سہارنپور میں نسلی تشدد کا سلسلہ جاری ،آج پھر دو مزدورں پر جان لیوا حملہ

لکھنؤسے آئی اعلیٰ سطحی تفتیشی ٹیم پہنچی شبیر پور،ڈی ایم سہارنپور معطل، ایس ایس پی کی بھی چھٹی، حالات کشیدہ ،پولیس فورس تعینات 


دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
ضلع سہارنپور میں گزشتہ ماہ شروع ہوا تشدد رکنے کانام نہیں لے رہاہے آج پھر علی الصبح مزدوری پر جارہے دو لوگوں پر جان لیوا حملہ کیاگیا ،جن میں سے ایک کی سرکاری اسپتال میں تشویشناک حالت ہے، جبکہ گزشتہ روز مایاوتی کے دروہ کے بعد ہوئے تشدد میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا جبکہ ڈیڑھ درجن لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ جس کے بعد ایکشن میں آئی حکومت نے ڈی ایم اور ایس ایس پی کو ہٹا دیا۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر داخلہ سکریٹری منی پرساد مشر،اے ڈی جی ایل آئی یو آدتیہ مشرا،آئی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش،ڈی آئی جی سیکوریٹی وجے بھوشن ،ڈی آئی جی اور کمشنر پر مشتمل اعلیٰ افسرا کی ٹیم نے گاؤں پہنچ کرمتاثرین سے بات چیت لیکن ابھی تک حالات پر پوری طرح کنٹرول کرنے میں انتظامیہ و حکومت کو کامیابی نہیں مل سکی ۔ پولیس اے ڈی جی میرٹھ زون اند کمار کی قیادت میں اس معاملے میں ابھی تک 25 فسادیوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ۔بی ایس پی سربراہ مایاوتی کی آمد کے دوران بڑگاؤں تھانہ علاقہ میں چار مقامات پر بھڑکے نسلی تشدد کے 24 گھنٹے بعد بھی سہارنپور میں کشیدگی برقرار ہے اور پورا علاقہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہے، پولیس مسلسل ملزمان کی گرفتاری کے لئے دبش ڈال رہی ہے، گرفتاری کے ڈر سے زیادہ تر ملزم اپنے گھروں سے غائب ہیں۔ ضلع کو تین زون اور 43 سیکٹر میں تقسیم کر کے پولیس کے ساتھ مجسٹریٹ تعینات کئے گئے ہے اور دفعہ 144 پر سختی سے عمل کرتے ہوئے تین سے زیادہ لوگوں کو ایک ساتھ کھڑے نہیں ہونے دیا جا رہا ہے، سڑکوں پر بھی سناٹا چھایا ہے ،بڑگاؤں سمیت ارد گرد کے مواضعات میں بازار بند ہیں، اسکولوں میں بھی بچے نہیں گئے ہے۔معاملہ کی سنجیدگی کے مدنظر حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے سہارنپور ڈی ایم اور ایس ایس پی کی چھٹی کردی ۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر منگل کی دیر رات داخلہ سکریٹری منی پرساد مشر،اے ڈی جی ایل آئی یو آدتیہ مشرا،آئی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش،ڈی آئی جی سیکوریٹی وجے بھوشن خصوصی طیارے سے سہارنپور آئے،علی گڈھ ،میرٹھ،آگرہ،غازی آباد،ومرادآبادسے پی سی ایس کمانڈیٹ اور مظفرنگر ایس ایس پی ببلو کمار بھی سہارنپور پہنچ گئے۔ ضلع اسپتال میں زخمیوں کو دیکھنے کے بعد رات دو بجے انہوں نے پولیس لائن میں افسروں کی میٹنگ لیکر انہیں ضروری ہدایات جاری کیں، اعلی افسر ان میٹنگ کر ہی رہے تھے کہ اس کے کچھ دیر بعد ہی بڑگاؤں کے مورا گاؤں میں شر پسندوں نے بھٹے پر مزدوری کرنے جارہے دو دیہاتیوں کو گھیر لیا، ایک کو گولی مار دی جبکہ دوسرے کو تلوار سے زخمی کر دیا۔تھانہ بڑگاؤں کے مورا گاؤں کے باشندہ53؍ یشپال اور 25 ؍ سالہ نتن باشندہ فتح پور گندیوڑہ گھوڑا بگی میں بیٹھ کر بھٹے پر جارہے تھے، یشپال کے مطابق وہ جیسے ہی گاؤں مورا کے باہر نکلے تو تلوار اور طمنچہ لئے چار نوجوانوں نے انہیں روک لیا، نتن کو گولی مار دی جبکہ یشپال کو تلوار سے حملہ کرکے زخمی کر دیا، دونوں زخمیوں کو پہلے نانوتہ ہسپتال اور بعد میں ضلع ہسپتال بھیج دیا گیا، نتن کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔اعلیٰ افسران کے مطابق وہ پورے واقعے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔لکھنؤ سے آئے افسروں نے مقامی انتظامیہ کو سخت ہدایت دیں،صبح ساڑھے چھ بجے گزشتہ روز ہلاک ہوئے آشیش کی لاش کی آخری رسومات اداکردی گئی۔ داخلہ سکریٹری نے کہاکہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ متوفی کے اہل خانہ کو 15؍ لاکھ روپیہ اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے دیے جائیں گے، رات کو ہی آٹھ مقدمے درج کر 24 فسادیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ڈی ایم این پی سنگھ کے مطابق واردات کے بعد سے ہی ضلع میں چپہ چپہ پر پولیس فورس کو مستعد کر دیا گیا ہے، افواہ پھیلانے والوں پر بھی سختی کی ہدایات دی گئی ہیں۔ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر ابھی اور مقدمے درج ہوں گے، فسادیوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ کمشنر پی اگروال اور ڈی آئی جی جے شاہی بھی لکھنؤ سے آئی تفتیشی ٹیم کے ساتھ ہے۔