حضرت نظام الدین اولیاء درگاہ کے غائب ہوئے سجادہ نشیں ناظم نظامی اورآصف نظام ہندوستان پہنچے

گرم جوشی سے ہوااستقبال، وزیرخارجہ سشماسوراج سے ملاقات کرکے شکریہ اداکیا
’’را‘‘اورایم کیوایم سے تعلق ثابت کرنے کیلئے پاکستانی میڈیاکوٹھہرایاذمہ دار
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
پاکستان میں غائب دونوں صوفی علمانے دہلی آنے کے بعد دونوں حضرت نظام الدین درگاہ پہنچے جہاں لوگوں نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ اس کے بعد مولوی سید آصف نظامی اور ناظم علی نظامی نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کرکے پاکستان میں ہوئے واقعات سے وزیر خارجہ سشما کو آگاہ کرتے ہوئے محفوظ ملک واپسی کے لئے شکریہ ادا کیا۔ آصف نظامی کے بیٹے عامر نظامی نے اپنے باپ اور علی نظامی کی وطن واپسی یقینی بنانے کے لئے مداخلت کے لئے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں حکومت ہند، وزیر اعظم نریندر مودی، سشما سوراج اور راجناتھ سنگھ کا شکریہ اداکرنا چاہوں گا، ہم بہت خوش ہیں کہ ہماری حکومت نے دونوں کی واپسی کے لئے کوشش کی۔ حضرت نظام الدین اولیاء درگاہ کے علماء نے دہلی میں اترنے کے بعد جو کچھ بھی ہوا اس کے لئے ایک پاکستانی اخبار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
پاکستانی اخبار’’ امت‘‘ نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ دونوں علماء ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ انلائسس ونگ (آراے ڈبلیو) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے لئے کام کرتے ہیں۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر پاکستانی ایجنسیوں نے انہیں پوچھ گچھ کے مقصد سے حراست میں لے لیا تھا۔ دونوں صوفی علماء نے پاکستانی میڈیا کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ سندھ کے اندرونی علاقے میں تھے جہاں کوئی مواصلاتی نیٹ ورک نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس سندھ کے اندرونی علاقے کا ویزا ہی نہیں تھا تو ہم وہاں کیسے پہنچ جاتے، ہم صوفی روایت کو ماننے والے ہیں، جو امن اور بھائی چارہ کا درس دیتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آصف نظامی اور ناظم علی نظامی 8 مارچ کو لاہور گئے تھے لیکن گزشتہ ہفتے دونوں لاپتہ ہو گئے جس کے بعد ہندوستان نے اس مسئلے کو پاکستان کے سامنے اٹھایا۔ آصف کے پاکستان سفر کا اصل مقصد کراچی میں رہ رہی بہن سے ملاقات کرنا تھا۔ ہفتہ کو پاکستان نے ہندوستان کو بتایا کہ دونوں صوفی علماء کا پتہ چل گیا ہے اور دونوں کراچی پہنچ چکے ہیں۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس مسئلے کو پاکستانی وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے سامنے اٹھایا تھا اور لاپتہ ہوئے دونوں علماء کا پتہ لگانے کی گزارش کی تھی۔ اتوار کو سشما نے آصف نظامی سے بات چیت کرنے کے بعد بتایا کہ دونوں مولوی محفوظ ہیں۔ دراصل پاکستانی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ دونوں صوفی مولوی اندرونی سندھ میں تھے جہاں مواصلاتی نیٹ ورک نہیں تھا، اس لئے وہ اپنے اہل خانہ سے بات چیت نہیں کر پائے تھے۔

SHARE