نئی دہلی (ملت ٹائمزپریس ریلےز)
دو سال قبل بہار کے سیکولر رائے دہندگان نے راجد، جدیو اور کانگریس پر مبنی عظےم اتحاد کو اس لےے فتح سے ہم کنار کیا تھا کہ ےہاں کی سرزمےن بی جے پی کے ناپاک سیاسی کردار سے دور رہے گی، مگر نتیش کمار نے استعفی دے کر بہار کی امن پسند اور سیکولر عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کےا ہے، جس کے لےے بہار کے باشندگان انھےں کبھی معاف نہےں کریں گے اور ان کی یہ بذدلانہ حرکت انہیں بھی ایک دن سیاسی اچھوت بنادے گی۔ان خیالات کا اظہار اسلامک پیس فاو¿نڈیشن آف انڈیا کے جنرل سکریٹری و مشہور سماجی کارکن مولانا سید طارق انور نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی بی جے پی عظےم اتحاد کو توڑنے کے درپے تھی اور نتیش کمار کی بزدلانہ اور غیر ذمہ دارانہ حرکت کی وجہ سے ایک بار پھر بہار کی حکومت سیکولر دشمن عناصر کے ہاتھوں مےں چلی گئی ہے ،یوں توصدارتی انتخابات مےں رام ناتھ کووند کی حمایت اور بی جے پی لےڈران سے بار بار طویل ملاقات سے ہی نتیش کمار نے ےہ اشارہ دے دیا تھا کہ بہار مےں سیاسی اونٹ کس کروٹ بےٹھنے والا ہے، مگر تیجسوی کے آمدنی سے زےادہ سرماےہ کے حالےہ متنازعہ معاملے مےں انھوں نے گورنر کو اپنا استعفی سونپ کر ےہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی بی جے پی کی گود مےں ہی اپنا سیاسی کےریر استوارنا چاہتے ہےں۔ مولانا نے ممبر پارلیمنٹ علی انور کے قدم کی ستائش کرتے ہوئے جدیو کے تمام خاص طور سے مسلم ممبران اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ بھی اپنی ضمیر کی آواز کو سنتے ہوئے فرقہ پرستوں کے ٹولے سے خود کو باہر کریں۔
مولانا طارق انور نے ملک کے موجودہ ناگفتہ بہ سیاسی حالات پر بھی کرب و بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے پریس نوٹ مےں کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت ملک کے طول و عرض مےں مسلمانوں اور دلتوں پر عرصہ¿ حیات تنگ کردیا گیا ہے، مندر مسجد، ہندو مسلم اور گﺅ تحفظ کے نام پر بے قصور شہریوں کو خاک وخون مےں لت پت کےا جارہا ہے، مگر مرکزی حکومت اس پر عملی اقدام کرنے اور مجرموں پر قانون کا شکنجہ کسنے سے گریز کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دادری کے اخلاق احمد کا قتل ہو، یا ہریانہ کے جواں سال حافظ محمد جنید کا جنونی بھےڑ کے ذریعہ وحشیانہ ہلاکت خیز معاملہ، دونوں ہی سنگین معاملوں سے ےہ عیاں ہوگیا ہے کہ اس ملک مےں محبت اور بھائی چارگی کی جگہ نفرت اور تشدد کا ماحول پےدا کیا جارہا ہے اور ایک مخصوص فرقہ کو ہدف بنانا موجودہ حکومت کے کارندوں کا پسندیدہ مشغلہ بن گیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ بی جے پی کو اس ملک کی شناخت کثرت مےں وحدت سے سخت قسم کا بیر ہے، وہ اس ملک کو زعفرانی رنگ مےں رنگنے پر آمادہ ہے، آر ایس ایس سے وابستہ تربیت یافتہ کارکنان قرےہ قرےہ گھوم کر سادہ لوح شہریوں کے اندر منافرت اور تعصب کا زہر گھول رہے ہےں اور سب سے زےادہ افسوس ناک امر ےہ ہے کہ کوئی مضبوط لائحہ¿ عمل تیار کرنے کے بجائے،ہماری سیاسی قیادت صرف احتجاجی جلسوں اور کاغذی بیان بازی پر منحصر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک زندہ قوم کے نام نہاد رہ نماو¿ں نے اپنے سیاسی مفادات کی تکمےل کے لےے مسلم ایشوز کو پس پردہ ڈال دیا ہے اور وہ بر سر اقتدار طبقہ کی تملق و چاپلوسی مےں مصروف ہے۔ انھوں نے موجودہ مرکزی حکومت کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معزز وزےر اعظم بیرونی ممالک کا دورہ کرکے ہندستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنے کا جو ڈھونگ کر رہے ہےں،بہت جلد اس کی قلعی کھل جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہندستان ہمےشہ سے پیار و محبت اور صلح و آشتی کے گہوارے کے طور پر متعارف رہا ہے، مگر جب سے بی جے پی مرکزی اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوئی ہے، ہماری گنگا جمنی مشترکہ تہذیب و ثقافت کا چہرہ مسخ ہورہا ہے۔ انھوں نے ملک کے موجودہ سیاسی حالت کے تناظر مےں بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لڑاو¿ اور حکومت کرو کے اپنے سیاسی مقصد مےں کام یاب ہوتی جارہی ہے اور ملک کی جن چند ریاستوں مےں غیر بی جے پی حکومت قائم ہے، وہاں بھی حکومت کے عدم استحکام کی وجہ سے اس کی سیاسی چال کامیا ب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔





