30ہزارغیر مسلموں کے مجمع کے سامنے تبلیغ اسلام کا فریضہ ادا کیا‘ہزاروں غیر ملکی مندوبین نے تقریر کی ستائش کی
نئی دہلی(پریس ریلیز؍ملت ٹائمز)
اردو کے سینئرصحافی ایم ودودساجد کوبین الاقوامی تنظیم برہماکماریزنے انٹر نیشنل ایکسیلینس ایوارڈ برائے صحافت سے نوازا ہے۔یہ ایوارڈ ان کو راجستھان کے شہر ماؤنٹ آبو(آبوروڈ)میں واقع برہماکماریز کے ہیڈکوراٹرزمیں تنظیم کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد چار روزہ تقریبات میں دیا گیا۔ان تقریبات میں بی جے پی کے سینئرلیڈرلال کرشن اڈوانی اور کئی ریاستوں کے گورنروں نے بھی شرکت کی۔تقریب کے افتتاحی اجلاس سے وزیر اعظم نے بھی بذریعہ ویڈیوکانفرنسنگ خطاب کیا۔تقریب ایوارڈ سے قبل ایم ودودساجد نے ’خدا کو مطلوب کائنات‘کے موضوع پر خطاب بھی کیا۔ان کی تقریر کا18ہندوستانی اورمتعدد غیر ملکی زبانوں میں براہ راست ترجمہ کیا گیا جس کو برہماکماریز کے چینل ’پیس آف مائنڈ ‘نے 135ملکوں میں لائیو نشر کیا۔کے اسٹیج سے ایم ودودساجد نے تیس ہزارغیر مسلموں کے مجمع کے سامنے تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے کربہت سے غیر ملکی مندوبین کا دل جیت لیا۔
ایم ودودساجد نے اپنی تقریر کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا جو برہما کماریز کے اسٹیج کی 80سالہ تاریخ میں ایک نئی بات تھی۔واضح رہے کہ اس تنظیم کا روایتی نعرہ ’اوم شانتی‘ہے اور ہر مقرراپنی تقریر کا آغاز اوم شانتی سے ہی کرتا ہے۔ودودساجد نے کہا کہ آپ لوگ جب آپس میں ملتے ہیں تو اوم شانتی کہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ میں ایک امن پسند روح ہوں۔لیکن اسلام نے آپس میں ایک دوسرے کو دینے کے لئے اس سے بھی بہترین تحفہ دیا ہے اور وہ ہے السلام علیکم۔انہوں نے کہا کہ مسلمان جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ السلام علیکم یعنی تم پر سلامتی ہو۔انہوں نے کہا کہ مسلمان صرف اپنی ہی سلامتی نہیں چاہتا بلکہ اسے پوری دنیا کی سلامتی مطلوب ہے اور اسے اسی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ودودساجد نے نمائندہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ برہماکماریز کا قیام دراصل ایک خداترس سندھی شہری لیکھ راج نے کیا تھا لیکن انہوں نے بعد میں خواتین کو ذی اختیار بنانے کے مقصد سے اس تنظیم کو خواتین کے حوالے کردیا تھا۔آج اس تنظیم کو پوری طرح خواتین چلاتی ہیں۔اس تنظیم کی ہندوستان کی تمام ریاستوں اوردنیا کے 135ملکوں میں 9ہزار سے زائدشاخیں قائم ہیں جہاں لوگوں کو پرسکون زندگی گزارنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں اور لوگوں کو ایک خدا سے لولگانے کی تلقین کی جاتی ہے۔اس تنظیم کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ یہ کائنات اور خاص طورپر نسل انسانی خدا کا کنبہ ہے اور سب ایک ہی باپ(آدم) کی اولاد ہیں۔
ایم ودودساجدنے بتایا کہ انہوں نے تیس ہزار کے اس مجمع کے سامنے اسلام کی دعوت کا بنیادی فریضہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام جب صبح کو سوکر اٹھتے تو کہتے تھے کہ اے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ مخلوق آپ کا کنبہ ہے۔انہوں نے اسلام میں خواتین کے مقام کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ جب پیغمبر اسلام کی صاحبزادی فاطمہ ان سے ملنے کے لئے آتی تھیں تو ان کے باپ کھڑے ہوجاتے تھے اور اپنی چادر ان کے لئے بچھادیتے تھے۔انہوں نے کہا میں ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں کی طرف سے برہماکماریز کو سلام محبت پیش کرتا ہوں کہ جس نے اسلام کی کئی تعلیمات کو اپنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دور میں جب لوگ مسکراہٹ کا ترجمہ ہی بھول گئے ہیں برہماکماریز نے تنظیم سے وابستہ کروڑوں لوگوں میں مسکراہٹ کا جذبہ بیدار کرکے اللہ کے رسول کی سنت کو زندہ کیا ہے۔ودودساجد نے بتایا کہ تقریرکے بعدانہیں سامعین کی طرف سے پرجوش ستائش ملی اور غیر ملکی مندوبین نے کہا کہ اسلام کی ان چندبنیادی باتوں کو سن کرہمارے دلوں میں اسلام کی قدربڑھ گئی ہے۔ان کی تقریر کے نکات کو خود برہماکماریز نے بھی بے حد پسند کیا اور بعد میں تنظیم کے ریڈیو اور چینل نے ان کا الگ الگ تفصیلی انٹر ویو بھی کیا۔تقسیم ایوارڈکی تقریب میں نئی دہلی میں نیپال کے سفیر دیپ اپادھیائے بھی اسٹیج پر موجود تھے جنہوں نے کھڑے ہوکر ایم ودودساجد کا استقبال کیااور ان کی تقریر کے نکات کو بے حد سراہا۔اسٹیج پر تروپتی بالاجی مندر کے ہیڈکے علاوہ ہندوستان کی بہت سی ممتاز علمی‘روحانی اور مذہبی شخصیات بھی موجود تھیں۔جنہوں نے دیر تک ودودساجدکی تقریر کے نکات پر گفتگو کی۔انہوں نے بتایا کہ اس تنظیم نے ماؤنٹ آبو میں واقع 60ایکڑ پر تعمیراپنے ہیڈکوراٹرمیں استعمال ہونے والی ہر چیزکا پروڈکشن یونٹ لگالیا ہے اور کھانے کی ہر چیز وہیں تیار کی جاتی ہے۔یہاں تک کہ تنظیم کے دفاترمیں استعمال ہونے والی بجلی بھی اپنی ہے۔اس کیلئے 796بڑے سولر تھرمل پروجیکٹ نصب کئے گئے ہیں جن سے فی گھنٹہ ایک میگا واٹ بجلی تیار ہوتی ہے۔