میرٹھ (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
ہجومی قتل کے خلا ف مزاحمت کے عنوان کے تحت سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی عوامی مہم جو گزشہ یکم اگست سے ملک گیر سطح پر جاری ہے اس عوامی مہم کے ایک حصے کے طور پر میرٹھ کے نوچندی گراﺅنڈ ، پٹیل منڈپ میں ایک عظیم الشان عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر نظام الدین عوامی اجلاس میں ریاستی صدر محمد کامل نے افتتاحیہ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ گﺅرکشا کے نام پر ملک بھر میں دلتوں اور مسلمانوں کا قتل کرنے والوں کے خلاف ایس ڈی پی آئی اس ملک گیر عوامی مہم کا انعقاد کررہی ہے تاکہ متاثرین کو انصاف دلایا جایا جاسکے اور گﺅ رکشکوں کے مکھوٹے میں جو دہشت گرد چھپے ہیں ان کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے عوام میں حوصلہ افزائی اور ان کے خوف سے عوام کو آزادی دلایا جاسکے۔
اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے اپنے کلیدی تقریر میں کہا کہ یہاں آپ لوگوں کی اتنی تعدادمیں جمع ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام اس ملک میں امن اور شانتی چاہتے ہیں۔ ہمارا ملک ہمیشہ اپنی گنگا جمنی تہذیب کے لیے جانا جاتا ہے اور اس ملک کو مذہب ، ذات پات اور عقیدے کی بنیاد پر بانٹنے اور اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فرقہ پرست عناصر کے منصوبوں کو ہم کھبی کامیاب ہونے نہیں دینگے۔ گائے کے نام پر انسانوں کا قتل کرنے والوں کو اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ بیف کا گوشت ہمارے ملک کی اکثریت کا ایک عام خوراک اور غذائیت کا سستا ذریعہ ہے ۔ملک کے کئی ریاستوںمیں یہاں تک کہ اونچی ذات کے ہندو بھی بیف کا گوشت کھاتے ہیں۔ کیرلا، گوا اور شمال مشرقی ریاستوں میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہوٹل مالکان کے یہاں بیف کا گوشت دستیاب ہے۔ ملک کے موجودہ صورتحال کے تناظر میںیہ بات یقینی طور پر کہی جاسکتا ہے کہ ‘مقدس گائے’کے نام پر سنگھ پریوار اور گﺅ رکشک کے نام پر اس کی ذیلی تنظیمیں مسلمانوں اور دلتوںکو نشانہ بنا کر قتل کرکے عوام میں دہشت پھیلاکر گندی سیاست کررہی ہیں۔ جس سے ہمارے ملک کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہورہی ہے۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک طرف گائے کو مقدس قرار دیکر اس کی رکشا کرنے کا ڈرامہ کیا جارہاہے اور دوسری طرف بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جو بیف برآمد ممالک میں سر فہرست ہے اور کڑوی حقیقت یہ ہے کہ ان گوشت برآمد کمپنیوں کے متعدد مالکان بی جے پی اور سنگھی لیڈران ہیں!۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات کو زور دیتے ہوئے کہا کہ نفرت کے سوداگروں اور سیاسی مفادات کے لیے اپنے ہم وطنوں کا قتل کرنے والے دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کو ہم کھبی کامیاب ہونے نہیں دینگے۔ سابق رکن پارلیمان ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک اس وقت کٹھن دور سے گذررہا ہے۔ لہذا ہمیں فرقہ پرست عناصر کے ایجنڈوں کو ناکام کرنے کے لیے متحد ہونا چاہئے۔ ساﺅتھ ایشیا ہیومن رائٹس کے ڈائرکٹر روی نائر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں حکومتوں کی طرف سے گﺅ رکشکوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے گﺅ رکشا کے نام پر قتل کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے۔ حکومتوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ جو جنتا ان کو اپنا ووٹ دیکر اقتدار میں بٹھاتی ہے وہی جنتا جو آج کے صورتحال سے دکھی اور پریشان ہے وہ حکومتوں کو اقتدار سے ہٹا بھی سکتی ہے۔
آل انڈیا امامس کونسل کے قومی خازن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اس ملک کے عوام کے بیچ محبت کی فضا ہموار کرنا چاہتے ہیں۔ ملک کے موجودہ صورتحال میں ملک کے تمام امن پسند شہریوں کو متحد ہوکر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا چاہئے۔ عوامی اجلاس میں معروف سماجی کارکن اڈوکیٹ رام سنگھ یادو،ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹریان فرمان علی، سرور عالم، ریاستی نائب صدر محمد سلیم، بشمر سنگھ،ریاستی سکریٹری خورشید علی، شاملی ضلعی صدراقبال راﺅ،ہاپور ضلعی صدر چودھری نور حسن، سمیت ہزاروں افراد موجود رہے۔