مسعود مدنی پر جان لیوا حملہ کرنے والے ملزمان کو راحت ، ہٹائی گئی دفعہ 307

دیوبند(سمیر چودھری؍ملت ٹائمز)
ہندو انتہا پسند تنظیموں اور بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ عدالت میں پیشی کے دوران مسعود مدنی اور پولیس پر کئے گئے جان لیوا حملہ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ راگھو لکھن پال شرما کی سیاسی دخل انداز ی اور کوتوال سے تیکھی نوک جھونک کے بعد اب پولیس نے اپنے قدم پیچھے کھینچتے ہوئے ملزمان کے اوپر سے دفعہ 307؍ ہٹا لی ہے ،جس کے بعد یہ محض مارپیٹ کامعاملہ رہ گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ 31؍ مارچ کوکور ٹ میں پیشی کے دوران مسعود مدنی پر بجرنگ اور بی جے پی کے لیڈروں نے منظم طریقہ سے پولیس کی موجودگی میں جان لیوا حملہ کیا تھا جس میں پولیس نے بجرنگ دل اور بی جے پی کے آٹھ نامزد لیڈران سمیت پچیس نامعلوم کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ،جسکے بعد اس معاملہ میں بی جے پی کی طرف سے خوب سیاست ہوئی اور اپنے کارکنان کو یہاں کے عہدیدان نے بے قصور بتانے میں بھی کوئی گریز نہیں کیا ،رکن پالیمنٹ راگھو لکھن پال شرما نے کوتوال چمن سنگھ چاوڑا کو انسپکٹر کم نیتا زیادہ بتاتے ہوئے سخت انتہاہ تک دے ڈالا تھا۔ کئی دن کی بی جے پی کی تحریک اور کوششوں کے بعد بالآخر پولیس بیک فٹ پر آگئی اور اب اس نے نہ صرف ملزمان کی دفعات کو ہلکا کردیاہے بلکہ دفعہ 307؍ کو پوری طرح سے ملزمان کے اوپر سے ہٹا لیا گیاہے۔ اب ملزمان پر محض مارپیٹ کو کوشش کامعاملہ رہ گیاہے۔حالانکہ کوتوال چمن سنگھ چاوڑا کو کافی تیز طرار انسپکٹر سمجھاجاتاہے اور یہی وجہ ہے کہ مقدمہ درج ہونے سے گرفتاری تک کو لیکر اس پورے معاملہ میں اعلیٰ افسران کی جانب سے ان کی خوب ستائش کی گئی اور گزشتہ تین روز قبل ڈاکٹر انوج گوئل پر کئے گئے جان لیوا حملہ میں اگلے ہی دن ملزم کی گرفتار پر انہیں ڈی آئی جی کی طرف سے بارہ ہزار روپیہ کا انعام بھی دیاگیالیکن اس معاملہ میں سیاسی دخل اندازی کے بعد انسپکٹر کو بیک فٹ پر آناپڑا،خیال رہے کہ اس معاملہ میں کوتوال نے نہ صرف ملزمان پر نہ صرف سنگین دفعات کے تحت مقدمے درج کئے تھے بلکہ دو دن قبل ہی ایک ملزم ننہیڑہ آسا کے گرام پردھان کو گرفتار کرکے جیل بھی بھیج دیا تھا۔ لیکن معاملہ ہائی پروفائل ہوگیا اور اس کی گونج لکھنؤ سے دہلی تک پہنچ گئی جس کے بعد پولیس نے اپنے قدم پیچھے کھینچے ہوئے بالآخر توقع کے مطابق کے ان شرپسند لیڈوں کو راحت دے دی ہے،جس کے بعد ایک طبقہ میں پولیس کے اس قدم کو لیکر سخت غم وغصہ دیکھا جارہاہے۔