مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آل انڈیا اہل حدیث سیمینار میں علماء ودانشوران کا اظہار خیال
دہلی۔(ملت ٹائمز)
قومی یکجہتی اور انسانیت نوازی ہر وقت اور ہر معاشرہ کی ضروت ہے ،سب مل کرقومی یکجہتی کا ثبوت دیں ، انسانیت کا دم بھریں اورامن وشانتی کوعام کریں تاکہ ملک ومعاشرہ اور سارے جہاں میں اخوت و محبت ، عدل و انصاف اور ہمدردی و خیر خواہی کا جذبہ پروان چڑھے اور کسی طرح کی دہشت گردی کو پنپنے کا موقع ہی نہ ملے اور اس طرح ہر جگہ اخوت کی فراوانی اور محبت کی جہاں بانی ہو۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے ناظم عمومی مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے کیا۔ موصوف مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آل انڈیا اہل حدیث سیمیناربعنوان: ’’ داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں قومی یکجہتی کا کردار‘‘ منعقدہ ۱۹؍مارچ ۲۰۱۷ء بمقام اہل حدیث کمپلیکس، اوکھلا ، نئی دہلی میں افتتاحی خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج دہشت گردی ایک ناسور بنا ہوا ہے اور عالمی طور پر اس کا چرچا ہے۔ اس کی بیخ کنی کے لیے جتنی جتن ہو کیا جانا چاہئے۔ داعش کا عظیم ترین فتنہ دشمنان اسلام کا ایک بہت بڑا حربہ اور ہتھکنڈہ ہے اسے ختم کرنے کے لیے بھی ہمیں متحدہ طور پر قومی یکجہتی اور انسانیت نوازی کو عام کرنا ضروری ہے۔ عدلیہ نے جس طرح سے بہت سارے مقدمات میں دہشت گردی کے نام پر مظلوموں اور بے قصوروں کو بری قرار دیا ہے وہ لمحہ فکریہ ہے اس سلسلے میں مؤثر اقدامات بھی ضروری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں ذرا بھی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ آتنک وادایک غیراسلامی عمل ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کسی صفائی کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ جب تک شر ہے خیرباقی رہے گا اور شر کا تعاقب کرتا رہے گا۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کا پیچھاکیاہے اور کرتے رہیں گے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکانفرنسوں ،سمیناروں ،سمپوزیموں ،اخباری بیانات نیزاپنی اکائیوں کے نام سرکلرس کے ذریعہ دہشت گردی کے خلاف معاشرے میں بیداری کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے،اسی طرح قومی یکجہتی کے فروغ میں بھی اس کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔آج کا یہ سمپوزیم اسی سلسلہ کی اہم کڑی ہے۔لہٰذا بلااختلاف مذہب وملت تمام ہموطنوں سے اپیل ہے کہ وہ مشترکہ طور پر داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں قومی یکجہتی کو فروغ دیکر نمایاں کردار ادا کریں۔
سمینار کا آغاز حافظ دلشاد احمد کی تلاوت کلام پاک اور جناب عبدالصمد سوزؔ ناظم صوبائی جمعیت مدھیہ پردیش کے پیش کردہ قومی یکجہتی پرپرمغز اور شاندارمنظوم کلام سے ہوا ۔اس کے بعد مولانامحمدہارون سنابلی ناظم شعبہ تنظیم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے مہمانان کرام کاخیرمقدم کیااور داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں مرکزی جمعیت کی خدمات کو سراہا۔
بعدازاں سابق کمشنر برائے اقلیتی السنہ،حکومت ہندپروفیسر اخترالواسع نے ناظم عمومی مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کے سمینار میں دعوت دینے کے لئے شکریہ اداکیا اور مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے دہشت ووحشت کے کاروبار کے خلاف جو تحریک چلارکھی ہے اسے ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔ انہوں اس سے قبل جاری مرکزی جمعیت سے جاری ہونے والے دہشت گردی وداعش کے فتووں کی بھی تحسین کی۔پروفیسر صاحب نے ناظم عمومی کی اس بات کے لئے بھی ستائش کی کہ وہ بین المسالک خلیج کو پاٹنے کی کوشش برابر کرتے رہتے ہیں جو ان کا لائق ستائش قدم ہے۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے مہتمم ڈاکٹرسعیدالرحمن الاعظمی نے کہاکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے سلسلہ میں دشمنان اسلام کی سازشوں کا دائرہ وسیع تر ہوتاجارہاہے۔مغربی معاشرہ میں اسلام مخالفت کا رجحان بڑھا اور مغربی تہذیب نے اس میں ہراول دستے کا کام کیا۔یہود کی مجرمانہ سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔عصر حاضر میں داعش کا فتنہ عالم اسلام کے لئے صرف تشویش کن ہی نہیں، بلکہ اس کی پیشانی پر بدنماداغ ہے۔یہ یہودیوں کا تیار کردہ گروہ اور مغرب کا پروردہ ہے۔آج کی یہ کانفرنس جو مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکی طرف سے منعقد ہورہی ہے، میں سمجھتاہوں کہ یہ کانفرنس اسلام کی حقانیت اور باطل نظریات کی تردید میں سنگ میل ثابت ہوگی، اوراسلام کے صاف ستھرے چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں معاون ہوگی۔ آج کی اس کانفرنس میں ملک وملت اورجماعت اہل حدیث کے معتبر علماء ،دانشور،دھرم گرواوراہم شخصیات شرکت کررہی ہیں، اہل علم وفکر کی یہ کہکشاں اسلام کے خلاف تمام فتنوں کو بے نقاب کرے گی اور داعش کے مکرو فریب کو طشت ازبام کرے گی۔میں مرکزی جمعیت کے ذمہ داران خاص طورپر ناظم عمومی فضیلۃ الشیخ اصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ کو مبارکباد دیتاہوں کہ انہوں نے نہایت ہی اہم اور حساس موضوع پر آج کی یہ کانفرنس منعقد کی ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ قومی یکجہتی کے ذریعہ ہی تمام فتنوں اور یلغاروں کا مقابلہ کیاجاسکتاہے۔
جماعت اسلامی ہندکے امیرمولاناجلال الدین عمری نے کہاکہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ ایک تنظیم داعش کے نام سے وجود پذیر ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑے علاقہ پر قابض ہوگئی اور قتل وخونریزی کے سارے ریکارڈ توڑدئے۔دنیاکی کوئی بھی مسلم تنظیم یاصاحب علم ایسا نہیں ملے گا جس نے اس کی تائید کی ہو۔ پھر اسے کیسے اسلامی کہاجاسکتاہے؟ جمعیت کے اس پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ بہت ہی کارآمد ہے اور اس کے انعقاد کے لئے وہ شکریہ کی مستحق ہے۔اس سے لوگوں کو حقیقت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ہم سب کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ کوئی بھی نوجوان گمراہ نہ ہونے پائے۔
آل انڈیاملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹرمنظورعالم نے کہاکہ ۱۷،۱۶،۱۹۱۵ء میں اسلام مخالف طاقتوں کامسلم ممالک کو تقسیم کرنے کے لئے ایک پیکٹ ہواتھااسی منصوبہ کے تحت ترکی کو شکست دی گئی۔ آج جو بھی کچھ ہورہاہے وہ سب اسی پیکٹ کی تنفیذ ہے۔ہمیں یہ ہرگز نہیں سوچناچاہئے کہ داعش ختم ہوگیاتو کوئی ایسی ہی تنظیم اس کی جگہ نہیں لے گی۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرنویدحامد نے داعش کاپس منظر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ داعش ایک چھلاوہ ہے جس سے نوجوانوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے داعش کے خلاف مرکزی جمعیت کے اجتماعی فتویٰ پرذمہ داران جماعت کو مبارکبادپیش کی اور کہا کہ یہ حکومت اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ داعش کے تمام وسائل کو بند کریں۔
زکوۃ فاؤنڈیشن کے صدرڈاکٹرظفرمحمود نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی دہشت گردی مخالف مساعی کی ستائش کی اور بنیادی فرائض پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ امن کا رشتہ عدل سے ہے۔ ہر شہری کے حقوق کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اتراکھنڈحج کمیٹی کے سابق صدرمولانازاہدرضارضوی نے کہا کہ قومی یکجہتی کی ملک کو ضرورت ہے،انسانیت کو ضرورت ہے۔ ہم وطن کے اعتبار سے ہندوستانی اور مذہبی اعتبار سے مسلمان ہیں۔آج دہشت گردی جیسی برائیاں دنیا میں بہت ہیں۔ایک منظم سازش کے تحت دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑاجارہاہے۔مولانااصغرعلی سلفی صاحب مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس اہم عنوان پر مسلسل کانفرنس اور سمینار منعقدکیاہے۔
مفتی عطاء الرحمن قاسمی صدر شاہ ولی اللہ انسٹیٹیوٹ، نئی دہلی نے کہاکہ میں سب سے پہلے مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کو اس پروگرام کے انعقاد کے لئے مبارکباد دیناچاہتاہوں۔میں ان کا بے حد شکرگذار ہوں کہ انہوں نے یہ سمینار منعقد کرکے لائق ستائش کام کیاہے۔انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا: یہ اس وقت کا بہت بڑا المیہ ہے کہ جنہوں نے وطن کوایک قطرہ خون نہیں دیا وہ دیش بھکت اور جنہوں نے سب کچھ لٹادیا وہ دیش کے غدار کہے جارہے ہیں۔داعش کی حرکتیں غیراسلامی ہیں، وہ ہندوستان میں نہیں پنپ سکتی۔
مولانامحمدمسلم قاسمی صدر جمعیۃ علماء دہلی نے پروگرام کے انعقاد کے لئے مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ حضرت مولاناارشد مدنی کے نمائندے کی حیثیت سے سمینار میں اپنی شرکت کو باعث سعادت سمجھتاہوں۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پروگرام کی شروعات مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ہی نے کی ہے،جس کے لئے وہ شکریہ کی مستحق ہے۔
ممتاز ہندورہنماپنڈت این کے شرما نے سناتن دھرم کی رواداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ جو زمین پر ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں۔حضرت محمد ہمارے نزدیک اتنے ہی قابل احترام ہیں جتنے آپ کے نزدیک ہیں کیونکہ ان کا تذکرہ ہماری مذھبی کتابوں میں ہے۔ اسلام پوری انسانیت کے لئے ہے۔گذشتہ تمام اجتماعات وسمپوزیم کی ستائش کی اور کہاکہ غیر سماجی عناصر اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونگے ۔ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر تمام مسالک کے لوگ متحدہوجائیں تو حکومت اور سیاسی پارٹیاں مسلم مسائل کو حل کرنے کے لئے مجبور ہوجائیں گی۔آپ نے مرکزی جمعیت کی اس سلسلہ میں پیہم کوششوں کو سراہا۔
آل انڈیا تنظیم ائمہ مساجد مولانا عمیر الیاسی نے سیمینار کے انعقاد پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ سیمینار کا موضوع بہت اہم ہے ۔ کیوں کہ قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عبدالرحمن انجاریا ممبئی نے کہا کہ داعش کے خلاف مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کا اجتماعی فتویٰ قابل مبارکباد ہے۔ داعش نا اسلامی جماعت ہے اور نا انسانی جماعت۔
اس سمینار میں علماء کرام وقلمکاران عظام نے’’داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں قومی یکجہتی کا کردار‘‘کے زیر عنوان مختلف موضوعات پر بیش قیمت پرمغزمقالات پیش کئے ۔ جن میں مولاناعبدالمبین فیضی استاذ جامعہ محمدیہ کھیدوپورہ، مؤ، مولاناجنید مکی مدیر جمعیۃ الشبان المسلمین بجرڈیہہ بنارس، مولاناطہ سعیدخالدمکی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث اڈیشہ ، مولاناشھاب الدین مدنی ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی، مولاناخورشیدعالم مدنی قائم مقام امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث بہار، ڈاکٹرارشد فہیم الدین مدنی نائب رئیس جامعہ امام ابن تیمیہ بہار،مولانامظہراعظمی استاذ جامعہ عالیہ عربیہ مؤ ، مولانا شفیق احمدندوی استاذ جامعہ اسلامیہ فیض عام مؤ، مولاناسعیداحمدعمری مدنی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش، مولانا محمدعلی مدنی ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث بہار، مولانامطیع اللہ حقیق اللہ مدنی استاذ کلیہ خدیجہ الکبریٰ للبنات جھنڈا نگر نیپال، مولاناعبدالرحیم مکی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث تلنگانہ، مولانا غلام محمد بٹ امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں و کشمیر، ڈاکٹر محبوب الرحمن شعبہ سنی دینیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی میڈیا کوآرڈینٹر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا ریاض احمد سلفی نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا محمد اظہر مدنی ڈائریکٹر اقراء انٹرنیشنل اسکول جیت پورنئی دہلی، مولانا محمد انظر سلفی اسکالر جواہر لعل نہر یونیورسٹی، مولانا سعید الرحمن نور العین سنابلی باحث المرکز الاسلامی للترجمہ والتالیف جیت پور وغیرہ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں سمینار کو جن شخصیات نے خطاب کیا اور اس میں اپنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے مرکزی جمعیت کی اس کے انعقاد پر ستائش کی، مرکزی جمعیت کی قیادت کو مبارکباد پیش کی نیزداعش اوردہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم مصمم کیا،ڈاکٹرظل الرحمن تیمی،جناب محمداسلم خان ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث کرناٹک وگوا، مولاناعبدالرحیم عمری، مولاناعبدالستار سلفی قائم مقام امیرصوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی، مولانا نثار احمد مدنی عمید جامعہ اسلامیہ سنابل اور مولاناعبدالنور سلفی استاذجامعہ ریاض العلوم دہلی قابل ذکر ہیں۔
سمینارکے دوران داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں قومی یکجہتی کا کردارسے متعلق جمعیت سے شائع ہونے تمام جرائد ومجلات کے خصوصی شماروں کااجراءء بھی عمل میں آیا۔علاوہ ازیں سیمینار کے لیے مختلف صوبوں کے گورنرس ، مرکزی وزراء اور ملی ادارہ جات کے ذمہ داران مثلا مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی، سابق وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ ہریش راوت، ایڈمنسٹریٹر آف لکھشدیپ فاروق خان، گورنر کرناٹک، گورنر میگالیہ، گورنر اڈیشہ، گورنر مہاراشٹر، مہتمم دار العلوم دیوبند مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدر علماء کونسل اتراکھنڈ مولانا زاہد رضا رضوی اور کمال فاروقی وغیرہ کے پیغامات میں سے سابق وزیراعلیٰ صوبہ اتراکھنڈ ہریش راوت جی کا سمینار کے نام پیغام ان کے سکریٹری جناب سید قاسم صاحب نے پڑھ کر سنایاجس میں سمینارکے انعقاد پر خوشی کا اظہارکیا گیااور دہشت گردی کی مذمت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔واضح رہے کہ ’’ داعش ودہشت گردی کی بیخ کنی میں قومی یکجہتی کا کردار ‘‘ کے زیر عنوان اس سمینار کا انعقادمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام بعد نماز عصر اہل کمپلیکس،نئی دہلی کی جامع مسجد کے اندردونشستوں میں ہواپہلی نسشت بعد نماز عصرتاصلٰوۃ مغرب زیرصدارت بقیۃ السلف مولاناعبدالرحمن مبارکپوری وزیرنظامت مولاناریاض احمد سلفی نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند عمل میں آئی جبکہ دوسری نشست بعد نماز مغرب زیر صدارت ڈاکٹر عبدالرحمن پریوائی سابق استاذ جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ،ریاض وزیرنظامت مولانامحمدہارون سنابلی ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی یوپی منعقد ہوئی۔ جس میں ہندوستان کی تقریبا تمام صوبائی جمعیات کے ذمہ داران اراکین و مدعوئین خصوصی مجلس عاملہ مرکزی جمعیت مدارس اہل حدیث کے ذمہ داران اور پورے ہندوستان سے نمایاں قلمکاروں ،علماء وطلبہ ودینی، ملی ،سماجی وسیاسی شخصیات اور عامۃ المسلمن نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر قومی یکجہتی کے فروغ اور داعش ودہشت گردی کی مذمت میں مختلف قراد ادیں پاس کی گئیں اور رات ساڑھے دس بجے یہ عظیم الشان سمینار خازن مالیات جناب الحاج وکیل پرویز کے کلمات تشکر کے ساتھ اختتام پذیرہوا۔اس سیمینار میں ملک کے طول وعرض سے تشریف لائے موقر اراکین عاملہ، امراء نظماء صوبائی جمعیات اہل حدیث ، ذمہ داران و اساتذہ مدارس و جامعات اور گرد وپیش سے عوام وخواص کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔