دارجلنگ(ملت ٹائمز۔آئی این ایس )
مغربی بنگال کے دارجلنگ میں پرتشدد تحریک کے بعد حالات اب بھی جوں کے توں ہیں۔8 دنوں سے گورکھا جن مکتی مورچہ کی مخالفت جاری ہے، اس کی وجہ سے اس پہاڑی علاقہ کومالی اور سیاحتی سطح پر تقریبا 150کروڑ روپے کا خسارہ ہو چکا ہے۔غورطلب ہے کہ پورے مغربی بنگال میں ممتا حکومت کی طرف سے بنگلہ زبان کو لازمی کرنے کے بعد گزشتہ دنوں اس پہاڑی علاقے میں تشدد بھڑک اٹھا تھا ۔دارجلنگ میں جاری تشدد کا سیاحت پر بھی برا اثر پڑا ہے، ایک ریل افسر کے مطابق، مسافروں اور ملازمین کی حفاظت کے پیش نظر دارجلنگ ہمالین ریلوے (ڈی ایچ آر)کی ٹوائے ٹرین سروس بھی ملتوی کر دی گئی ہے۔واضح رہے کہ مارچ سے لے کر جون تک موسم گرما کے دن یہاں سیاحت کے حساب سے بہترین دنوں میں شمار کیا جاتا ہے،زیادہ سے زیادہ سیاح انہیں دنوں یہاں آتے ہیں اور سیاحت یہاں کا سب سے بڑا کاروبار ہے۔ریاستی حکومت کے مطابق، تازہ تشدد کی وجہ سے اس پہاڑی علاقے کو یہ مالی نقصان ہوا ہے۔انگریزی اخبار دی ٹیلی گراف نے ریاستی حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے لکھاہے کہ ’ہم نے مالیاتی خسارے کی رپورٹ تیار کی ہے، اس رپورٹ کو کلکتہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، جو اعداد و شمار نکالا گیا ہے اس میں جائیداد کے نقصان، حکومت اور نجی دونوں اور تجارتی نقصان شامل ہیں‘۔دارجلنگ اور کالیم پونگ میں سرکاری حکام کے تبصرے کی بنیاد پر یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے، اس سے پہلے 2013میں بھی تشدد ہوا تھا، اس دوران بھی بند اور پر تشدد مظاہرے کی وجہ سے پہاڑی علاقے کو 69کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔اس دوران بھی معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا تھا، اس وقت ہائی کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ اس نقصان کی وصولی گورکھا جن مکتی مورچہ سے کی جائے۔دارجلنگ کی پہاڑیوں میں جی جے ایم کی غیر معینہ ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی بری طرح ٹھپ ہے، انٹرنیٹ خدمات پر بھی اثر پڑا ہے، سیاح پہاڑ چھوڑ کر جا چکے ہیں، بدھ کو ومل گرونگ کی پارٹی نے دارجلنگ میں پڑھنے والے باہر کے طلباء کواس پہاڑی علاقے کو چھوڑ کر جانے کی ہدایت دیا تھا، وہیں سیکورٹی فورس حالات پر نگاہ بنائے ہوئے ہے ۔