پٹنہ(ملت ٹائمز؍مظفر عالم راجہ)
پورا بہار شدید سیلاب کی زدمیں ہے اور اندازے کے مطابق تقریبا 15 لاکھ اس سیلاب سے شدید متاثر ہیں ،ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں،سیمانچل کے اضلاع کشن گنج،پورینہ ،ارریا،کٹیہار ،سپول ،سہرسہ سمیت متھلانچل کے اضلاع مظفر پور ،سیتامڑھی ،شیوہر اور چمپارن میں سیلاب نے زبردست تباہی مچارکھی ہے اور ہزاروں لوگ شدید متاثر ہیں،افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک ان لوگوں کی امداد کیلئے حکومت کی کوئی ٹیم نہیں پہونچ سکی ہے اور نہ کوئی ملی تنظیم اب تک ان تعاون کیلئے گئی ہے ،اس دوران امارت شرعیہ سے ایک پریس ریلیز ہے جس میں مولانا انیس الرحمن قاسمی نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپیل جاری کی ہے اور کہاہے کہ بہت جلدامارت کا ایک وفد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرے گا ۔
پورنیہ کے مولانا قیصر قاسمی کی اطلاع کے مطابق بہار کی تا ریخ میں اب تک 1987 کے سیلاب کا ریکارڈ تھا لیکن اس سال کا سیلاب اس سے بھی زیا دہ خطر ناک ہے ،ان کے مطابق بہا ر کے سیمانچل علا قے کے سیکڑوں گاوں سیلاب اور دریائی طوفان سے دو چار ہیں، سیلاب کے با عث75 فیصد سے زیادہ لوگوں کے گھروں کے اند ر پانی گھس آیا ہے ،جس کی وجہ سے چو لہے نہیں جل رہے ہیں پورنیہ ضلع کے با ئیسی تحصیل کے 17 سے زیا دے پنچا یت کے %95 لوگوں کے چولہے ڈوب چکے ہیں لوگ بھک مری کے شکار ہو چکے ہیں، ذرائع ٹھب ہو چکے ہیں ،دریا ئی کٹان اور سیلا بی پا نی کی کثرت سے سیکڑوں مکانات دریا برد ہو چکے ہیں جس کے خوف سے لوگ راتوں میں سو نہیں پا رہے ہیں، لو گوں میں کئی طرح کی بیما ریاں رونما ہونا شروع ہو گئی ہیں اور سر کا خواب خرگوش کے کھراٹے لے رہی ہے70 فیصدلوگ اپنے گھر سے بے گھر ہو گئے ہیں انہیں متعلقہ جگہ سے کو ئی اٹھا نے والا نہیں، انہیں وہا ں سے محفوظ مقام پر لے جا نے کا کو ئی ذریعہ نہیں ہے ہیلی کا پٹر وغیرہ سے راحت رسانی کی ضرورت ہے مگر سر کا ر کان میں روئی ڈال کر آرام کر رہی ہے،مو بائل نیٹ فیل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں سے رابطے نہیں ہو پا رہے ہیں کچھ لوگ کیلئے کیلے وغیرے کے درخت اور دیگر ذرائع سے اپنے بچوں کو لے کر رات دن سڑکوں پر بسر کر رہے ہیں لیکن چھت نہ ہونیکی وجہ سے بارش کے پانی سے پریشا ن ہیں .سب سے پریشان کن با ت یہ ہے کہ پا نی کم ہو نے کے بجائے ابھی تک پانی بڑھ ہی رہا ہے دریائی لہریں پورے جوش میں ہیں۔