شعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے دو روزہ قومی سیمینار میں پروفیسر زبیر فاروقی ڈاکٹر ظفر الاسلام خان،پروفیسر حبیب اللہ خان ، پروفیسر ولی اختر ندوی ،کا صدارتی خطاب
نئی دہلی (ملت ٹائمز؍شہنو ازناظمی)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ٹیگور ہال میں ’’جنگ عظیم دوم کے بعد عربی فکشن ‘‘کے موضوع پرشعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے دو روزہ
ریسرچ اسکالرس قومی سیمینار اختتام پزیر ہوا،6 مارچ شروع ہونے والے اس سیمینار میں افتتاحی اجلاس کے علاوہ ۷ اجلاس ہوئے جن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ۴۰ ریسرچ اسکالرس نے مقالے پیش کئے ، آج چار اجلاس منعقد ہوئے جس میں صدارت کے فرائض سابق صدر شعبۂ عربی پروفیسر زبیر احمد فاروقی ، سابق صدر شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی ، پروفیسر حبیب اللہ خان شعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ اورڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے انجام دی ، پروفیسر زبیر احمد فاروقی نے اپنے صدارتی خطاب میں پروگرام کے انعقاد پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور ریسرچ اسکالرس کو مقالات کی پیش کش پر مبارک باد دی، پروفیسر ولی اختر ندوی نے اپنے خطاب میں زبان کی صحت، الفاظ کی بہتر ادائیگی اور عمدہ پیش کش کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی ، پروفیسر حبیب اللہ خان نے اپنے خطاب میں ریسرچ اسکالرس کو اس سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد دی ، انھوں نے کہا کہ ریسرچ اسکالرس کی جانب سے یہ قدم ایک جرات مندانہ قدم ہے کیونکہ ترقی یافتہ قوموں کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ اپنے بل بوتے پر کسی کام کو انجام دینے کا حوصلہ رکھتی ہیں، انھوں نے کہا کہ کوئی بھی تحقیق اگر زمانے کی ضرورتوں اور مطالبات سے ہم آہنگ نہ ہو تو پائیدار نہیں ہو سکتی ، تحقیق میں افادیت کے پہلو کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہئے۔ پروگرام کا اختتام پروفیسر ظفر الاسلام خان کے صدارتی کلمات سے ہوا جس میں انھوں نے عربی زبان و ادب کے تعلق سے شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی خدمات کو سراہا اور ان بعض غلطیوں کی طرف اشارہ کیا جو عموما عربی بولنے والوں سے سرزد ہوتی ہیں نیز انھوں نے عربی فکشن کے ان بنیادی مصادر کا ذکر کیا جو اس سلسلے میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں،
پروگرام کی حصولیابیوں کی رپورٹ شعبۂ عربی کے ریسرچ اسکالر عبد الکریم نے پیش کی ، شکریہ کے کلمات سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر محفوظ الرحمن نے ادا کئے ۔