ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی کا تیزی سے قانونی کارروائی جاری رکھنے پر زو ر
دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
پاکستان نژاد گستاخ طارق فتح اور زی نیوز کے خلاف دو ماہ سے جاری نوجوان علماء کی مہم کو ایک اور کامیابی اس وقت ملی جب کرناٹک ہائی کورٹ نے عرضی گزار نذیر احمد کی مفاد عامہ میں داخل عرضی کو قبول کرکے کارروائی کی آغاز کردیا۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق عرضی گزار نے فتح کے فتوی پروگرام پر مکمل پابندی لگانے اور یوٹیوب سے اس کے سابقہ ایپسوڈ کو ڈیلیٹ کیے جانے کا حکم دینے کی ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے۔ جسٹس ایس کے مکھرجی اور پی ایس دنیش کمار پر مشتمل بنچ نے عرضی گزار کو حکم دیا کہ وہ وزارت اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کو اپنا نمائندہ بنانے کی درخواست دے اور دوسری طرف وزارت اطلاعات ونشریات کو حکم دیا کہ دو ہفتے کے اندر اندر اس درخواست کا جواب دے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ میں بھی ایک پی آئی ایل داخل کی جا چکی ہے جس کی آئندہ سماعت یکم مئی کو ہوگی۔ ملعون طارق فتح کے خلاف یو پی میں دو جگہ ایف آئی آر بھی کی جاچکی ہے مگر اس تعلق سے ابھی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ڈاکٹر مفتی یاسر ندیم الواجدی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تاریک فتح ملک سے بھاگ چکا ہے مگر اس کے پروگرام کو نشر کرنے والا چینل ابھی بھی ملک میں ہی موجود ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ پاکستانی نڑاد کینڈائی شہری تارک فتح کو یہ چینل دوبارہ مدعو کرے۔ لہٰذا قانونی کارروائی نہ صرف یہ کہ جاری رکھنی ہے بلکہ اس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ اگر کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آتا ہے تو زیادہ نیوز جیسے منافرت پسند چینلوں پر قدغن لگانے میں آسانی ہوگی اور یہ فیصلہ ملک کی تاریخ میں نظیر بن جائے گا۔