دیوبند (ملت ٹائمزسمےر چودھری)
صوبہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے خلاف اسی طبقے کے لوگ اب سڑکوں پر اترنا شروع ہوگئے ہیں ، پولیس کی زیادتی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے مہنت نے اپنے مرشدوں کے ساتھ تبدیلی مذہب کا انتباہ دیتے ہوئے حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ، غازی آباد میں واقع قدیم مندر ڈاسنا کے مہان اور ہندو سوابھیمان کے قومی صدر نرسنگھانند نے دیوبند میں واقع مہاکالیشور مندر پہنچے اور انہوں نے غازی آباد کے سکندر پور گاﺅں میں شری ہنومان شوبھا یاترا نکالنے کے دوران پولیس کے ذریعہ گزشتہ 16اپریل کو کی گئی کارروائی کی معلومات مہا کالیشور گیان مندر کے سوامی برہمانند سرسوتی کو دی اور بتایا کہ پولیس نے کس طریقے پر شوبھا یاترا نکالنے والوں پر ظلم وزیادتی کی ہے ۔ اس دوران انہوں نے اترپردیش حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہندو سماج پر ظلم وزیادتی بند نہیں ہوئی تو انہیں مجبوراً تبدیلی مذہب کے لئے مجبور ہونا پڑے گا۔ انہوں نے برہمانند کو بتایا کہ کس طریقے سے پولیس نے شوبھا یاترا کو روک کر ہندو رکھشا دل کے کارکنان پر ظلم وزیادتی کی ہے ۔ انہوں نے یوگی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر خاکی پولیس افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ یکم مئی کو غازی آباد دہیڈ کوارٹرپر اسلام مذہب قبول کرلیں گے ۔ اس دوران سوامی برہما نند سرسوتی مہاراج نے کہا کہ ہندو سماج نے ذاتی مفاد کو چھوڑ کر ریاست میں بی جے پی کو حکومت سونپی ہے انہوں نے غازی آباد انتظامیہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود یکم مئی کو غازی آباد میں واقع پولیس ہیڈ کوراٹر پہنچیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یوگی سرکار بھی ہندو مخالف ہوگئی تو پھر کوئی لیڈر ہندو قوم کو نہیں بچاسکتا، ایسے حالات میں ہندو قوم کو خود اپنی حفاظت کے لئے سوچنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ اس دوران ابھیشیک تیاگی، سوامی رودرانانند ، مینش تیاگی، گنیش آنند، انوج تیاگی وغیرہ موجودرہے۔