نئی دہلی(ملت ٹائمز)
شمالی بہار اور سیمانچل میں آئے قیامت خیز سیلاب کے سبب تقریبا دس ملین افراد کھلے آسمان کے نیچے بے بس زندگی گزار نے پر مجبور ہیں، ہزاروں بستیاں سمند رمیں تبدیل ہوگئی ہیں ۔ ان مشکل ترین حالات میں جمعےۃ علماء ہندنے پورنیہ ، ارریہ اور کشن گنج میں فوری طور سے راحت کیمپ قائم کرکے لوگوں کے رہنے اور کھانے پینے کا بندوبست کیا ہے ، ساتھ ہی آج ضرورت مندوں کے درمیان خوردنی اشیاء پر مشتمل ایک ہزار سے زائد کٹس تقسیم کیے گئے ۔ ہر کٹ چاول، دال، آٹا، چنا،چوڑا ، کھجور، سرسوں تیل ، شکر،چائے پتی،نمک، بسکٹ ، دودھ پاؤڈر،ماچس، موم بتی ، کھجورسمیت ایک درجن اشیاء پر مشتمل ہے ۔
جمعےۃ علماء ہند کے جنر ل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اہل خیرات حضرات اور رفاہی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرین کو بچانے اور فوری راحت رسانی کے لیے آگے آئیں ۔ مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ ان کی تنظیم کے ذریعہ اب تک تین اضلاع میں راحت کیمپس شروع کیے گئے ہیں ،نیز ہر ممکن طریقے سے ضرورت مندوں تک کھانے پینے کی اشیاء پہنچائی جارہی ہے ۔
واضح ہو کہ مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعےۃ علماء ہند، مولانا محمد قاسم صدر جمعےۃ علما ء بہار، مولانا ناظم جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء بہار، مولانا مفتی جاوید اقبال نائب صدر جمعےۃ علماء بہار ، مولانا محسن اعظم قاسمی ، مولانا قاری نوشاد عادل وغیرہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر ریلیف ورک میں سرگرم ہو گئے ہیں ۔حالات کا جائزہ لینے کے لیے مفتی ارشدمیر ( صدر جمعےۃ علماء سورت گجرات) او رحاجی سفیان خاں بھلاڈ گجرات بھی وفد کے ساتھ رہے ۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایا کہ پورنیہ میں مولانا امتیاز( صدر جمعےۃ علماء پورنیہ )اور قاری محمد طیب کو کیمپ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، کشن گنج کیمپ کے ذمہ دار مولانا غیاث الدین (صدر جمعےۃ علماء کشن گنج)، مولانا معروف کرخی ،مفتی مناظر نعمانی ، مولانا خالدانور اور مولانا مفتی عیسی ہیں جب کہ ارریہ میں حاجی عابد( صدر جمعےۃ علماء ارریہ) مولانا بذل الرحمن اور مولانا حدیث اللہ کو ذمہ دار بنایا گیا ہے ، ارریہ میں یہ حضرات کئی دنوں سے متاثرین کی خدمت کررہے ہیں ، باقی کل کٹیہار میں بھی ریلیف کیمپ قائم کیا جائے گا ( ان شاء اللہ) ۔ وفد نے مختلف علاقوں کا پیدل چل کر دورہ کیا ،وفد نے پایا کہ دور دور تک قیامت کا منظر ہے ، سڑکیں ٹوٹ گئیں اورگھروں کے نشانات تک مٹ گئے ہیں، دریائے مہا نندا سے دس کل میٹر تک آباد گاؤں کو کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ سیمانچل کی بیشتر آبادی مسلمانوں کی ہے ، ان کے معذورین ، بوڑھے، بچے ، بیوہ عورتیں اور یتیم لاسہارا سڑک پر کھانے پینے کو ترس رہے ہیں۔ جمعےۃ کے وفد نے سرکاری اور رفاہی اداروں کی کوتاہی کی بھی شکایت کی اور کہا کہ اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ بہار سیلاب کو قومی آفت قرار دے کر کام کیا جائے ۔





