لکھنو(ملت ٹائمز)
خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونیورسٹی لکنھو ،کے طالبعلموں نے متعدد یونیورسٹیوں کے اشتراک سے گورکھ پور سانحہ پر کنڈل مارچ نکالتے ہوئے اظہار تعزیت کیا ، اور خاطیوں کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، یہ کینڈل مارچ آئی آئی ایم تراہا لکنھو پر منعقد کیا گیا، اس کینڈل مارچ میں کے ایم سی اردو عربی فارسی یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ ساتھ، انٹگرل، آئی آئی ایم، مہارشی یونیورسٹی اور لکھنؤ یونیورسٹی کے طلباء4 نے شرکت کی، اس مارچ کا مقصد بچوں کے خانوادے کے ساتھ اظہار تعزیت کے علاوہ ڈاکٹر کفیل کے ساتھ ہورہی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنا بھی تھا، مشارکین نے احتجاج درج کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر کفیل پر دائر کئے گئے فرضی مقدمہ کو جلد سے جلد واپس لیا جائے، اور اسنے جو بچوں کی جان بچاء ہے اس کے عوض بہادری کا ایوارڈ دیا جائے، جب سے مرکز اور خاص کر ریاست میں بھاجپا کی سرکار آئی ہے اس وقت سے مسلسل مختلف طریقوں سے اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی ایک بڑی مثال گورکھپور ہاسپٹل کے ڈاکٹر کے خلاف ہونے والی کاروائی ہے، جس کی وجہ سے ستر سال مکمل کرچکی جمہوریت پر خطرہ لاحق ہوگیا ہے، یہ ساری باتیں کے ایم سی یونیورسٹی کے ایک طالب علم آبشار الدین نے مشارکین کے سامنے پیش کی، اس کے علاوہ اس کینڈل مارچ میں مختلف آرگنائزیشن جس میں، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے صدر شہر ساجد علی خان ، AISA کی جانب سے نمائندگی نتن نے کی ، اس مارچ کے آرگنائزر ہیومن کانسٹیٹیوشنل فاؤنڈیشن کے ریاستی صدر محمد آبشار الدین تھے ، اور اس کا خاص تعاون راجو یادو نے کی، اسپیکرز میں بلال اصغر کے ایم سی یونیورسٹی ایم اے انگلش فائنل، قدیم طالب علم علام، کریم ، انل کنوجیہ ، اس کے علاوہ نتن، ساجد اور عبداللہ شیروانی، قابل ذکر ہیں۔
خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونیورسٹی لکنھو ،کے طالبعلموں نے متعدد یونیورسٹیوں کے اشتراک سے گورکھ پور سانحہ پر کنڈل مارچ نکالتے ہوئے اظہار تعزیت کیا ، اور خاطیوں کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، یہ کینڈل مارچ آئی آئی ایم تراہا لکنھو پر منعقد کیا گیا، اس کینڈل مارچ میں کے ایم سی اردو عربی فارسی یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ ساتھ، انٹگرل، آئی آئی ایم، مہارشی یونیورسٹی اور لکھنؤ یونیورسٹی کے طلباء4 نے شرکت کی، اس مارچ کا مقصد بچوں کے خانوادے کے ساتھ اظہار تعزیت کے علاوہ ڈاکٹر کفیل کے ساتھ ہورہی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنا بھی تھا، مشارکین نے احتجاج درج کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر کفیل پر دائر کئے گئے فرضی مقدمہ کو جلد سے جلد واپس لیا جائے، اور اسنے جو بچوں کی جان بچاء ہے اس کے عوض بہادری کا ایوارڈ دیا جائے، جب سے مرکز اور خاص کر ریاست میں بھاجپا کی سرکار آئی ہے اس وقت سے مسلسل مختلف طریقوں سے اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی ایک بڑی مثال گورکھپور ہاسپٹل کے ڈاکٹر کے خلاف ہونے والی کاروائی ہے، جس کی وجہ سے ستر سال مکمل کرچکی جمہوریت پر خطرہ لاحق ہوگیا ہے، یہ ساری باتیں کے ایم سی یونیورسٹی کے ایک طالب علم آبشار الدین نے مشارکین کے سامنے پیش کی، اس کے علاوہ اس کینڈل مارچ میں مختلف آرگنائزیشن جس میں، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے صدر شہر ساجد علی خان ، AISA کی جانب سے نمائندگی نتن نے کی ، اس مارچ کے آرگنائزر ہیومن کانسٹیٹیوشنل فاؤنڈیشن کے ریاستی صدر محمد آبشار الدین تھے ، اور اس کا خاص تعاون راجو یادو نے کی، اسپیکرز میں بلال اصغر کے ایم سی یونیورسٹی ایم اے انگلش فائنل، قدیم طالب علم علام، کریم ، انل کنوجیہ ، اس کے علاوہ نتن، ساجد اور عبداللہ شیروانی، قابل ذکر ہیں۔





