دہلی میں نتیش کمار اور راہل گاندھی کی ملاقات ،سی ایم نائب وزیر اعلی تیجسوی کے استعفی پر بضد ،کانگریس کی ثالثی بے اثر

نئی دہلی (ملت ٹائمز۔محمد قیصر صدیقی)
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار ہفتہ کو دہلی میں ہیں جہاں انہوں نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی، راہل گاندھی کے ساتھ نتیش کی یہ ملاقات 35 منٹ تک جاری رہی، اس دوران کانگریس لیڈر سی پی جوشی بھی موجود تھے،ذرائع کے مطابق نتیش کمار نے بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو پر لگے بدعنوانی کے الزامات پر راہل گاندھی کے ساتھ بحث کی، ذرائع کے مطابق نتیش کمار نے تیجسوی یادو پر اپنا رخ صاف کر دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ تیجسوی کا عہدہ پر برقرار رہنا عظیم اتحاد کے مفاد میں نہیں ہو گا اور اس سے اپوزیشن بی جے پی کو بغیر وجہ کے ایک شوشہ مل جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی بی آئی نے ایف آئی آر نہیں بلکہ ایک عام کیس درج کیا ہے جو کہ ابتدائی تفتیش کے بعد کیا جاتا ہے، انہوں نے کانگریس قیادت سے عرض کیا کہ وہ مستقبل میں ہونے والے سیاسی اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حقائق کی بنیاد پر ہی کوئی رخ اپنائے۔
واضح رہے کی بہار میں بر سراقتدار عظیم اتحاد کی حکومت میں کانگریس بھی ایک ایک فریق ہے، دراصل ہفتہ کو دہلی کے حیدرآباد ہاو¿س میں صدر پرنب مکھرجی کی الوداعی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے منعقد ہ ڈنر میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو بھی مدعو کیا گیا تھا، اسی میں حصہ لینے کے لئے نتیش کمار دہلی آئے ہیں، نو منتخب صدر رام ناتھ کووند، پی ایم مودی کے وزیر اور این ڈی اے کے اتحادیوں کے لیڈر بھی اس ڈنر میں موجود رہیں گے۔
نتیش کمار بہار حکومت میں اپنے ساتھی لالو یادو کے خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی جانچ کو لے کر کسی نہ کسی طرح محسوس کر رہے ہیں،کشیدگی عظیم اتحاد کو لے کر ہے، وزیر اعلی نے کرپشن کے معاملے میں ملزم لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو کو نائب وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دینے کے لئے کہا ہے، یادو اس تجویز سے ناخوش ہیں، کانگریس اس معاملے میں کشیدگی ختم کرنے کے لئے ثالثی کرنا چاہتی ہے، لیکن ہوا کا رخ ایسا نہیں ہے۔
نتیش کمار کے موجودہ موقف میں اپنے پرانے اتحادی بی جے پی اور مودی سے قربت نظر آرہی ہے، گزشتہ سال مودی نے بدعنوانی ختم کرنے کے لئے نوٹ بندی کا اعلان کیا، ان کے اس قدم کی اپوزیشن میں صرف نتیش کمار نے حمایت کی تھی، اگر نتیش اپنے موجودہ اتحادیوں سے الگ ہوتے ہیں تو بی جے پی کی جانب سے پہلے ہی بہار حکومت کو باہر سے حمایت دینے کی پیشکش کی جا چکی ہے۔