جامعہ معین الدین چشتی اجمیر میں رحمۃ للعالمین کا پیغام انسانیت کے نام کے عنوان پرکانفرنس کا انعقاد

اجمیرشریف(ولی شمالی ؍ملت ٹائمز)
۔جامعہ معین الدین چشتی اجمیر میں رحمۃ للعالمین ﷺ کا پیغام انسانیت کے نام کے عنوان پرکانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ،جس کی دو نشستوں کی صدارت بالترتیب حضرت مولانا وصی سلیمان ندوی مدیر ماہنامہ ا رمغان پھلت اورپیام انسانیت تحریک کے نائب صدر پروفیسر انیس احمد چشتی مہاراشٹر نے کی ۔کانفرنس میں راجستھان کے علاوہ مہاراشٹر ،اترپردیش ،ہریانہ ،دہلی ،پنجاب ،گجرات اور مدھیہ پردیش وغیرہ کے سینکڑوں علمائے کرام نے شرکت کی ۔نظامت مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر شعبہ اسلامیات مولانا شاہد حسین ندوی اور مولانا سید جمشید احمد ندوی نے مشترکہ طور پر انجام دی ۔کانفرنس کا آغاز جامعہ کے طالب علم صلاح الدین و محمد فیضان کی تلاوت آیات اورنظام الدین کی نعت پاک سے ہوا۔کانفرنس کو خطاب میں پروفیسر انیس احمد چشتی نے کہا کہ اسلام کے عائلی قوانین منزل من اللہ ہیں اگر وہ آج ہماری سمجھ میں نہیں آرہے ہیں تو یہ ہماری سوچ کی ،ذہن کی اور فکر کی غلطی ہے،اسلام کے پیغام ابدی کو عام کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم انسانی تین ضرورتوں کا خاص خیال رکھیں ،جسمانی ضرورتیں ،ذہنی ضرورتیں اور روحانی ضرورتیں ۔پروفیسر انیس احمد نے کہ ہماری سب سے بڑی پریشانی یہ کہ ہم ہر کام آل انڈیا لیول پر شروع کرنا چاہتے ہیں ،ہم ابتدا گلی و محلہ سے کریں،غریبوں و محتاجوں کی ضرورتوں کا خاص خیال کریں ،گلی و محلہ میں ہمارا شدت سے انتظار ہو ،اس سے انقلاب چند دنوں میں آجائے گا۔انشاء اللہ۔حضرت مولانا وصی سلیمان ندوی نے کہا نبی رحمت ﷺ کی زندگی کا سب سے بڑا پہلو دعوت الی اللہ ہے جو یقیناًآج بھی ہمارے تمام مسائل کا سو فیصد حل اور ہماری پریشانیوں کا واحد مداواہے ،کیونکہ نب�ئ آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام زندگی ان انسانوں کے لئے کوشش کی جو ایمان میں نہیں تھے ،انسانیت کو ہمیشہ ہمیش کی آگ سے بچانا انسانوں کی سب سے بڑی ہمدردی ہے ،جس کی آپ ﷺ کو اس قدر فکر اور دھن سوار تھی کہ اللہ تعالی نے خود فرمایا کہ کہیں آپ اس میں خود کو ہلاک نہ کر دیں ۔حضرت مولانا نے کہا کہ خواجہ معین الدین چشتی کی سرزمین سے سب سے بڑا پیغام یہ لیکر جائیں کہ ہم جگہ جگہ ویرانوں میں اور بتکدوں میں اسلام کے پیغام کو عام کریں گے ۔
حضرت مولانا محبوب عالم صاحب امام وخطیب مسجد الہی جے پورنے کہا قرآن کتاب ہدایت ہے ،جس طرح قدرت کی دیگر مخلوقات چاند سورج ہوا پانی بلا امتیاز سب کے لئے نافع ہیں تو کلام الہی بھی بلا امتیاز ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے نافع ہے۔آج ہمارا قصور یہ ہیکہ ہم نے قرآن و حدیث کو چھوڑ دیا ہے اور یہ فطری بات ہے کہ ہر چھوڑی ہوئی چیز چھیڑی جاتی ہے ،یاد رکھئے کہ اگر ہم آج اور ابھی م�ؤ ذنوں کی اذانوں سے ،علماء کے خطابات سے اور قرآنی پیغامات سے نہ جاگے تو کوئی اور آئے گا جو تمہیں اپنے طریقے سے جگائے گا ۔
حضرت مولانا محمد عمران ربانی ندوی مہتمم جامعہ شیخ احمد سرہندی سونی پت نے دعائیہ کلمات میں کہا کہ تمام مسائل کا حل اتحاد ،دعوت الی اللہ اور توبہ و انابت میں پوشیدہ ہے ،ہم صلاح الدین ایوبی اور خالد بن ولید کو تلا ش رہے ہیں مگر کیا ہم نے خالص اسلامی طرز پر اپنے نونہالوں کی تربیت کے سامان مہیا کرائے ہیں ؟اگر نہیں تو اسلامی تاریخ کے چمکتے ستارے صرف کتابوں میں پڑھتے رہئے ۔اس تاریخی کانفرنس میں مولانا ابرار احسن ندوی، مولانا محمد جاوید ندوی انبالہ ،مولانا دلشاد احمد قاسمی شاہین باغ دہلی ،مولانا ولی الدین ولی شمالی ندوی سرہند پنجاب ،مولانا محمد مرسلین زبیری پانی پت وغیرہ نے خاص طور سے شرکت کی۔ادارہ کے ناظم و بانی حضرت مولانا مفتی محمد ہارون مظاہری نے استقبالیہ کلمات میں خطہ کے تعلیمی حالات اور ادارہ کی خدمات پر روشنی ڈالی ،مہتمم مولانا نواب عالم ندوی نے اظہار تشکر کیا۔
اس موقعہ پر مولانا عبدالصمد قاسمی پھلت ،مولانا فیضان احمدندوی راجپورہ پنجاب ،مولاناارشد ندوی ،مولانا محمد افضل مظاہری ،حافظ محمد سالم پا نی پت ،نوشاد عالم ندوی ،عبدالقادر ندوی،قاری اشرف غازی آباد وغیرہ موجود تھے۔