ملک کی خوشحالی کے لئے نئی نسل کا اعلی تعلیم سے آراستہ ہونا ضروری ۔۔۔۔ مولانا ارشد فیضی ۔۔۔۔            صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کے رکسول دفتر کی افتتاحی تقریب میں دانشوروں کی شرکت

           (رکسول/13 فروری )   کوئی بھی تحریک افراد کی کوششوں کے سہارے ہی اپنی منزل تک کا راستہ طے کر تی ہے میں سمجھتا ہوں کہ مسٹر نیر اعظم نے نئی نسل کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنانے کے لئے صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کی شکل میں جس سفر کی شروعات کی ہے اس کے دور رس اثرات سامنے آئیں گے لیکن اس کے لئے نہ صرف آپ کو اپنی ذمہ داریاں محسوس کرنی ہونگی بلکہ اس کے پیغام ومشن کو ہر مستحق فرد تک پہونچانے کا فرض پوری ایمانداری وجوابدہی سے نبھانا ہوگا تب ہی اس فاونڈیشن کی مدد سے تعلیمی میدان میں نوجوان نسل کو کسی خوشگوار نتیجے تک پہونچا نے کا منصوبہ پوراکیا جا سکتا ہے۔یہ باتیں آج ہند۔نیپال کی سرحد پر واقع رکسول میں صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کے ذیلی دفتر کاافتتاح کرنے کے بعد پیام انسانیت ٹرسٹ کے صدر اور فاونڈیشن کے سرگرم رکن مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے کہیں۔پروگرام کی صدارت محمد سیف اللہ نے کی رکسول دفتر کا افتتاح صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کے چئر مین نیر اعظم ۔ فاونڈیشن کے ڈائریکٹر محمد ارشد ۔فاونڈیشن کے رکن صحافی محمد سیف اللہ اور پیام انسانیت کے صدر مولانا محمد ارشد فیضی کے ہاتھوں عمل میں آیا جبکہ اس موقع پر۔نیپال علماء کونسل کے چئر مین مولانا عبد الرحمان قاسمی۔صدر علماء کونسل مولانا ظہیر الدین ، سرپرست مولانا طیب ۔رکن محمد ریاض الحق ۔علماء کونسل کے سکریٹری قاری محمد ارشد ۔فاونڈیشن کے رکن محمد سعد۔مولانا نثار احمد ۔آفتاب عالم ۔محمد زید بابو ۔محمد مصطفی ۔محمد فرید اور ماسٹر وصی احمد میڈل اسکول رکسول کے علاوہ سرحدی خطے کی عظیم ہستیاں شریک رہیں ۔انہوں نے اپنے خطاب کے شروع میں فاونڈیشن کے اغراض ومقاصد اور اس کے دائرہ کار پر گفتگو کر تے ہوئےموجودہ وقت میں اس کی نافعیت کا احساس دلا یا اور کہا کہ میں بھی اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ انسان کے ہر خواب پورے نہیں ہوتے لیکن کسی بھی خواب کو پورا کرنے سے پہلے خواب کا دیکھنا ضروری ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواب وہ نہیں ہوتے جو رات کو دیکھے جاتے ہیں بلکہ میں اصل خواب اسے سمجھتا ہوں جو آدمی کو سونے ہی نہ دیتے اس لئے میں نئی نسل سے کہونگا کہ وہ اپنی زندگی میں کامیابی کی منزل تک پہنچنے کے لئے ہر جتن کریں تاکہ ان کے لئے آگے کی طرف بڑھنا آسان ہو ۔صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کے چئر مین نیر اعظم نے کہا کہ نئی نسل کو مفت تعلیم دینے کا سفر بھلے ہی بہت صبر آزما ہو اور اس کے لئے طویل جد وجہد کی ضرورت ہو مگر ہند نیپال کی سر حد پر واقع رکسول ایک ایسا شہر ہے جہاں سے کسی بھی تعلیمی مقصد ومشن کو بڑی آسانی کے ساتھ عملی شکل دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے خوابوں کی تکمیل کے لئے ان کی مناسب رہنمائی وقت کی ایسی ضرورت ہے جس کو نظر انداز کر کے نہیں چلا جا سکتا صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کی بنیاد دراصل اسی فکر مندی کا حصہ ہے ۔رکسول دفتر کے ڈائریکٹر محمد سیف اللہ نے کہا کہ زندگی کا اصل لطف یہ ہے کہ دوسروں کی خوشیوں کے لئے جیا جائے جس کی اہم کڑی یہ صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیر اعظم نے نئی نسل کے سنہرے خوابوں کی تکمیل کے لئے جس مہم کا آغاز کیا اسے میں موجودہ تعلیمی انقلاب کے دور میں خوش آئند تصور کرتا ہوں اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ اگر ہم سب نے ان کے قدم سے قدم ملاکر چلنے کا فیصلہ کر لیا تو اس کے قابل قدر نتائج سامنے آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلندیوں تک پہنچنے کی تمنا ہر کسی کے دل میں ہوتی ہے لیکن تعلیمی مرحلے کو اتنا مہنگا کر دیا گیا کہ اب متوسط طبقہ کے لئے آگے بڑھنے کی راہیں دشوار ہو گئی ہیں ایسی صورت حال میں صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کی یہ پیش رفت کس حد تک کامیاب ہو گی یہ سب تو آپ کی سوچ اور فکر مندی پر منحصر ہے ۔لیکن آج کے اس پروگرام میں آپ کی شرکت اس کے شاندار مستقبل کی علامت ہے۔نیپال علماء کے صدر مولانا عبد الرحمان نے نہ صرف صبیحہ ہیلپ فاونڈیشن کے اس اقدام کی سراہنا کی بلکہ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کی مفت اعلی تعلیم کے لئے یہ ایک انوکھی کوشش ہے جس کی قدر کی جانی چاہئے ۔