دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت کی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت کی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی تبلیغی جماعت میں بڑھتے انتشار سے دارالعلوم کو بچانے کے لئے لیا گیا فیصلہ،عدم تعمیل کی صورت میں تادیبی کاروائی کا انتباہ

دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)

گزشتہ کئی سالوں سے تبلیغی جماعت میں بڑھتے خلفشار اور دوگروپوں میں تقسیم کے بعد دنیا بھر میں تبلیغی جماعت کے افراد متشدد ہوگئے ہیں،جس سے پیدا ہوتی تصادم کی صورت حال سے طلباءکو بچانے کے لئے دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ادارہ میں تبلیغی جماعت کی تمام سرگرمیوںپر مکمل پابندی عائد کردی ہے بصورت دیگر سخت کارروائی کاانتباہ دیاگیاہے۔ گزشتہ روز منعقد ادارہ کے اساتذہ کی اہم میٹنگ میں یہ فیصلہ لیاگیاہے ،جو آج مسجد رشید میں پروگرام کے بعد نافذہوجائیگا۔ میٹنگ میں شریک ذمہ داران و نامور علماءکرام کے مطابق تبلیغی جماعت کے دوگروپوںمیں تقسیم ہونے کے بعد وہاں مسلسل بڑھتے تصادم و مارپیٹ کے واقعات کا اثر تبلیغی جماعت سے منسلک طلباءدارالعلوم دیوبند میں محسوس کیا جانے لگا تھا ،جس کے سبب ادارہ کی جانب سے یہ اہم فیصلہ لیاگیاہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دارالعلوم کی انتظامیہ نے دارالعلوم کی چہار دیواری کے اندر تبلیغی جماعت کی مکمل سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ نامہ نگار سے گفتگو کر تے ہوئے جمعیة علماءہند کے قومی صدر و دارالعلوم دیوبند کے سینئر استاذ حدیث مولانا سید ارشد مدنی نے ادارہ کے اس فیصلہ کی تائید کی اور درس کے دوران بھی کہا کہ یہ فیصلہ تبلیغی جماعت کی مخالفت میں نہیں لیا گیا بلکہ دارالعلوم دیوبند کو انتشار سے بچانے اور اس کے تحفظ کیلئے لیا گیا ہے۔ مولانا نے مزید کہاکہ ہمارے اکابر نے جو دنیا میں انقلابی کام کئے ہےں ان میں ایک انقلابی کام جماعت تبلیغ بھی ہے، اکابر کا اس میں کوئی اختلاف نہیں تھا اور نہ رہا ہے، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ تبلیغ جماعت میں اس وقت پھوٹ پڑ گئی، دونوں فریق کے درمیان مصالحت کی بھی کوشش کی گئی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا، دونوں فریق کے آپسی اختلاف کی وجہ سے تبلیغی جماعت کا نظام پوری دنیا میں اتھل پتھل ہوگیا،جماعت دو حصوں میں تقسیم ہوکر انتہائی متشدد ہوگئی، یہاں تک کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں دونوں فریقین کے باہم دست و گریباں ہونے کی خبریں عام ہونے لگی اور یہ تشدد ہندوستان اور بنگلہ دیش میں تیزی سے پھیلتا جارہا ہے، جس کا اثر دارالعلوم دیوبند کے تبلیغی جماعت سے منسلک طلباءمیں بھی محسوس کیا جانے لگا تھا ،جس کے سبب یہ اہم فیصلہ لیاگیاہے اور جب تک اختلاقات ختم نہیں ہونگے اس وقت تک دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت پر انتظامیہ کی جانب سے مکمل پابندی رہے گی۔ ادھر شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی محمد سعید پالنپوری نے بھی ایک فون کال کے دروان انتظامیہ کے فیصلہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ طلباءزمانہ طالب علمی میں دعوت و تبلیغ کی سرگرمیوں میں مشغول نہ رہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت تبلیغی جماعت کے دو گروپوں میںتشدد وتصادم کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، تشدد اور غلو پسندی کی آنچ دارالعلوم کے اندر بھی پہنچ سکتی ہیں، اگر خدانخواستہ تبلیغی جماعت کے دونوں فریق کے نظریات رکھنے والے طلبہ احاطہ دارالعلوم میں باہم دست و گریباں ہوگئے تو یہ دارالعلوم کے لئے بڑا خراب وقت ہوگا اور اس کی وجہ سے دارالعلوم کسی بھی وقت انتشار و خلفشار کا شکار ہوسکتا ہے ،اسی لئے انتظامیہ کی جانب سے یہ فیصلہ لیا گیاہے۔ اس صورت حال میں دارالعلوم کو سنبھل کر چلنا بہت ضروری ہے، اسی لئے انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ دارالعلوم کی حفاظت کی خاطر تبلیغی جماعت کی مکمل سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ وہیں مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابوالقاسم نعمانی سے اس خبر کی بابت گفتگو کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بذریعہ فون رابطہ نہیں ہوسکا۔ واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ کے فیصلہ کے بعد اگر کوئی طالبعلم تبلیغی جماعت کی کسی بھی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس پر سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی ، عدم تعمیل کی صورت میں سخت کارروائی کو یقینی بنانے کے لئے انتظامیہ بڑے اقدام کی تیاری میں ہے۔ ؒ

SHARE