حیدرآباد : (ملت ٹائمز ۔ محمد غلام مصطفی عدیل ) گذشتہ دنوں ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابو القاسم نعمانی مدرسہ اسلامیہ عربیہ سراج العلوم حشمت پیٹ سکندر آباد ـ حیدرآباد میں تشریف لا کر ادارہ کا معائنہ کیا اور حضرات اساتذہ کرام و ذمہ داران کی قربانیوں کو سراہا،اور مدرسہ کی تئیں نیک خواہشات کا اظہار فرمایا، بعد ازاں حضرت والا نے مدرسہ کی وسیع و عریض مسجد میں طلباء عزیز کو اپنے مواعظ حسنہ سے سرفراز فرمایا، درمیان وعظ حضرت نے کہا کہ دنیا میں کئی طرح کے طالبین پائے جاتے ہیں لیکن ان پر طالب کا لیبل خاص فٹ نہیں کیا جاتا برخلاف آپ حضرات کی جماعت کے، چونکہ آپ لوگ بطور خاص ایک ہی مشن پر لگے رہتے ہیں اور علم دین کی طلب و جستجو میں منہمک رہتے ہیں اسی لئے آپ کو طالب علم کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے، اور یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ علم میں رسوخ و پختگی اسی وقت حاصل ہو سکتی ہے جبکہ اس کے لیے تمام طرح کی مشغولیات سے کنارہ کشی اختیار کی جائے، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ علم کے لیے اگر پوری عمر کھپادی جائے تو کہیں جاکر علم کا ایک قطرہ میسر ہوتا ہے ، حضرت نے ان العلماء ورثۃ الأنبياء کی روشنی میں یہ بھی کہا کہ آپ ہی لوگ انبیاء کرام علیہم السلام کے حقیقی وارث ہیں اور یہ بات جان لیں کہ وارث مورث کے ترکہ کا اسی وقت مستحق ہو سکتا ہے جبکہ اس وارث کے اندر موانع إرث نہ پائے جاتے ہوں اور اگر اس کے اندر موانع ارث پائے جائیں گے تو پھر وہ وراثت سے محروم کر دیا جائے گا ، ٹھیک اسی طرح آپ بھی انبیاء کرام علیہم السلام کے علم کے وارث ہیں اگر آپ نے اسے قیمتی نہ جانا اور علم سے محرومی کا کوئی سببِ عظیم آپکی اس زندگی میں پایا گیا تو یقین جانیے اللہ تعالٰی آپ کو بھی اپنے برگزیدہ بندوں کے ترکہ کی وراثت سے محروم کر دے گا، نیز حضرت نے الأقرب فالاقرب کے زاویہ کے تحت نہایت ہی سلیس اور دلچسپ طریقے پر سمجھایا کہ ایک بات یاد رکھیے، جو مورث کے جتنا قریب ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ وراثت کا حقدار ہو گا، اس لیے عزیز طلباء اپنے اندر رجوع الی اللہ اور تعلق مع اللہ کا خاصہ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ علم اور اسباب علم کی قدر کیجئے اور خاص طور پر اپنے اساتذہ و ذمہ داران مدرسہ کے ایک ایک حکم کی بجا آوری کیجئے کیوں کہ اس علم کے حصول میں ایک واسطہ کا دخل ہے اور دوسرے مناسبت کا، اس لیے علم دین میں حصہ پانے کے لئے تعلیم و تعلم کے جو جو آداب و حقوق اور تقاضے ہیں انہیں پوری طرح سے برتیے، اور ہر ایسی چیز سے اپنے آپ کو دور رکھیے جو آپ کو آپ کے مقصد سے برگشتہ کر سکتی ہے، اس لیے اپنی ساری دلچسپی سارا شوق اور ساری محنت اور لگن اس کے حصول میں لگا دیجئے، اگر آپ نے ایسا کیا تو پروردگار کی ذات سے قوی امید ہے کہ آپ حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے اس ارشاد گرامی کے “فمن اخذہ اخذ بحظ وافر” کے مصداق بنیں گے کہ جو اس کو پالیا اس نے بہت بڑا حصہ پالیا، مہمان مکرم نے یہ بھی کہا کہ آج دنیا میں لوگ مختلف کاموں میں لگے ہوئے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اس نے آپ کو طلب علم کے لیے منتخب کیا ہے آپ اسکی قدر کریں، واضح رہے کہ حضرت مہتمم صاحب ا اساتذہ کرام کی دعوت پر اپنے قیمتی وقت کو طلباء کے لیے فارغ کیا، اس پر ہم تمام حضرت والا کے ممنون و مشکور ہیں، اس موقع پر قابل ذکر شخصیات میں سے حضرت مولانا خالد القاسمی صدر المدرسين حضرت مولانا قطب الدین صاحب قاسمی حضرت مولانا محمد صابر صاحب قاسمی حضرت مولانا عبدالحسیب صاحب قاسمی جناب مرغوب الرحمن صاحب ناظم جامعہ و مفتی ولی اللہ صاحب قاسمی مفتی عطاء اللہ صاحب قاسمی مولانا اسجد قاسمی مولانا محمد حکیم صاحب قاسمی و مفتی ارشد صاحب قاسمی مولانا ہدایت اللہ صاحب قاسمی اور اس جامعہ کے نوجوان فضلاء میں سے مولوی عبیداللہ خان قاسمی مولوی اطہر حسامی مولوی غلام رسول قاسمی حافظ محمد غوث سراجی حافظ محمد ابصار و مولوی سلمان خان مولوی محمد معراج سلمہما وغیرہ و مدرسہ کے ذمہ دار جناب سید صاحب و دیگر اساتذہ کرام تبلیغی جماعت کے علاقائی امیر جناب ماسٹر قطب صاحب اور انکے علاوہ قرب و جوار کی معزز شخصیات موجود تھیں آخر میں مہمان معظم کی رقت آمیز دعاؤں سے مجلس کا اختتام ہوا۔