بابری مسجد: عدالت سے ہی حل ممکن، وزیراعظم جب خود فریق ہوں تو منصفانہ حل نہیں ہوسکتا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی میٹنگ میں سپریم کورٹ میں ہی فیصلہ پر زور: ظفر یاب جیلانی

 لکھنؤ : ( ملت ٹائمز ) 

بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے آج کہا کہ بابری مسجد تنازعہ کو باہمی بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا اور اس کا حل صرف سپریم کورٹ سے ہی ہو سکتا ہے۔واضح ہوکہ ایک طرف عدالت سے باہرباہمی مفاہمت سے معاملہ کونمٹانے کی وکالت کی جارہی ہے تودوسری طرف سبرامنیم سوامی جیسے متنازعہ لیڈران مسلسل متنازعہ بیانات دے رہے ہیں۔ایسے میں زوراورزبردستی کی دھمکی کے تناظرمیں میٹنگ اورباہمی مفاہمت کاکیامعنیٰ رہ سکتاہے ۔کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے آج یہاں ایک بیان میں بتایا کہ کمیٹی کی یہاں ہوئی ایک میٹنگ میں سپریم کورٹ کے چیف کی طرف سے ایودھیا تنازعہ کو باہمی رضامندی سے حل کرنے اور ضرورت پڑنے پر اس میں ثالثی کی پیشکش کو لے کر یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ بابری مسجد کا مسئلہ صرف عدالت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ عدالت کے باہر کئی بار بات چیت ناکام رہی ہے اور اس وقت بھی بات چیت سے اس مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔جیلانی نے بتایاکہ میٹنگ میں یہ بھی محسوس کیا گیا کہ پہلے وزیر اعظم منصف ہوا کرتے تھے لیکن اس وقت تو وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ خودایک فریق ہیں جو بی جے پی کی رام مندر تحریک کے حامی اور کارکن ہیں۔ ان سے قطعی یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مسجد کے مسئلے پر انصاف کریں گے۔میٹنگ میں یہ بھی محسوس کیا گیا کہ اگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا دیگر جج دفعہ89کے تحت مسئلے کے حل کے لیے کوشش کریں تو اس کوشش میں مسلم فریق ضرور تعاون کرے گا۔معلوم ہوکہ کورٹ نے گزشتہ دنوں کہاتھاکہ ایودھیاکاتنازعہ انتہائی حساس ہے اور اسے مختلف فریقوں کو باہمی بات چیت سے حل چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں ثالثی کرنے کو بھی تیارہے۔