بے لگام ہجوم کے ذریعہ مسلمان، دلت اور دیگر اقلیتی لوگوں کےقتل اوراندوہناک مظالم کے خلاف حکومت فوری ایکشن لے:ممبئی کی سرکردہ غیر سرکاری مسلم تنظیموںکا مطالبہ

ممبئی(ملت ٹائمز)

 مسلمانوں کےمشہور غیرسرکاری تنظیموں نے آج مراٹھی پتر کار سنگھ ممبئی میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں مسلم اور دلت مخالف حملوں پر اپنی بے چینی اورسخت اضطراب کا اظہار کیا۔بھیڑ کے ذریعے معصوم انسانی جانوں کے قتل اور اندوہناک مظالم کو روکنے میں ناکامی پران لوگوں نے مرکزی حکومت اور کچھ صوبائی حکومتوں پر سخت ناراضگی اور احتجاج درج کروایا۔

 ممبئی کے سرکردہ غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ ہمیں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہمارا عظیم ملک دوبارہ تاریک دور کی طرف لوٹ رہا ہے اس وجہ سے کہ ہمارا ملک ہندوستان  گزشتہ ڈھائی سالوں سے عہدِ وسطیٰ کے طرز کا غیر قانونی قتل کے ایک سیلاب اور طوفان کا مشاہدہ کررہا ہے۔ان روح فرسا واقعات کی شروعات اترپردیش میں دادری کے محمد اخلاق سے ہوئی اور بات ناگالینڈ میں دیما پور کے فرید خان کے ہجوم کے ذریعہ بے رحمانہ قتل تک پہونچی ،پھردنیا نے راجستھان کے الور ضلع میں ایک کمزور شخص پہلو خان کو بے مہار بھیڑ کے ذریعہ مار کھا نے کے بعد سسک سسک کر دم توڑتا دیکھا اور یہ سلسلہ یوں دراز ہوا کہ پچھلے مہینے آسام میں دو بے گناہوں کو غنڈوں کی بھیڑ نے تڑپا تڑپا کر مار ڈالااور حد تو یہ ہے کہ گزشتہ18/ مئی کو دو مختلف واقعات میں بدمعاشوں نے قانون کامذاق اڑاتے ہوئے جھارکھنڈ کے میںسات لوگوں کو موت کی نیند سلا دیاجبکہ گزشتہ 12/ اور 13 مئی کو جھارکھنڈ ہی میں دو اور بے گناہ ہجوم کا نشانہ بن چکے تھے اس طرح صرف ایک ہفتہ میں جھارکھند کے اندر ہی نو افراد ظلم و تشدد کے بھینٹ چڑھ چکےہیں۔ 

مسلمان، دلت اور دیگر اقلیتی طبقات کے افراد سیاسی پشت پناہی میں جاری بد معاشوں کی حالیہ غنڈہ گردی میں اپنے آپ کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور ان کے جرائم پر حکومت کی سرد مہری پر نالاں ہیں۔موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ پورا ملک گھٹن محسوس کر رہا ہے اسی لئے ہم خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے کیونکہ یہ ہمارے ملک کی سالمیت کے لئے عظیم خطرہ ہے۔ کسی بھی نام سے موسوم یہ بنیاد پر ست اور انتہا پسند غنڈے ، چاہے وہ نام نہاد ‘ “گائے محافظ”ہوں یا “رومانس مخالف”دستہ ہوجو قانونی نظم و نسق کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہیں وہ قابل نفرت اور ملک مخالف مجرم ہیں اور یہ اپنے جرائم کی خطرناکی میں کسی بھی اعتبار سے دہشت گرد جماعتوں اور ماؤ وادی گروہوں سے کم نہیں ہیں۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کھلے عام بھیڑ کے ذریعہ سماجی طور پر پسماندہ اور بے یار و مددگارلوگوں کا قتل اور”ہجومی انصاف” کے نام پر انہیں ظلم کا نشانہ بنانے کا عمل آج کے ہندوستان کا معمول بن چکا ہے۔اتر پردیش کے مختلف مقامات پر جیساکہ حال ہی میں سہارنپور و علیگڑھ میں اور ملک کے دیگر صوبوں میں دلتوں کو ذلیل اورقتل کیا جارہا ہے اوربُری طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہمارے سامنے ابھی بھی چھتیس گڑھ کے ڈوکاویا گاؤں کی اس بوڑھی عورت کی تصویر گھوم رہی ہے جسے غنڈوں نے برہنہ کرکے اسقدر پیٹا کہ وہ موت کے آغوش میں چلی گئی اور اسی پر بس نہیں کیا بلکہ اسے نذرِ آتش بھی کردیا،ظاہراً صرف اسوجہ سے کہ” عیسائیت پر اس کا ایمان” گاؤں کے امن کے لئے خطرہ تھا۔مذکورہ واقعات محض نمونہ ہیں ورنہ تو اس طرح کے سیکڑوں واقعات پیش آ چکے ہیں۔

بہت ہوچکا اور اب وقت آگیا ہے کہ بلا کسی تاخیر کے مودی جی کی سربراہی والی مرکزی حکومت ایسے مجرموں کے خلاف فوری اورفیصلہ کن ایکشن لے۔ المیہ یہ ہے کہ اوپر ذکر کئے گئے زیادہ تر حادثات ان صوبوں میں واقع ہوئے ہیں جن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے، جو’’ اچھی حکومت ‘‘ اور’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ جیسے نعروں کے ساتھ حکومت میں آئی ہے۔ستم یہ ہے کہ تمام تر ناکامیوں کے باوجود حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی نمائش کے لئےآج یعنی 25/مئی سےمرکزی حکومت ملک بھر میں “مودی فیسٹ”کا آغازکررہی ۔اورحال یہ ہے کہ آج بھی ہم یہاںپرہمارے مظلوم شہریوں کی بنیادی حق یعنی “زندہ رہنے کا حق “کے لئےچِلا رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کو مولانا محمود احمد خاں دریاآبادی، جنرل سکریٹری آل انڈیا علماء کونسل، مولانا محمدبرہان الدین قاسمی، ڈائریکٹر مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر،جناب فرید شیخ ، صدر ممبئی امن کمیٹی،جناب اسلم غازی، سکریٹری جماعت اسلامی ہند، مہاراشٹر، ڈاکٹر عظیم الدین ، صدر مومنٹ فار ہیومن ویلفیر، مولانا احمد علی عابدی، پرنسپل حوضہ ء علمیہ نجفی ہاؤس ، مولانا اعجاز کشمیری ، امام ہانڈی والی مسجد، مولانا اسلم صیاد، امام اہل حدیث مسجد مومن پورہ نے خطاب کیا۔