پیلٹ گن معاملہ پر سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر بارایسوسی ایشن سے پوچھا
نئی دہلی، (ملت ٹائمز، ایجنسیاں)
جموں و کشمیر میں تشدد سے نمٹنے کے لیے پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ ان لوگوں کا نام بتائیں ، جو مرکز کے ساتھ ریاست کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کریں۔سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کریں گے جو علیحدگی پسندی اور آزادی کی بات کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن یہ چاہتی تھی کہ مرکز حریت رہنماؤں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرے ۔مرکز نے کہا کہ وہ صرف ان لوگوں سے بات چیت کرے گا ،جنہیں لوگوں کی جانب سے قانونی طور پر اجازت ملی ہو۔سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ سی آر پی ایف اور پولیس فورسز کو پیلٹ گن کے استعمال پر دو ہفتے کا روک لگانے کی ہدایت دے سکتی ہے ، بشرطیکہ کہ اسے یہ یقین دہانی کرائی جائے کی پتھر بازی نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ ریاست کے لوگوں سے بات چیت کرے اور 9؍مئی تک ان کی رائے سے سپریم کورٹ کو مطلع کریں ۔اس کے پہلے 10؍ اپریل کو مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ پیلٹ گن کا استعمال ہماری ترجیح کی آخری فہرست میں ہے۔اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کی موت ہو۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم پیلٹ گن کے استعمال سے پہلے ایک خفیہ ہتھیار کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ہم پیلٹ گن کے دوسرے متبادل جیسے ربڑ بلٹ ، بدبودار پانی، تیز آواز والے ہتھیار وغیرہ کے استعمال کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاست میں ضمنی انتخابات میں بہت کم ووٹنگ ہوئی ہے، ضمنی انتخابات میں سو سے زیادہ سیکورٹی فورسز زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ 27؍مارچ کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ جموں و کشمیر میں تشدد سے نمٹنے کے لیے پیلٹ گن کے علاوہ دوسرے آپشن پر غور کرے ، تاکہ دونوں فریقوں کا دفاع ہو سکے۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ دو ہفتے میں اس کے بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کریں ۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ جن لوگوں پر پیلٹ گن کا استعمال ہوتا ہے کیا وہ نابالغ ہوتے ہیں؟اس پر مرکز نے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اس کے بارے میں آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ پیلٹ گن سیدھی سمت میں نشانہ نہیں بناتے، ٹریگر دبانے کے بعد یہ سبھی سمتوں میں چلے جاتے ہیں، یہ اس کو بھی لگ سکتا ہے جو اپنے گھر کے اندر کھڑکی کے سامنے کھڑا ہو۔ایشا نامی ایک لڑکی پیلٹ گن لگنے سے اندھی ہو گئی ہے ، جبکہ وہ مظاہرے میں شامل بھی نہیں تھی اور اپنے گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔درخواست گزار نے کہا کہ مرکز نے کہا تھا کہ وہ پیپر (مرچ)گن کا استعمال کرے گا ۔انہوں نے کچھ وقت اس کا استعمال کیا اور بعد میں پھر پیلٹ گن کا استعمال کرنے لگے۔سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ وہاں کس طرح کے مظاہرے ہوتے ہیں ۔اس پر درخواست گزار نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے ہو سکتے ہیں، اپنے حق کے لیے بھی مظاہرے ہو سکتے ہیں ۔مرکز نے کہا کہ جہاں روزانہ فسادات ہوتے ہیں ،وہاں آپ یہ کس طرح فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ استعمال کرو، وہ استعمال نہ کرو ، یہ افسوس ناک بات ہے کہ اس سے کافی لوگوں کی موت ہوئی ہے ۔قابل ذکرہے کہ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کرکے کہا ہے کہ وادی میں پیلٹ گن کا غلط استعمال ہورہا ہے، جس سے وادی میں کئی جانیں چلی گئیں۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں قائم کی گئی ماہرین کی ٹیم کی رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی تھی۔گزشتہ سال جولائی میں مرکزی حکومت نے پیلٹ گن کے آپشن پر غور کرنے کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نئی دہلی، (ملت ٹائمز، ایجنسیاں)
جموں و کشمیر میں تشدد سے نمٹنے کے لیے پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ ان لوگوں کا نام بتائیں ، جو مرکز کے ساتھ ریاست کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کریں۔سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کریں گے جو علیحدگی پسندی اور آزادی کی بات کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن یہ چاہتی تھی کہ مرکز حریت رہنماؤں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرے ۔مرکز نے کہا کہ وہ صرف ان لوگوں سے بات چیت کرے گا ،جنہیں لوگوں کی جانب سے قانونی طور پر اجازت ملی ہو۔سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ سی آر پی ایف اور پولیس فورسز کو پیلٹ گن کے استعمال پر دو ہفتے کا روک لگانے کی ہدایت دے سکتی ہے ، بشرطیکہ کہ اسے یہ یقین دہانی کرائی جائے کی پتھر بازی نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ ریاست کے لوگوں سے بات چیت کرے اور 9؍مئی تک ان کی رائے سے سپریم کورٹ کو مطلع کریں ۔اس کے پہلے 10؍ اپریل کو مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ پیلٹ گن کا استعمال ہماری ترجیح کی آخری فہرست میں ہے۔اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کی موت ہو۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم پیلٹ گن کے استعمال سے پہلے ایک خفیہ ہتھیار کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ہم پیلٹ گن کے دوسرے متبادل جیسے ربڑ بلٹ ، بدبودار پانی، تیز آواز والے ہتھیار وغیرہ کے استعمال کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاست میں ضمنی انتخابات میں بہت کم ووٹنگ ہوئی ہے، ضمنی انتخابات میں سو سے زیادہ سیکورٹی فورسز زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ 27؍مارچ کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ جموں و کشمیر میں تشدد سے نمٹنے کے لیے پیلٹ گن کے علاوہ دوسرے آپشن پر غور کرے ، تاکہ دونوں فریقوں کا دفاع ہو سکے۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ دو ہفتے میں اس کے بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کریں ۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ جن لوگوں پر پیلٹ گن کا استعمال ہوتا ہے کیا وہ نابالغ ہوتے ہیں؟اس پر مرکز نے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اس کے بارے میں آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ پیلٹ گن سیدھی سمت میں نشانہ نہیں بناتے، ٹریگر دبانے کے بعد یہ سبھی سمتوں میں چلے جاتے ہیں، یہ اس کو بھی لگ سکتا ہے جو اپنے گھر کے اندر کھڑکی کے سامنے کھڑا ہو۔ایشا نامی ایک لڑکی پیلٹ گن لگنے سے اندھی ہو گئی ہے ، جبکہ وہ مظاہرے میں شامل بھی نہیں تھی اور اپنے گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔درخواست گزار نے کہا کہ مرکز نے کہا تھا کہ وہ پیپر (مرچ)گن کا استعمال کرے گا ۔انہوں نے کچھ وقت اس کا استعمال کیا اور بعد میں پھر پیلٹ گن کا استعمال کرنے لگے۔سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ وہاں کس طرح کے مظاہرے ہوتے ہیں ۔اس پر درخواست گزار نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے ہو سکتے ہیں، اپنے حق کے لیے بھی مظاہرے ہو سکتے ہیں ۔مرکز نے کہا کہ جہاں روزانہ فسادات ہوتے ہیں ،وہاں آپ یہ کس طرح فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ استعمال کرو، وہ استعمال نہ کرو ، یہ افسوس ناک بات ہے کہ اس سے کافی لوگوں کی موت ہوئی ہے ۔قابل ذکرہے کہ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کرکے کہا ہے کہ وادی میں پیلٹ گن کا غلط استعمال ہورہا ہے، جس سے وادی میں کئی جانیں چلی گئیں۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں قائم کی گئی ماہرین کی ٹیم کی رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی تھی۔گزشتہ سال جولائی میں مرکزی حکومت نے پیلٹ گن کے آپشن پر غور کرنے کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔