مشہور مبلغ جنید جمشید سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک ، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

اسلام آباد(ملت ٹائمز۔ایجنسیاں)
پاکستان کے مشہور مبلغ اور سماجی شخصیت جنید جمشید کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔جنید جمیشد گذشتہ ہفتے شمالی شہر چترال سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی پرواز کے حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ان کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع اے کے ڈی گراو¿نڈ میں ادا کی گئی۔تبلیغی جماعت کے عالمی شہرت یافتہ مبلغ مولانا طارق جمیل نے نمازجنازہ کی امامت کی۔انھوں نے اس سے پہلے زندگی اور موت کی حقیقت کے موضوع پر ایک فکر انگیز تقریر کی۔اس موقع پر بیشتر ٹی وی چینلوں نے تقریر اور جنازے کا پورامنظر لائیونشر کیا ۔
اس کے بعد جنید جمشید کے جسدِ خاکی کو کورنگی انڈسٹریل ایریا میں واقع جامعہ دارالعلوم کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ملک کی معروف مذہبی اور سیاسی شخصیات ،تینوں مسلح افواج کے اعلیٰ عہدہ داروں ،کرکٹروں ،کھلاڑیوں اور مختلف پیشوں سے وابستہ افراد ،معروف تاجروں اورصنعت کاروں سمیت ہزاروں افراد نے نمازجنازہ میں شرکت کی۔ جنازہ گاہ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی اور گراو¿نڈ کی حدود سے باہر بھی جم غفیر موجود تھا۔
جنید جمیشد کی اہلیہ نیہا کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کی گئی ہے اور ان کی میت کی کیولری گراو¿نڈ میں تدفین کی گئی ہے۔جنید جمیشد کی لاش کی تصدیق دانتوں اور چہرے کے ایکسرے کے ذریعے کی گئی تھی اور ان کی باقیات کو بدھ کو اسلام آباد سے سی 130 طیارے کے ذریعے کراچی منتقل گیا تھا۔
7 دسمبر کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 فنی خرابی کی وجہ سے ضلع ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں میں گر کر تباہ ہوگئی تھی اور اس میں سوار تمام اڑتالیس مسافروں میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا۔ جنید جمیشد اپنی دوسری اہلیہ نیہا کے ہمراہ چترال تبلیغی دورے پر گئے تھے اور وہاں سے واپسی کا سفر ان کی زندگی کا بھی آخری سفر ثابت ہوا۔
جنید جمیشد 1964میں پیدا ہوئے تھے۔انھوں نے یونیورسٹی آف انجنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور سے میکنیکل انجنئیرنگ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد وہ موسیقی کی جانب راغب ہوگئے اورانھیں مشہور نغمے ”دل دل پاکستان” سے بے پایاں شہرت ملی۔
انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر وائٹل سائنز کے نام سے ایک گروپ بنایا تھا۔اس نے پاکستان میں پاپ موسیقی کو ایک نیا ر±خ دیا اور اس کے گائے گانے مقامیت کی آمیزش کی وجہ سے بہت مقبول ہوئے۔ وہ 1997ئ میں مذہب کی جانب راغب ہوئے اور پھر آہستہ آہستہ انھوں نے موسیقی کو خیرباد کہ دیا۔البتہ انھوں اپنی غنائیت اور خوب صورت آواز کو نعت گوئی کے لیے وقف کردیا اور انھوں نے کئی ایک مشہور نعتیں پڑھیں۔
مرحوم ٹیلی ویڑن چینلز کے پروگراموں میں بھی مذہبی مبلغ کے طور پر پیش ہوتے رہتے تھے۔شوبز کو خیرباد کہنے کے بعد انھوں نے جے جے کے نام سے بڑے شہروں میں اپنے بوتیک کھولے، جس نے ملبوسات میں اپنی منفرد پیش کش کی وجہ سے بہت جلد اپنی پہچان بنا لی تھی۔وہ خداداد تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے۔وہ ایک سماجی شخصیت بھی تھے۔ملک کے مذہبی اور سماجی حلقوں میں انھیں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

SHARE