دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
یوم آزادی پر مدارس میں جشن آزادی کا پروگرام کرنے اور اس کی ویڈیوگرافی کرائے جانے والے یوپی حکومت کے ہدایت نامہ پر علماء نے حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کیاہے ان کا کہنا ہے کہ قومی تہواروں پر دینی اداروں میں شان سے ترنگا لہرایا جاتا ہے، جہاں تک ویڈیوگرافی کرنے کا معاملہ ہے تو یہ حکومت کاکام ہے حکومت کو اس کا بندوبست کرنا چاہئے۔ضلع بارہ بنکی میں آر ٹی آئی کا بہانہ بناکر مدارس اسلامیہ کو بند کرنے کا نوٹس تھمانے کے بعد اب یوگی حکومت نے مدارس کی حب الوطنی کا امتحان لینا کا منصوبہ بنایاہے، جس کی چوطرفہ تنقید کی جارہی ہے،حالانکہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے اس سلسلہ رد عمل کااظہار سامنے نہیں آیا ہے،مگر یوگی حکومت نے ریاست کے تمام مدارس میں اس مرتبہ یوم آزادی کے موقع پر ہونے والے پروگراموں کی ویڈیوگرافی کرانے کی ہدایت جاری کی ہے، یہ پہلا موقع ہے جب ایسی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ ان ہدایات کے پس پشت حکومت کا مقصد قومی تہوار کو لے کر مدارس کی حقیقت کا پتہ لگانا ہے۔ مگر یوپی مدرسہ بورڈ کی جانب سے جاری اس ہدایت کی مخالفت بھی تیز ہوگئی ہے۔ مدرسہ بورڈ تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ انہیں شک کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔مدرسہ کونسل بورڈ کی جانب سے 3 اگست کو ضلع اقلیتی افسر کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ اس میں ہدایت دی گئی ہے کہ یوم آزادی پر صبح آٹھ بجے پرچم کشائی اور قومی ترانہ ہوگا۔ صبح آٹھ بج کر 10 منٹ پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ ان تمام پروگراموں کی فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی کراکر ضلع کے اقلیتی افسر کو سوپنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ادھر آ ل انڈیا اقتصادی کونسل کے چیئرمین مولانا حسیب صدیقی نے حکومت کے اقدامات پر سوالات کھڑے کئے کرتے ہوئے کہا کہ جنگ آزادی میں مدرسہ اور یہاں کے اساتذہ کو نمایاتعاون رہا ، اس کے باوجود مدرسوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانا بدقسمتی اور قابل مذمت ہیں۔
دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی نے کہاکہ کہ مدارس میں ملک سے محبت اور بھائی چارہ کا درس دیاجاتاہے۔قومی تہواروں پر خوبصورت پروگرام منعقد ہوتے ہیں ، لیکن جس طرح سے ہدایات جاری کی گئی ہیں ، اس سے کہیں نہ کہیں حکومت کی نیت پر سوال ضرور کھڑا ہوتا ہے۔
جمعیۃ علماء ضلع سہارنپور کے نائب صدر مولانا فرید مظاہری نے کہاکہ مدارس میں قومی تہواروں کا جشن پورے جوش کے ساتھ منایا جاتاہے اور باقاعدہ ثقافتی پروگراموں کاانعقاد کیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ مگر جس طرح یوگی حکومت مدارس کو نشانہ بنارہی ہے اس سے ان کے کام کرنے کی نیت پر سوال کھڑے ہورہے کہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کے خاطر بیس فیصد اقلیتوں کو نظر انداز کرنے کے علاوہ اب انکی حب الوطنی کو مشکوک بنانے لگے ہیں ،جو قابل مذمت عمل ہے۔واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند گزشتہ سال ترنگا لہرانے کے معاملے میں یہ صاف کر چکا ہے کہ وہ جمعیۃ علماء ہند کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں قومی تہوار پر جھنڈے لہراتا، جس میں دارالعلوم کے علماء شامل ہوتے ہیں۔