ابنائے قدیم ندوۃ العلماء کی جانب سے ریاض میں یکساں سول کوڈ، مسلم پرسنل لاء اور ہندوستانی مسلمان کے موضوع پر اہم علمی مذاکرہ برادران وطن تک اسلامی قوانین کی خوبیوں کو پہچانا وقت کی اہم ضرورت: انجینیر راشد علی شیخ

ریاض سعودی جنوری 2017
اپنی ملی بیدار کا ثبوت دیتے ہوئے تنظیم ابنائے قدیم ندوۃ العلماءریاض نے ایک یادگار سمپوزیم بعنوان ” یکساں سول کوڈ،مسلم پرسنل لاء اور ہندوستانی مسلمان” شہر کے ایک مقامی ریستوران کا انعقاد کیا۔ شہر ریاض میں اپنی نوعیت کے اس پہلے سمپوزیم میں شہر کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے 300 مہمانوں نے شرکت کی۔ سمپوزیم میں یکساں سول کوڈ، مسلم پرسنل لا کے موضوع پر ہر زاویہ سے بحث ہوئی۔ پروگرام کا آغاز جناب عبد الواجد ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، اور تلاوت کی گئی آیات کی روشنی میں جناب عبد المتین ندوی نے اسلامی قوانین کی ہمہ گیری پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز جناب ذاکر اعظمی ندوی کے مقالہ سے ہوا جس میں انہوں نے یکساں سول کوڈ اور مسلم پرسنل لا کے تاریخی و قانونی پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے کہا کہ مسلم پرسنل لاء میں حکومت اور عدلیہ کی مداخلتوں سے تحفظ اس و قت تک ممکن نہیں جب تک خود مسلمان شریعت پر سختی کے ساتھ عمل آوری کو لازم نہ کرلیں اور عائلی تنازعات میں عدالتی چکر بازی کے بجائے اسلامی دارالقضاء کا رخ نہ کریں۔ انہوں نے علماء امت اور ائمہ مساجد سے اپیل کہ کہ شرعی قوانین کے حوالہ سے عام مسلمانوں میں شعور بیدار کریں۔

جناب طارق اختر ندوی نے مسلم پرسنل کے تحت آنے والے قوانین پر قرآن و سنت کی روشنی میں سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ مسلم پرسنل لا پر سختی سے عمل کریں اور برادران وطن کے سامنے انکا عملی نمونہ پیش کریں تاکہ وہ بھی انکی افادیت کو سمجھ سکیں، بلکہ اگر کبھی یکساں سول کوڈ کی بات آئے تو لوگ خود اسلام کے عائلی قوانین کو یکساں سول کوڈ کے طور پر لاگو کرنے کا مطالبہ کریں۔

اس موقع پر ریاض کے مشہور شاعر جناب خورشید انور نے حالات حاضرہ پر ایک عمدہ نظم پیش کی جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔ پروگرام کے دوسرے حصہ میں جناب اختر الاسلام صدیقی ندوی نے نکاح و طلاق کے شرعی و سماجی موضوع پر بیش قیمت مقالہ پیش کیا جب کہ دوسرے سیشن کا آخری مقالہ صدر تنظیم جناب محمد احسن ندوی نے پیش کیا جس میں انہوں نے عالمی سطح پر مسلم اقلیتیوں کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ حراء تنظیم کے صدر انجینیر سالم زبیدی صاحب نے اپنے مختصر خطاب میں موضوع کی اہمیت اور اسکے مختلف گوشوں پر پیش کئے گئے مقالات کی افادیت پر بات کی جب کہ مہمان خصوصی انجینیر راشد علی شیخ صاحب نے اس طرح کے پروگراموں کی افادیت کے پیش نظر برادران ندوہ سے اس طرح کی مزید پروگراموں کے انعقاد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حکومت کی جانب سے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت سے ڈرنے کے بجائے برادران وطن تک اسلام کےمحاسن کو پہچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ہندوستان کے مسلمانوں سے سبق لیتے ہوئے حوصلہ شکن حالات سے مایوس ہونے کے بجائے مشرقی وشمالی ہندوستان کے مسلمانوں کو ہمت وحوصلہ سے کام لیتے ہوئے مسائل اور چیلنجیز کے درمیان مثبت راہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔

پروگرام کے اختتام پر صدر جلسہ جناب حسین ذوالقرنین صاحب نے سارے مقالوں کا جائزہ لیتے ہوئے اتنے قیمتی پروگرام کے انعقاد پر ریاض میں مقیم ندوی برادری کو مبارکب پیش کیا ، اور یاد لایا کہ ندویوں کا وسطیت کا جو کردار رہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ قوم کے درپیش مسائل میں ندوی اعتدال بہت اہمیت رکھتاہے۔ پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری امتیاز ندوی انجام دی جبکہ تنظیم کے نائب صدر دانش انور ندوی نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔

SHARE