طب یونانی اورمستندادویہ ساز اداروں کو بدنام کرنے کی سازش تیز ،فتنہ انگیز عناصر سرکاری عہدوں پر بیٹھ کرکررہے ہیں مائنارٹیزکے تجارتی اداروں کوبدنام:ڈاکٹر اسلم جاوید

نئی دہلی(ملت ٹائمزمیم ضاد فضلی)
جب خالق کائنات کسی قوم کی بداعمالیوں کے سبب اس کی گرفت کرنے کافیصلہ فرماتا ہے تواسی قوم سے کچھ منتخب اورانسانیت وسماج اور معاشرہ کے ناسورجیسے افراد اور طبقات کومنتخب کرلیتا ہے اور وہی منتخب کردہ لوگ اپنی شر انگیزیوں ،فتنہ پردازیوںاورمنافقانہ حر کتوں کے ذریعہ قوم کو مسائل اور مشکلات کے تھپیڑوں میں ڈال آتے ہیں۔خیال رہے کہ انبیائے کرام کے دورکی طرح اب کائنات کارب اپنے فرشتے بھیج کر زمین کوتونہیں لپیٹتا،البتہ مذکورہ بالااوصاف کے حامل فتنہ پروروں سے ہی یہ کام لیتا ہے۔اس وقت برصغیر میں پھلنے پھولنے اور بڑی حد تک اپنا کھویا ہوا اعتبار حاصل کرنے کی جانب رواں دواں دیسی طریقہ علاج یعنی طب یونانی کو بدنام کرنے اور باوقارو مستند اور معتبر یونانی دواساز اداروں کوبدنام کرنے کی سازش کو ملک گیر سطح پر عملی شکل دی جارہی ہے۔اور یہ شرمناک سازش ان لوگوں کے ہاتھوں انجام دی جارہی ہے جوخود طب یونانی کے معالج کی صورت سرکاری شفاخانوں اور اس سے متعلقہ اداروں میں ملازمتیں کررہے ہیں ۔علاوہ ازیںطب یونانی کے نام پر بیٹھے بٹھائے ماہوار لاکھوں روپے اورفرسٹ کلاس افسرکی تمام مراعات وسہولیات حاصل کررہے ہیں۔ابھی دوروز قبل اخبارات میں انہیں فتنہ پروروں کی جانب سے ایک پریس ریلیز شائع کی گئی ہے،جس میں بالکل بے بنیاد اور بھونڈی شکل میں ایک مستند اور موقر دواساز ادارہ کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ تمام صحافتی تقاضوں اور اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جن دواخباروں نے یہ پریس ریلیز چھا پی ہے ،اس نے کسی فتنہ پرورکے بے بنیاد الزامات پر مبنی پریس نوٹ کو چھاپنے سے پہلے یہ جاننے کی بھی زحمت گوارہ نہیں کی کہ ان الزامات میں کوئی سچائی بھی ہے یا نہیں۔یا صرف فتنہ انگیزی پیداکرنے کیلئے یہ ناپاک قدم اٹھایا جارہا ہے۔پریس ریلیز میں ایک مو¿قر دواساز ادارہ پر الزامات لگاتے ہوئے جس فتین نے یہ شرانگیزی کی ہے، اس کی حقیقت یہ ہے وہ اپنی خبریں چھپوانے اور نمایاں رہنے کیلئے اخبارات کے اسٹنگروںاورمیڈیا اداروں سے وابستہ بڑے لوگوں کوسرکاری دواخانے میں بیٹھ کر قوت باہ اور مردانگی میں اضافہ اورا مساک پیداکرنے والے لاکھوں روپے کے معجون ، طلاءجات مرکبات مغلظ کے علاوہ عمل مباشرت کو لطف اندوزکرنے والی گولیاں بانٹتا ہے۔ اگر اس کا کچا چٹھا کھولاجائے تواس فتنہ پرورپر کروڑوں روپے کی سرکاری دوامیں خورد برد کا مقدمہ بن سکتا ہے،خیال رہے کہ سی سی آریو ایم کے زیر انتظام طبی مراکز میں یہ قیمتی دوائیں مریضوں کے مفت علاج کیلئے مہیاکرائی جاتی ہےں،مگریہ فتنہ پرور ان دواو¿ں کو اپنی خبریں چھپوانے ،نام نمود اور شہرت بٹورنے کیلئے اسٹنگروں اوراخبارات سے وابستہ افرادکے بیگ میں اپنا مال سمجھ کر ڈال دیتا ہے۔ غور طلب ہے کہ امریکہ میں ٹریڈیشنل میڈیسن بنانے والے ایک ادارہ کے ذریعہ امراض قلب کیلئے تیار کی گئی ہے ،جسے وہاں کی ڈرگس اتھاریٹی اور فوڈ سیکورٹی محکمہ سے منظوری بھی حاصل ہے ،امریکہ کے سرکاری محکموں کے ساتھ تعلیم یافتہ اور جدیدسائنس ،باٹنی اور علم کیمیاءسے پوری طرح واقف امریکی اداروں نے بھی اس دواکی اہمیت کا اعتبار کیا ہے ۔اگرملت فروشی کی دکان چلانے والے کسی نام نہاد شخص کے ذریعہ یہ دلیل سے محروم الزام کسی طریقہ علاج پر لگادیا جائے تو اس کا یہ مطلب قطعی نہیں نکلتا کہ وہ شخص بڑا ہے تو اس کے بے بنیاددعوے بھی دلیل بن جائیں گے۔ایسا بھی ہوسکتا ہے اور اس معاملے میں تو یقینی ہے کہ جس شخص نے دیسی طریقہ علاج کے مغربی ممالک میں عدم قبولیت کے دعوے کئے ہیں وہ بھی اللہ کی جانب سے اسی فتنہ انگیزی اور قوم کی تباہی کیلئے منتخب کرلیا گیا ہو۔اس لئے کہ ان کے مراسلے میں مغرب میںطب یونانی کی عدم قبولیت کی جو بات کہی گئی ہے وہ سوفیصد جھوٹ اور بے بنیادہے،جس کی توقع کسی منافق ،مفاد پرست اورفتنہ پرور سے ہی کی جاسکتی ہے، ایک خداترس محب ملت اورانسانیت کے ہمدردسے اس قسم کی حرکت کی امید نہیں کی جاسکتی، ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی معجون مغلظ گفٹ کرنے والے سرکاری ملازم کی سفارش پرہی یہ مراسلہ لکھا گیا ہو۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ جس شخص کے بے بنیاد مراسلہ کو دلیل بناکر مائنارٹیزطبقہ کے ایک مستند ادارہ کو بدنام کرنے کی شرارت کی گئی ہے ،وہ نہ تو سائنس کے ماہر ہیں ،نہ فزکس، کیمسٹری یاعلم کیمیاءاورعلم نباتا ت سے ان کا دور کا بھی کوئی واسطہ ہے۔اس کے برعکس وہ ملت اسلامیہ کوا لجھانے میں اور انہیں مشکلات کا نشانہ بنانے میں اپنے کنبہ قبیلہ کے ساتھ پیش پیش رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار طب یونانی کی تریج وترقی کیلئے ملک و بیرون ملک سطح پر کوشاں حکیم اجمل خان میموریل سوسائٹی کے بانی وجنرل سکریٹری ڈاکٹر اسلم جاوید نے اس خبرپر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے مدلل پریس ریلیز کے ذریعہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ دہلی کے صرف دواردو اخباروں میں یہ قابل مذمت پریس ریلیز شائع کی گئی ہے ۔دراصل جس ہربل دواکی ہندوستان میں تیاری کیلئے امریکی ادارہ کی جانب سے اتھاریٹی دی گئی ہے وہ امراض قلب کیلئے انتہائی مفید اور جدید ایلوپیتھک فارما کوپیا کے ماہرین سے سند تحسین حاصل کرچکی ہے۔الحکمہ ہربل کمپنی امریکہ میں قدرتی جڑی بوٹیوں کی دواساز کمپنی ہے اوراسے امریکہ کے محکمہ¿ ہیلتھ اینڈفوڈسیکورٹی کے ڈپارٹمنٹ کی جانب سے باضابطہ اجازت حاصل ہے ۔”پرو ہارٹ فیوزن“ کو امریکہ کے بڑے بڑے ماہرین امراض قلب نے سراہا ہے اور قلب کی تکالیف کیلئے اس دوا کو مو¿ثر قرار دیا ہے۔اس دواکی تیاری اور فروخت کی اتھاریٹی الحکمہ ہربل کے سربراہ جناب سید حسین خوند میری نے ریکس ریمیڈیز کودی ہے اوراس دواکا اجرا حکیم اجمل خان میمو ریل سوسائٹی کے زیر اہتمام دہلی میں منعقدہ عالمی یوم طب یونانی تقریب میں عمل میں آیا تھا ،جس میںمسٹر خوندمیری خود بھی بہ نفس نفیس شریک تھے۔الحکمہ ہربل امریکی حکومت سے منظوری یافتہ ہے یا نہیں اس کاثبوت فتنہ انگیزی کرنے والوں کومائنارٹیز کے کسی مستند ادارہ کو بدنام کرنے سے پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ہی پوچھ لینا چاہئے۔البتہ اگر وضاحت کی ضرورت تھی توامریکی کمپنی کی ویب ساےٹ www.hikmaherbal.com اور www.proheartfusion.com اور www.trademarkia.comپر جاکر دیکھناچاہئے ،جہاں ساری تفصیل موجود ہے۔یہ دواکس قدر مو¿ثر اور کارگرہے اس کا ثبوت صدر جمہوریہ ہند کے معالج خصوصی اور ہندوستان کے معروف ماہرامراض قلب فزیشین پدم شری ڈاکٹر محسن ولی کے اس سرٹیفکیشن سے ملتا ہے جو انہوں نے اپنے دستخط سے ریکس ریمیڈیز پرائیویٹ لمیٹیڈ کو دیا ہے۔ڈاکٹراسلم جاوید نے کہا کہ مجھے یقین کہ یہ فتنہ پرور لوگ اورجن عناصر نے سازش کی ہے ان کی میڈیسن یا فارماکوپیا کی معلومات پدم شری ڈاکٹر محسن ولی کے پاو¿ن کی دھول برابر بھی نہیں ہوگی ۔مگر اس کا کیا کیاجائے کہ فتنہ انگیزوں کے گناہوں کی حد پارہوجانے بعد اللہ نے ان عناصر کو شرانگیزی اور ملت کی بربادی کے کام پر لگا دیا ہے۔ یہ لوگ لاکھوں روپے کی دوا کمپنی سے عوام کے نام پر حاصل کرچکے ہیں جس کے سبھی ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔یعنی جو کام امیہ ابن خلف نے پیغمبراسلام کے دور میں اسلام کی بدنامی کیلئے انجام دےے تھے ، انہیں کاموں کوانجام دینے کیلئے امیہ ابن خلف کے پوتوں اور پڑپوتوںکو اللہ نے آج پیداکیاہے،یہی عناصر ملت ،ملک اور معاشرہ وانسانیت کیلئے ناسورہیں۔