ای وی ایم میں گڑبڑی کے معاملہ پر راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی ، کانگریس نے کی پابندی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم )کو لے کر راجیہ سبھا میں بدھ کو جم کر ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔اس معاملے پر بحث کے دوران حزب اختلاف کے لیڈر غلام نبی آزاد نے ای وی ایم کے استعمال پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ہنگامے سے ناراض راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین پی جے کورین نے کہا کہ ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھایئے، اس کا ایوان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔راجیہ سبھا میں ای وی ایم کے استعمال پر چل رہی بحث کے دوران حزب اختلاف کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ ای وی ایم کا استعمال فورا روک دیا جانا چاہیے ،اور دہلی میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن الیکشن ، گجرات اسمبلی انتخابات اور دیگر ریاستوں میں اس کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے ۔اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی زبردست جیت پر سوال اٹھاتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن سے ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کی جانچ کے لیے ڈوائس جاری کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا ، اس کے دو دن بعد اب کانگریس نے ای وی ایم سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔قابل ذکرہے کہ پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اپوزیشن پارٹیاں ای وی ایم میں گڑبڑی اور ان سے چھیڑ چھاڑ کے الزامات کو لے کر سخت رخ اختیار کئے ہوئی ہیں۔آج کانگریس کی طرف سے ای وی ایم کا استعمال روکے جانے کا مطالبہ اور اس معاملے پر بحث کے دوران ہنگامے کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا کی کارروائی بھی کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی گئی تھی۔
وہیں سماج وادی پارٹی کے لیڈر نریش اگروال نے بالواسطہ طور پر بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اگر چپ کی پروگرامنگ میں کوئی گڑبڑی ہے، تو بی جے پی کی جیت ہو گی ۔بی جے پی لیڈر پرکاش جاوڈیکر اور مختار عباس نقوی نے ان الزامات کو مسترد کردیا ۔ نقوی نے کہاکہ ان الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے، بہار میں بھی ای وی ایم کے ذریعے ہی ووٹنگ ہوئی تھی، 2004اور 2009کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ای وی ایم کا استعمال ہوا تھا، جب یوپی میں سماجوادی پارٹی کی جیت ہوئی تھی، تب بھی ای وی ایم کے ذریعہ ہی ووٹنگ ہوئی تھی۔بہرحال، الیکشن کمیشن دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے الزامات کو سرے سے مسترد کر چکا ہے اور اس نے کہا کہ ای وی ایم میں گڑبڑی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔کمیشن نے آپ سے کہا تھا کہ ای وی ایم پر الزام لگانے کی بجائے آپ پنجاب میں اپنی کارکردگی پر غوروخوض کرے۔کیجریوال نے کہا تھا کہ ان کے ماہرین 72گھنٹے کے وقت میں یہ دکھا سکتے ہیں کہ کسی پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کس طرح ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔