عدل و انصاف کے قیام کے بغیر امن و امان کا ماحول نا ممکن : علماءکرام کی خصوصی نشست سے مولانا محمد قاسم مظفر پوری کا خطاب

سپول(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
سوپول میں منعقد علماءکرام، ائمہ مساجد اور دانشوران کی ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے قاضی شریعت امارت شرعیہ اور مشہور عالم دین مولانا محمدقاسم مظفر پوری نے فرمایا کہ اسلام کے عائلی نظام ، جیسے نکاح، طلاق، تعدد ازدواج ، وراثت کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے اندر جتنی تفصیل کے ساتھ اور تاکید کے ساتھ تفصیلات بیان کی ہیں ، اس قدر تفصیلات عبادات کے سلسلہ میں بھی بیان نہیں کیں۔ مثلا نماز و روزے کا اجمالی بیان قرآن میں مذکور ہوا اور احادیث میں اس کی مکمل تشریح ہوئی ، لیکن نکاح کے سلسلہ میں پوری تفصیل بیان کر دیا کہ کن عورتوں سے نکاح حلال ہے، کن کن عورتوں سے نکاح حرام ہے، اسی طرح اسلام میں طلاق کا نظام ہے، جو کہ ناگزیر ضرور ت کے وقت اور بصورت مجبوری جب نباہ کی کوئی صورت نہ ہو تو اس کے ذریعہ رشتہ¿ نکاح کو ختم کیا جا سکتا ہے۔طلاق کے سلسلہ میں قرآن نے واضح انداز میں فرمایا کہ کن حالات میں طلاق کی اجازت ہے، جب میان بیوی کے درمیان اختلاف ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے، اس سلسلہ میں قرآن میں پوری سورہ ہی طلاق کے نام سے موسوم ہے، عورتوں کے حقوق کے سلسلہ میں ایک پوری سورہ ہی عورتوں کے نام سے موسوم ہے، اسی طرح تعدد ازدواج کے سلسلہ میں چار تک کی اجازت ہے، اس شرط کے ساتھ کے تمام کے ساتھ عدل قائم کر سکو، اگر عدل قائم نہیں کر سکتے تو ایک پر اکتفاءکرو،وراثت کے سلسلہ میں کھول کھول کر قرآن میں بیان کر دیا کہ کن حالتوں میں کس کا کتنا حصہ ہوگا، اور پوری آیت میں اس کی تفصیل موجود ہے۔مولانا موصوف نے فرمایا کہ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ اسلامی تعلیمات سے اپنے بچوں کو آراستہ کریں اور ایک ایسے سماج کی تشکیل کریں جس میں امن و امان ہو، ایک دوسرے کا احترام ہو ، بھائی چارگی ہو، بڑوں کا ادب ، چھوٹوں پر شفقت، جن کا حق ہے اس کی ادائیگی، عدل و انصاف کا قیام ، تبھی جا کر ایک اچھا سماج بن سکتا ہے، بغیر عدل و انصاف کے قیام کے ایک اچھے سماج کی تشکیل نا ممکن ہے۔
مولانا محمد ابو الکلام شمسی آفس انچارج و معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ اس وقت دنیا جن برائیوں میں مبتلا ہے، اس کا شمار کرنا مشکل ہے، بڑے اور چھوٹے کی تمیز نہیں ، باپ بیٹے میں محبت نہیں ، عزت و عصمت محفوظ نہیں ، لوگ درندگی کی زندگی گذار رہے ہیں ، رشتوں کا احترام نہیں ہے، جہالت عام ہے، ایسے حالات میں اسی نسخہ¿ کیمیا پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، جسے ۴۱ سو برس پہلے نبی اکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھیلایا، یعنی علم و اخلاق پھیلا کر ہی دنیا کے حالات بدلے جا سکتے ہیں۔لوگوں کو اپنے اندر اللہ کا ڈر پیدا کرنا ہو گا ۔رشتوں کا احترام کرنا ہو گا ، بڑوں کی عزت ، چھوٹوں پر شفقت ، ہم وطن بھائیوں سے ہمدردی اور اونچے اخلاق سے پیش آنا ہو گا ، نفرت کو محبت سے بدلنا ہو گا، سیرت کے پہلوو¿ں کو جن کا تعلق انسانیت سے ہے پوری دنیا میں پھیلانا ہو گا ، تب جا کر اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور ہر شخص امن و امان محسوس کرے گا۔مولانا موصوف نے امارت شرعیہ کے گرمی کی تعطیل میں اسکولی بچوں کے لیے دینی تعلیم کے پروگرام کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ گرمی کی تعطیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان ایام میں اپنے ان بچوں کو جو اسکول کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کو دین کی باتیں سیکھنے کا موقع نہیں مل سکا ہے ، ان کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کی فکر کریں،اس کے لیے مساجد کے ائمہ، مدارس کے علماءو اساتذہ ، قرآن اور دین کی بات جاننے والے افراد ، گھر میں پڑھی لکھی مائیں بہنیں اس کام میں مدد کریں ۔امارت شرعیہ نے پورے بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ میں اس تحریک کو عام کرنے کی اپیل کی ہے اور اس پر کام بھی شروع کیا ہے، سوپول کے اکثر ائمہ اور علماءنے اس کام کو کرنے کا عزم کیا، شرکاءنے امارت شرعیہ کے اس پیغام کی پذیرائی کی اور حضرت امیر شریعت اور ناظم امارت شرعیہ کا شکریہ ادا کیا ۔
مولانا عبد الرشید صاحب نے پروگرام کو سراہتے ہوئے شرکاءسے عہد و پیمان لیا، پروگرام کے دوران سوال و جواب کا بھی وقفہ رکھا گیا تھا، لوگوں نے اپنے اپنے طور پر سوالات پوچھے ، جن کا حضرت مولانا قاسم صاحب مظفر پوری نے تشفی بخش جواب دیا، اس پروگرام کو کامیاب اور با مقصد بنانے میں جناب ماسٹر مقیم صاحب، جناب مولانا عبد الرشید صاحب ، ، جناب مولانا مسلم الدین صاحب امام نورانی مسجد وغیرہ نے بہت محنت کی۔