تیزاب حملے کی شکار سلمی کیلئے دہلی ،بہار اور تلنگانہ میں کینڈل مارچ،قاتل کی سزائے موت کا مطالبہ،فلاحی تنظیموں کے نمائندے اورطلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت

نئی دہلی(ملت ٹائمز،قیصر صدیقی)

پچھلے سال ۱۸،رمضان المبارک ۲۴ جون کوایک بد چلن شریر نوجوان نے سلمی کے چہرے اور بدن پر یہ کہتے ہوئے تیزاب پھینک دیاکہ ’’تو چین سے سو رہی ہے میں تمہیں سونے نہیں دونگا‘‘ جس کی وجہ سے سلمیٰ کا پورا جسم تیزاب سے بری طرح جھلس گیا، وہ اس درد کو برداشت نہ کرسکی اور83دن تک زندگی اورموت کی جنگ لڑتے ہوئے دہلی کے اپولو ہاسپٹل میں اِس دنیاکو الوداع کہہ دیاپھر ہماری آخری امید بھی دم توڑ گئی۔ سلمی کے اہل خانہ اپنی بچی پرہوئے ظلم کے خلاف قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں تاکہ اُسے انصاف ملے اور ہندوستان میں چہروں اور بدن پر تیزاب پھینک کر حملہ کرنے والے ،انسانیت کے دشمنوں کو احساس ہو جائے کہ قانون ابھی کام کرتا ہے۔واضح رہے کہ سلمیٰ ریاست بہار کے ضلع اورنگ آباد میں واقع قصبہ رفیع گنج محلہ رضا روڈ کی رہنے والی تھی۔

اسی لیے آج اس کی یاد میں جنتر منتردہلی ،نالندہ بہار اور حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی میں،پر امن’’ کینڈل مارچ‘‘ کیا گیا تاکہ ایک سال پہلے تیزاب سے شہید ہو چکی بچی کو خراج عقیدت پیش کیا جائے اور تیزاب سے متأثر ہوئے دیش کے دوسرے خاندانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔مارچ میں شریک اسٹاپ ایسڈ اٹیک کے فاؤنڈر آلوک دِکشت نے کہا کہ اِس طرح کے حملے میں کھلے عام دکانوں میں ایسڈ مل جانے کا بڑا ہاتھ ہے، اس کو کھلے عام بکنے پر پابندی لگائی جائے ۔اسٹاپ اسیڈ اٹیک کی بانی رکن، اسیڈ سروائیور لکشمی اگروال نے کہا کہ میں بھی تیزابی حملہ کی شکار ہوئی ہوں، مجھے اس تکلیف کا احساس ہے کہ مظلومہ اور متأثرہ کے ساتھ اس کے اہل خانہ پر کیسی مصیبت ٹوٹتی ہے ،اس لئے میں سرکار سے اپیل کرتی ہوں کہ سلمی کو انصاف دلاتے ہوئے اس کے اہل خانہ کے تحفظ کو یقینی بنائے۔پارتھ سارتھی نے کہا کہ کہ سلمی کے ساتھ ساتھ ان سبھی مظلوم لڑکیوں کو انصاف ملنا چاہیے جو آج بھی انصاف کے لئے کورٹ کے چکر لگا کر پریشان ہو رہی ہیں۔نالندہ کے ایڈوکیٹ دھیرج کمار ،ایڈوکیٹ راجیو رنجن،ایڈوکیٹ کنچا نند،ایڈوکیٹ ارچنا دتہ اور ایڈوکیٹ روی کماراور جیتندر گپتا نے کہاکہ ظالم کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے اور کورٹ کے فیصلے پر فوری عملی کارروائی بھی ہو جانا چاہئے اور سلمہ کے خاندان والوں کو تحفظ ملنا چاہئے۔حیدرآباد اردو یونیورسیٹی کے یونین پرسیڈنٹ تجمل اسلام نے کہا کہ ہندوستان میں عورتوں کے خلاف تشدد بھارت سرکار کی ناکامی ہے۔عام آدمی پارٹی اسٹوڈنٹ وِنگ کے لیڈر شہاب انصاری نے کہا کہ اب تک تیزاب سے متأثر ہونے والی بے شمار عورتوں ،دو شیزاؤں اور بیواؤں کو انصاف نہیں مل سکا ہے اور انُ کے خاندان والے انصاف کے لئے کورٹ کا چکر لگا رہے ہیں۔ معروف خطیب مولانا نبیل ،اسٹاپ ایسڈ اٹیک کی میگھا دیپانکر ،للت ،ندھی للت ،نریندر سنگھ ،ایسڈ سروایور مدھو نے بھی اپنے خیالات کاظہار کیا۔سلمی کے بھائی منظر امن نے کہا کہ سلمی اور اُس جیسی ہزاروں بہادر بچیاں اگرچہ درد وتکلیف کی تاب نہ لاکر اِس دنیا سے چل بسیں لیکن وہ آج بھی کورٹ کچہری میں جج کے سامنے ہر تاریخ پہ پیش ہونے والے دستاویز اور والدین کی آہ وبکا میں انصاف کی راہ تکتے ہوئے زندہ ہیں۔کینڈل مارچ میں درجنوں فلاحی ملی تنظیموں ،اسٹوڈنٹ وِنگ کے نمائندے اورسیکڑوں لوگوں نے شرکت کی اورانصاف کی گہار لگائی۔