نئی دہلی(ملت ٹائمز؍عامر ظفر)
نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کے بیان پرجہاں پوری بی جے پی بوکھلاگئی ہے،اب نومنتخب نائب صدرجمہوریہ بھی ا س معاملہ میں کودپڑے ہیں۔حامدانصاری کی مدت کاجمعرات کوآخری دن ہے۔ایک دن پہلے ہی انہوں نے راجیہ سبھا ٹی وی کو دیے ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں بے چینی کااحساس ہے۔ ان میں عدم تحفظ کا احساس گھر کر رہا ہے۔ قبول کرنے کاماحول خطرے میں ہے۔بھارتی ثقافت اور ادارے کمزورہو رہے ہیں۔کسی کی ہندوستانیت پر سوال اٹھانا انتہائی پریشان کرنے والا ہے۔ بار بار قوم پرستی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے ایک ہندوستانی ہوں اور یہی کافی ہے۔ ان کے اس بیان پر بی جے پی اور شیوسینا نے ردِعمل ظاہرکیاہے۔ تازہ صورت میں نومنتخب نائب صدر وینکیا نائیڈو نے بغیر نام لیے انصاری کے بیان پرنشانہ لگایا۔ وہ بھی شیوسینااوربی جے پی لیڈروں کی طرح اس معاملہ میں کودگئے ہیں۔جب کہ انہوں نے کہاتھاکہ اب وہ پارٹی کی سطح سے اوپرہیں۔عدم برداشت کے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر نائیڈو نے کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور اکا دکا کیس سامنے آ سکتے ہیں ۔انہوں نے تاہم کہاکہ کمیونٹی کی بنیاد پر کوئی بھی ساتھی شہریوں پرحملے کو جواز نہیں ٹھہرا سکتاہے۔ایسے واقعات کی مذمت ہونی چاہیے اور متعلقہ حکام کی طرف سے کارروائی کی جانی چاہیے۔نائیڈو نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی وجوہات سے اس طرح کے معاملات میں تل کا تاڑ بنا دیتے ہیں۔انہوں نے ملک میں اقلیتوں کے درمیان عدم تحفظ کا احساس ہونے کی بات کو محض’’سیاسی پروپیگنڈہ‘‘ بتا کرمستردکر دیاہے۔نائیڈو نے اگرچہ کسی کا نام نہیں لیا لیکن ان کے تبصرے کو سابق نائب صدر انصاری کے ایک ٹی وی انٹرویو کے رد عمل کے طور پر دیکھا جا رہاہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس ہے، اورقبولیت کاماحول خطرے میں ہے۔نائیڈو نے کہاکہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اقلیتی طبقے غیرمحفوظ ہیں۔یہ ایک سیاسی پروپیگنڈہ ہے۔ پوری دنیا کے مقابلے اقلیتی بھارت میں زیادہ محفوظ ہیں اور انہیں ان کا حق ملتاہے۔ انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق نہیں جتایا کہ ملک میں عدم برداشت بڑھ رہا ہے اور یہ کہ ہندوستانی سماج اپنے لوگوں اور تہذیب کی وجہ سے دنیا میں سب سے روادارہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں رواداری ہے اور یہی وجہ ہے کہ جمہوریت یہاں اتنی کامیاب ہے۔سابق بی جے پی صدر نے ایک کمیونٹی کو الگ دکھا کر ملک میں لوگوں کو بانٹنے کی کوشش کے تئیں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دوسرے کمیونٹیز سے برعکس ردعمل آئے گا۔68 سالہ سابق مرکزی وزیرنے کہاکہ اگرآپ کو ایک کمیونٹی کو الگ کر کے دیکھیں گے تو دوسرے فرقے یہ دوسری صورت لیں گے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ تمام ایک جیسے ہیں۔کسی کی منھ بھرائی نہیں تمام کے لیے انصاف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ اقلیتوں کے خلاف کوئی تعصب نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ ان (اقلیتوں کو)آئینی ذمہ داریوں سمیت اہم عہدے حاصل ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کوئی تفریق نہیں ہے، اور ایسا ان کی قابلیت کی وجہ سے ممکن ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی انفرادیت، تنوع میں اتحاد اورمذہبی ہم آہنگی ہے۔ بھارت کے خون اور ذہن میں سیکولرازم ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے سیاستدانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے لوگوں اور تہذیب کی وجہ سے سیکولرہے۔