نئی دہلی(ملت ٹائمز)
امرناتھ یاتریوں کی بس پر پیر کی رات دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔ اس میں 7 یاتریوں کی موت اور 25 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ڈرائیور سلیم کی سوجھ بوجھ سے باقی یاتریوں کی جان بچ گئی۔ اس نے فائرنگ ہوتے ہی بس تیزی سے دوڑانا شروع کر دیا اور اسے محفوظ مقام پر روکا۔
ڈرائیور سلیم کے بھائی جاوید مرزا نے کہا، سلیم نے مجھے رات 9.30 بجے کال کیا اور بس پر فائرنگ کی معلومات دی۔ اس نے مجھ سے کہا، جہاں فائرنگ ہو رہی تھی وہاں میں نے گاڑی نہیں روکی۔ یاتریوں کے لئے محفوظ جگہ ملنے پر ہی میں نے گاڑی روکی۔ جاوید نے کہا، وہ 7 لوگوں کی جان نہیں بچا سکا۔ لیکن 50 لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب رہا۔ ہمیں اس پر فخر ہے۔
جس وقت بس میں حملہ ہوا کئی مسافر سو رہے تھے۔ فائرنگ کی آواز سن کر وہ جاگ گئے۔ پہلے انہیں لگا کہ پٹاخے کی آواز ہے۔ لیکن، چند سیکنڈ میں وہ سمجھ گئے کہ دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ، تب تک ڈرائیور نے رفتار بڑھا دی تھی۔
وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ بس ڈرائیور قوانین توڑتے ہوئے عقیدت مندوں کو لے کر آگے بڑھا۔ بس کا امرناتھ شرائن بورڈ سے رجسٹریشن نہیں تھا۔ اس نے لازمی حفاظتی قوانین پر بھی عمل نہیں کیا۔ بس گجرات کی تھی، جس کا رجسٹریشن نمبر جی جے 0 999 76 تھا۔ دو دن پہلے ہی اس نے یاترا ختم کی تھی اور سرینگر میں ہی رکا تھا۔