نئی دہلی : (ملت ٹائمز )
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سندھو آبی معاہدہ کے مختلف پہلوؤں پر 20اور 21؍مارچ کو لاہور میں بات چیت ہوگی۔اڑی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے اس معاہدے پر پاکستان سے بات چیت معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اب تقریبا 6 ماہ بعد مستقل سندھو کمیشن(پی آئی سی )کی میٹنگ ہوگی۔سندھو آبی معاہدہ 1960کے تحت سال میں کم از کم ایک بار بات چیت ہونا لازمی ہے،اسی تحت یہ میٹنگ ہو رہی ہے۔ہندوستان کی جانب سے سندھو آبی کمشنر اور وزارت خارجہ کے افسران اس سالانہ میٹنگ کے لیے ہندوستانی وفد کا حصہ ہوں گے۔پی آئی سی کی گزشتہ میٹنگ یہاں مئی 2015میں ہوئی تھی۔ہندوستان نے دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بات چیت کے لیے پاکستان میں آئندہ میٹنگ میں حصہ لینے کی بات کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مطلب حکومت کی سطح پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات بحال ہونا نہیں ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اڑی حملہ سمیت دہشت گردانہ حملوں کے پس منظر میں یہ کہتے ہوئے کہ ’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا‘، اس معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے ستمبر میں میٹنگ کی تھی۔میٹنگ کے بعد حکام نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے آگے بات چیت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس معاہدے کے تحت ہندوستان اور پاکستان میں باری باری میٹنگ ہونا لازمی ہے۔
وزیر اعظم مودی پر لالو یادو کا طنز ، وہ تو بابا کو سلام کرنے گئے تھے، روڈ شو کیا ہی نہیں
وارانسی(ملت ٹائمز )
یوپی انتخابات کے پیش نظر جہاں وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی میں تشہیر کر رہے ہیں، وہیں لالو پرساد یادو بھی بنارس میں ایس پی -کانگریس اتحاد کے حق میں تشہیر میں جٹے ہیں۔یہاں میڈیا سے خصوصی بات چیت میں لالو پرساد یادو نے کہا کہ وزیر اعظم کا وارانسی میں ڈیرہ بی جے پی کی شکست کا اشارہ ہے، یہاں ایس پی -کانگریس کی جیت طے ہے۔ لالو نے آگے کہا کہ میں نے یہاں 40جگہ جلسہ عام کیا ہے، لوگوں سے ملاقات کر رہا ہوں، بی جے پی وارانسی اور یوپی میں مکمل طور پر ہار چکی ہے۔وزیر اعظم مودی کے روڈ شو کو لے کر انہوں نے کہا کہ بغیر اجازت کے روڈ شو ہوا، جب پوچھا گیا تو کہا کہ بابا کو پرنام کرنے گئے تھے، روڈ شو نہیں کیا۔لالو نے بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ سنگھ پریوار اور بی جے پی ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہتی ہیں ۔ملائم کے ساتھ تشہیر کرنے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ نیتا جی کا پوراآشیرواد ہے، اور پھر ہم جوان ہیں، اس لیے تشہیر میں مصروف ہیں۔قابل ذکر ہے کہ لالو پرساد یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر اپنی تقریروں سے عہدے کا وقار مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں حیرت انگیز مماثلت ہے، یہ دونوں ہی مسلمانوں کے مخالف ہیں، وزیر اعظم مودی جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔لالو پرساد یادو نے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی طرف سے گزشتہ نومبر کو کئے گئے نوٹ بند ی کے فیصلے کا موازنہ 1970کی دہائی میں جبری نس بندی کرائے جانے سے بھی کیا ، لالو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید حملہ بولتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے نوٹ بند ی نہیں کی، بلکہ ملک کی سوا سو کروڑ عوام کی نس بندی کر دی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو بینکوں سے اپنا ہی پیسہ نکالنے کے لیے لائن میں لگنے پر مجبور ہونا پڑا۔
بی جے پی کو وارنسی میں شکست کا شدید خوف ،شاہ نے مرکز کے 2درجن وزراء کو کام پر لگایا
وارانسی (ملت ٹائمز )
تقریبا ایک ہفتے سے وارانسی شہر بی جے پی سربراہ امت شاہ اور مرکز کے دو درجن سینئر وزراء کا ٹھکانہ بنا ہوا ہے۔یوپی اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے مشرقی یوپی میں زور شور سے انتخابی مہم جا ری ہے۔وزیر اعظم مودی جو وارانسی سے ممبر پارلیمنٹ بھی ہیں، گزشتہ تین دنوں سے بنارس میں روڈ شو کر رہے ہیں۔مخالف پارٹیوں نے بی جے پی کی اس کوشش کو گھبراہٹ کا نتیجہ قرار دیا ہے، وہیں بی جے پی نے اس تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔بی جے پی کا ارادہ مشرقی یوپی کی 102سیٹوں پر قبضہ جمانے کا ہے، جبکہ ریاست کے جاٹ اکثریتی مغربی علاقے میں رائے دہندگان بی جے پی سے ریزرویشن اور نوٹ بند ی سے ناراض دکھائی دئیے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی کی پوزیشن کمزور نظر آ رہی ہے۔اس کے علاوہ بی جے پی کی طرف سے پرانے وفادار کو نظر انداز کرکے نئے چہروں کو ٹکٹ دینے سے پارٹی میں پیداہوئی اندرونی کش مکش بھی امت شاہ اور ان کی ٹیم کے لیے کسی بھی طرح کی لاپرواہی کی گنجائش نہیں چھوڑ رہی ہے۔مرکزی وزیر، چھوٹے چھوٹے گروپ میں گھر گھر جا کر ووٹروں سے بات کر رہے ہیں۔اس درمیان مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بنارس کے تاجروں سے ملاقات کی اور انہیں نوٹ بند ی سے ہونے والے طویل مدتی فائدے سے آگاہ کروایا۔واضح رہے کہ تاجر طبقہ ، جسے بی جے پی کا کٹر حامی سمجھا جاتا ہے، پارٹی کے نوٹ بند ی کے فیصلے سے ناراض بتایا جا رہا ہے، اس کے علاوہ تاجر طبقہ اس سال سے نافذ ہونے والے جی ایس ٹی کو لے کر بھی فکر مند ہے اور جیٹلی نے ٹیکس اصلاحات کے اس پروگرام کے فائدے پر بھی ان سب سے بات چیت کی ہے۔
بابری مسجد شہادت معاملہ
اڈوانی، اوما بھارتی سمیت 13لیڈروں پر چل سکتا ہے مقدمہ ، سپریم کورٹ نے دیا اشارہ
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
بابری مسجد شہادت کیس میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی سمیت 13لیڈروں پر دوبارہ مجرمانہ سازش کا معاملہ چل سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ محض تکنیکی بنیاد پر انہیں راحت نہیں دی جا سکتی۔قابل ذکرہے کہ اس معاملے میں مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، اعلی کلیان سنگھ اور بی جے پی اور وشو ہندو پریشد کے کئی دوسرے لیڈران شامل ہیں۔عدالت عظمی نے سی بی آئی کو کہا کہ اس معاملے میں تمام 13ملزمان کے خلاف مجرمانہ سازش کی تکمیل چارج شیٹ داخل کریں۔سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا ہے کہ بابری مسجد انہدامی کیس میں دو الگ الگ عدالتوں میں چل رہی سماعت ایک جگہ ہی کیوں نہ ہو؟عدالت عظمی نے پوچھا ہے کہ رائے بریلی میں چل رہے بابری مسجد سے منسلک دوسرے معاملہ کی سماعت کو کیوں نہ لکھنؤ منتقل کر دیا جائے؟ جہاں اسی سے منسلک ایک اور معاملہ کی سماعت پہلے سے ہی چل رہی ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ دونوں معاملوں کی ایک ساتھ سماعت کی جانی چاہیے ۔وہیں لال کرشن اڈوانی کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ اس معاملے میں 183گواہوں کو دوبارہ بلانا پڑے گا ،جو کافی مشکل کام ہے، عدالت کو سازش کے معاملے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت نہیں دینی چاہیے ۔وہیں سی بی آئی نے کہا کہ وہ دونوں معاملوں کے ایک ساتھ ٹرائل کے لیے تیار ہے،حالانکہ سپریم کورٹ نے معاملے کی آخری سماعت 22؍مارچ کو مقرر کی ہے۔غورطلب ہے کہ بابری مسجد شہادت معاملہ میں یوپی کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ، لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی ، بی جے پی اور وی ایچ پی کے کئی دیگر لیڈروں پر سے مجرمانہ سازش رچنے کے الزام ہٹائے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ سماعت کر رہا ہے۔
کیوں نہ پرانے نوٹ تبدیل کرنے کی ڈیڈلائن سب کے لیے 31مارچ کر دی جائے:سپریم کورٹ
نئی دہلی(ملت ٹائمز )
نوٹ بند ی معاملے کو لے کر سپریم کورٹ نے پوچھا ہے کہ کیوں نہ پرانے نوٹ تبدیل کرنے کی میعاد سب کے لیے 31؍مارچ کر دی جائے؟ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اورآر بی آئی کو نوٹس جاری کرکے جمعہ 10؍مارچ تک جواب مانگا ہے۔سپریم کورٹ میں دائر مفاد عامہ کی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ پہلے وزیر اعظم اورآربی آئی نے اعلان کیا تھا کہ جو لوگ کسی بھی وجہ سے پرانے نوٹ جمع نہیں کر پائے ہیں وہ 31؍مارچ تک انہیں آربی آئی میں جمع کرا سکتے ہیں، لیکن بعد میں یہ میعاد 30؍دسمبر 2016تک ہی کر دی گئی جبکہ 31؍مارچ 2017تک یہ چھوٹ این آر آئی کو ہی دی گئی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ چونکہ لوگوں کے لیے حکومت نے یہ اعلان کیا تھا ،اس لیے سپریم کورٹ حکومت کو ہدایت دے کہ وہ سب کے لیے پرانے نوٹ جمع کرنے کی میعاد 31؍مارچ تک کرے۔غور طلب ہے کہ مودی حکومت نے بلیک منی ، جعلی کرنسی اور دہشت گردوں کی فنڈنگ سے نمٹنے کے لیے 8؍نومبر کو 500اور 1000روپے کے پرانے نوٹوں پر پابندی لگا دی تھی، اس کے بعد سے لوگوں نے اپنے پرانے نوٹوں کو بینک میں جمع کرانا شروع کر دیا تھا۔13؍دسمبر کو آر بی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تقریبا 12.44لاکھ کروڑ کے نوٹ بینکوں میں واپس آ چکے ہیں۔8؍نومبر سے پہلے مارکیٹ میں کل 15.44لاکھ کروڑ کی نقد رقم موجود تھی۔