دیوبند(ملت ٹائمز۔سمیر چودھری)
دہلی سہارنپور یمنوتری شاہراہ پر فور لین کی تعمیر کاغذ پر ہی دکھا کمپنی نے 455 کروڑ روپیہ ہضم کرلیے، اس معاملے میں گزشتہ روزایس آئی ڈبلیو، ایل ایس وائی ہائیویز لمیٹڈکے ڈائریکٹر اور 14 قومی بینکوں کے چار ٹٹیڈ اکاؤنٹنٹ پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔طے وقت پر کام مکمل نہ ہونے پر جب ریاستی ہائی وے اتھارٹی کے افسروں نے اس کی جانچ کی تو یہ انکشاف ہونے پر سب حیران رہ گئے کہ کمپنی نے صرف کاغذوں ہی فورلین بنایا گیاہے، اس کے بعد یوجنا کے انچارج شیو کمار اودھیا نے لکھنؤ کے وبھوتی کھنڈ تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی، یہ پروجیکٹر 1753 کروڑ روپے کا تھا۔دہلی سے رامپور منیہاران ،نانوتہ اور سہارنپور سے ہوتے ہوئے بہٹ، بادشاہی باغ سے اتراکھنڈ کی سرحد تک اس روڈ کو فور لین کیا جاناتھا۔ اشوک کمار کے مطابق یکم اگست 2011 کو ایس آئی ڈبلیو، ایس ایس وائی ہائیویز لمیٹڈ کے ساتھ دو لائن پر بنے دہلی یمنوتری شاہراہ کو فور لین روڈ کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا، اس کام کو 30؍ مارچ 2012 کو شروع ہونا تھا، اس کے لئے حیدرآباد کی اس کمپنی کے ڈائریکٹر سکروا انل کمار، پرموٹر ڈائریکٹر الوری بابا،پی ایس مورتی، وینکٹیشور سے معاہدہ ہوا تھا۔ معاہدے کے وقت طے ہوا تھا کہ بینک کے خود مختار نجینئر اور چارٹیڈ اکاؤنٹنٹ تعمیراتی کام کی جانچ کرکے ہی قرض منظور کریں گے، اس کے بعد کمپنی نے یکم اپریل 2012 سے کام شروع کیا، اس کے بعد سال 2013 میں تعمیر کا کام روک دیا گیا، یہ کام بمشکل 13.33؍ فیصد ہی مکمل ہوا تھا، اس کی ریاستی ہائی وے اتھارٹی کے انکشاف کو دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ گیا۔
ایسے کیا گیا گھوٹالہ!
دہلی سہارنپور یمنوتری شاہراہ کو فور لین کرنے کا کام ہونا تھا، اس کے لئے 1700 کروڑ روپئے کا ٹینڈر ہوا تھا، اس پر قریب 148 کروڑ روپئے کا ہی کام مکمل کیا لیکن 603 کروڑ روپیہ کی ادائیگی ملی بھگت سے کردی گئی۔
ان 14 بینکوں کے چارٹیڈ اکاؤنٹنٹ بھی ملزم !
اسٹیٹ بینک آف پٹیالہ حیدر آباد، اسٹیٹ بینک آف پٹیالہ حیدر آباد، یونین بینک ممبئی، آئی سی آئی سی آئی بینک باندرا ممبئی، انڈیا انفراٹسٹیچر کمپنی نئی دہلی،انڈین اور سیز بینک حیدر آباد، اورینٹل بینک آف کومرس حیدر آباد، پنجاب نیشنل بینک حیدر آباد، پنجاب اینڈسندھ بینک حیدر آباد، اسٹیٹ بینک آف حیدر آباد ،سینٹرل بینک آف انڈیا ممبئی، کارپوریشن حیدر آباد، دینا بینک ممبئی شامل ہیں۔