مولانا انظر شاہ سمیت دیگر ملزمین سے وکلاءکے وفد نے ملاقات کی۔ خصوصی این آئی اے جج کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے معاملے کی سماعت 10 اگست تک ملتوی

ممبئی(ملت ٹائمز)
ممنوع دہشت گرد تنظیم القائدہ سے تعلق رکھنے کے الزمات کے تحت گرفتار مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوششیں تیز کردی گئیں ہیں اور آج ان سے دہلی کے پٹیالیہ ہاﺅس عدالت میں جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے وکلاءکے ایک وفد نے ملاقات کی اور انہیںیقین دلایا کہ ان سمیت دیگر ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے تعلق سے کارروائی کی جارہی ہے ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ آج دہلی کی پٹیالیہ ہاﺅس عدالت میں جمعیة علماءکے وکلاءکے ایک وفد جسمیں ممبئی ایڈوکیٹ شاہد ندیم (ممبئی)،ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد(دہلی) اور ایڈوکیٹ واصف رحمن خان(پٹنہ) شامل ہیں نے ملاقات کی اور ان سے مقدمہ کے تعلق سے جانکاری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں یقین دلایا کہ جمعیة علماءان کی رہائی کے لیئے سنجیدہ ہے او ر صدر جمعیة علماءہند مولانا سیدر ارشد مدنی دامت برکاتہم بھی مقدمہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی کی ضمانت عرضداشت داخل کی جاچکی ہے لیکن جج کے تعطیلات پر ہونے کی وجہ سے سماعت آج نہیں ہوسکی لیکن انہیں امید ہیکہ معاملے کی اگلی سماعت یعنی کے ۰۱ اگست کو ملزم کی ضمانت عرضداشت پر بحث کیئے جانے کے قوی امکانات ہیں ۔
اس سے قبل دفاعی وکیل ایم ایس خان نے ملزم کی ضمانت عرضداشت داخل کرتے وقت عدالت کو تحریر ی طور پر بتا یا گیا تھا کہ این آئی اے نے ملزم کو القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے جبکہ اس تنظیم سے اس کا کوئی تعلق نہیں نیز ملزم کے قبضہ سے تحقیقاتی دستوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی انہوںنے اس معاملے میں کوئی اقبالیہ بیان دیا ہے ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ جس سرکاری گواہ نے انظر شاہ کے خلاف بیان درج کرایا تھاوہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوچکا ہے اور اس معاملے کے دیگر ملزم محمد آصف اور عبدالسمیع نے بھی انظر شاہ کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔
واضح رہے کہ ۶ جنوری ۶۱۰۲ءکی شب نو بجے مولانا انظر کو دہلی پولس نے ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا اور تحقیقاتی دستہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم ممنوع تنظیم القاعدہ کے نظریات کا حامی ہے اور وہ ہندوستان میں نوجوانوں کی اس تعلق سے اپنی تقریروں کے ذریعہ ذہین سازی کررہا تھا۔ گلزار اعظمی نے بتایا کہ اس معاملے میں گرفتار چاروں ملزمین عبدالرحمن، مولانا انظر شاہ قاسمی، عبدالسمیع اور محمد آصف کو جمعیة علماءقانونی امداد فراہم کررہی ہےاور یکے بعد دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں داخل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس قبل تمام ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کے لیئے جمعیة علماءنے درخواست کی تھی اور اس پر فریقین کی بحث بھی مکمل ہوگئی تھی لیکن جج رتیش سنگھ کا تبادلہ ہوجانے سے باعزت بری کی جانے والی عرضداشت پر فیصلہ نہیں ہوسکا جس کے بعد اب ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

SHARE