے تحت جمعے کی نماز کے لیے با جماعت جامع مسجد میں نماز ادا نہیں ہو سکتی ہے۔ لہٰذا لوگ گھروں پر رہ کر ہی نماز ادا کریں اور جمعة الوداع کی فضیلت کو سمجھتے ہوئے مخصوص د±عاو¿ں کا اہتمام بھی کریں۔ عید الفطر کی نماز کے تعلق سے بھی مفتی ابو العرفان نے فتوے میں یہ وضاحت تحریر فرمائی ہے کہ عید کی نماز واجب ہے اور اس کو با جماعت عید گاہ یا شہر کی دیگر بڑی مساجد میں خصوصی زائد تکبیروں کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے لیکن وبا کے پیش نظر اس بار عید گاہ اور مساجد میں عید کی نماز ادا نہیں ہو پائے گی لہٰذا لوگ اپنے گھروں پر رہ کر نماز چاشت ادا کرلیں یا نماز شکرانہ ادا کرلیں اور گھروں میں جماعت بنا کر نہیں بلکہ انفرادی طور پر نماز چاشت ادا کریں اور بارگاہ الٰہی میں سر بہ سجود ہو کر صورت حال کی تبدیلی، وبا کے خاتمے اور عبادت گاہوں کے کھلنے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی، سلامتی اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کی دعائیں کریں۔
فتوے میں حالات کے پیش نظر یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ عید نہایت سادگی سے منائیں۔ عید کی خریداری اور تیاری میں جو پیسہ خرچ ہوتا ہے وہ فطرے، صدقے، زکوٰة اور امداد کی شکل میں حقداروں میں تقسیم کرکے لوگوں کی مدد کریں۔ مفتءشہر کی جانب سے یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ عید کے موقع پر ایک دوسرے سے گلے ملنا، مصافحہ کرنا اور ایک دوسرے کے گھروں پر جانا اسلام کی روشن روایتوں میں ہیں لیکن اس بار یہ عمل نہ کریں۔ وبا کے سبب گلے ملنے، ہاتھ ملانے اور کہیں آنے جانے کی ضرور ت نہیں بلکہ گھروں پر رہ کر بہتری اور فلاح کے ساتھ ساتھ وبا و بلا اور فرقہ پرستی کو مٹانے کی دعائیں کرنے کی ضرورت ہے۔