ہم نے قرآن کو طاقوں میں سجا رکھا ہے

طہٰ جون پوری

اللہ تبارک و تعالیٰ نے مختلف نبیوں اور رسولوں کو، مختلف کتابیں، مثلاً توریت، زبور، انجیل اور صحیفے، مثلاً صحف ابراہیمی، عطا کیے، لیکن یہ تمام ایک مخصوص زمانے اور محدود علاقے تک کے لیے تھے، کیونکہ اس میں نہ تو ابدیت تھی اور نہ عالمگیریت، اس کے برعکس جو کتاب، قرآن مجید، اللہ نے اپنے محبوب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے وہ ابدی بھی ہے اور عالمگیر بھی ہے۔
اس کتاب مقدس کی جو اہمیت ہے وہ تو مسلم ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے کے لیے الگ ثواب ہے۔ صرف اس شخص کے لیے جو قرآن مجید کی تلاوت میں اٹکتا ہو اور اس پر یہ شاق گذرتا ہو، اس کے لیے دو اجر ہے۔ اور جو ماہر بالقرآن ہے تو اس کا پوچھنا ہی کیا، وہ تو معزز ومکرم اور نیکو کار فرشتوں کے جلو میں ہوگا۔ تلاوت کرنے والے مومن کی مثال حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ترنجبین سے دی ہے۔ جس کی بو بھی اچھی اور جس کا مزہ بھی اچھا یعنی ایسے مومن کا ظاہر بھی اچھا اور باطن بھی اچھا ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت بذات خود ہزاروں برکتوں اور فوائد پر مشتمل ہے. اس کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت سے دلوں کا زنگ، میل کچیل، شکوک وشبھات سب دور ہوتے ہیں۔ روحانی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔ (وننزل من القرآن ما هو شفاء اور قل هو للذين آمنوا هدي وشفاء) جیسی آیات اس پر بین دلیل ہے۔ دلوں کا سکون اور چین اس کی تلاوت میں مضمر ہے۔
(ألا بذكر الله تطمئن القلوب). ابوداؤد شریف کی روایت ہے، کہ چند لوگ اللہ کے گھر میں اکٹھا ہوں، اللہ کی کتاب کی تلاوت کریں، آپس میں اس کا مذاکرہ کریں، تو ان پر سکینے کا نزول ہوتا ہے، اللہ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں، اور اللہ فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ مسلم شریف کی روایت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے پوچھا: کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے، کہ وہ روزانہ “بطحان یا عقیق“ جائے اور بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بلند کوہان والی اونٹنیاں لیکر آۓ؟ صحابہ نے جواب دیا اللہ کے رسول ہمیں یہ پسند ہے. آپ نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی ایک بھی مسجد کو جائے، دو آیت سیکھے یا اللہ کی کتاب کی دو آیت تلاوت کرے، اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ اور تین آیتیں بہتر ہیں، تین اونٹنیوں سے اور چار آیتیں بہتر ہیں چار اونٹنیوں سے اور ایسے ہی اونٹنیوں کی تعداد کے بالمقابل آیتیں بہتر ہیں“. اس کے علاوہ قرآن کریم کی بعض سورتوں کے خصوصی فضائل و برکات احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔
آج اللہ نے ہمیں فرصت کے لمحات میسر کیے ہیں۔ زندگی کی یہ ریل کب ٹھری ہے۔ یہ تو اپنی منزل کے لیے رواں دواں ہے۔ لہذا فرصت کے مواقع کو غنیمت سمجھ کر اس کا صحیح استعمال کرنا چاہیے۔ قرآن مجید کی تلاوت با سعادت کا، اپنی ذات کو خوگر بنا نا چاہیے۔ اس کی بیش بہا برکتوں سے نفع اٹھانا چاہیے۔ بجائے قرآن کو طاقوں میں سجانے کے اس کو اپنے قلب و جگر میں اتارنا چاہیے۔اللہ مجھے بھی اس پر عمل کرنے اور قاریئین کو بھی اس کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین ۔

9004797907

SHARE