بہار سیلاب کو قومی آفت قرار دے مرکزی حکومت: ڈاکٹر  رحمانی

نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
بہار میںسیلاب کی تباہ کاریاں بڑھتی جارہی ہیں ۔ شمالی بہار سمیت متعدد اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں ۔ جس سے تقریبا ایک کروڑ کی آبادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ہزاروں گاؤں بہہ چکے ہیں اور سینکڑوں لوگ آناٗفاناٗمرگئے ۔ فصلیں تباہ ہوچکی ہیں مکانات منہدم ہو رہے ہیں ۔ جو لوگ بچے ہیں ان کے پاس اشیاءٖ خوردو نوش کا فقدان ہے سرکاری راحت ایجنسیاں بھی  ناکافی ہیں ۔  این ڈی آر ایف کی ٹیمیں شہروں کے آس پاس ہی تعینات ہیں ۔گاؤں تک رسائی نہیں ہے۔فوج کو بھی ابھی تک پوری طور پر تعینات نہیں کیا ہے۔کیمپوں کا انتظام بھی ناقص ہے ۔  جبکہ ماہرین نے اس سیلاب کو اس صدی کا سب سے خطرناک سیلاب قرار دیا ہے۔ان حالات میں مسلم پولیٹیکل کاؤنسل آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ بہار سیلاب کو قومی آفت قراردیا جائے اور متاثرہ علاقوں کو فی الفور فوج کے حوالے کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بہار کی آفت دوسال قبل اتراکھنڈ میں آنے والے سیلاب سے کئی گنا زیادہ شدید ہے۔ ایسے میں مرکزی حکومت کو مطلق دیر کئے بغیر بنا کسی بھید بھاؤ کے قومی آفت قراردےکر انتظامات کرنا ازحد ضروری ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ہند اپنی نگرانی میں ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دے کر بہار میں بار بار آنے والے سیلاب کے اسباب اور اس کے مستقل حل کی تجاویز تیار کرائے۔
واضح رہے کہ بہار کے ا س علاقے میں جہاں بڑی تعداد میں مسلمانوں کی آبادیاں ہیں گذشتہ نصف صدی سے اس قسم کے خطرناک سیلاب آتے رہتے ہیں مگر مرکزی اور ریاستی سرکار نے اس مسٔلے کو حل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی حالانکہ اس مسلے میں عالمی بینک سے سینکڑوں ہزارڈالر کی امداد آچکی ہے ۔ڈاکٹر رحمانی نے الزام لگایا کہ بہار کا سیلاب افسران اور سیاست دانوں کی مشترکہ مالی بد عنوانیوں کا نتیجہ ہے جس کی تحقیق کی جانی چاہیئے۔
ڈاکٹر رحمانی نے کہا کہ مسلم پولیٹیکل کاؤنسل کا ایک وفد دوائیاں اور غذائی اجناس لے کر متاثرہ علاقوں کے  دورے پر جارہا ہے۔اور وہاں ضلعی اور ریاستی افسران سے اور مقامی لوگوں سے رابطہ کرکے انتظامات کا جائزہ بھی لے گااور مختلف ضلعوں میں امدادی کیمپ بھی لگائے گا۔ ۲۰ اگست  کو روانہ ہو کر یہ وفد ۲۸ اگست تک سیمانچل میں رہے گا۔اس دورے میں سیلاب کے اسباب اور تباہ کاریوں کا موقع پر جائزہ لینے کی کوشش کی جائے گی۔