ہجومی تشدد کی آگ ممتاکے دیار تک پہونچ گئی ، گائے لے جارہے دونوجوانوں پر حملہ

نئی دہلی(ملت ٹائمز)

مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی ضلع میں دو مسلم نوجوانوں کو، جو کہ ایک پک اپ وین میں گائے لے جا رہے تھے، مشتعل ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ یہ واقعہ کلکتہ سے 622 کلومیٹر اور دھوپ گوڑی قصبہ سے پندرہ کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں دادون میں اتوار کی صبح پیش آیا۔

رپورٹوں کے مطابق وین میں سات گائیں تھیں۔ وین کا ڈرائیور راستہ بھٹک گیا تھا جس کی وجہ سے وہ ایک ہی علاقے میں کافی دیر تک ڈرائیو کرتا رہا۔ وین کے شور سے مقامی باشندے بیدار ہو گئے اور انھوں نے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرکے اسے روک دیا۔

ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا مگر وین پر سوار دو نوجوانوں کو لوگوں نے پکڑ لیا۔وہ کچھ دیر تک ان سے پوچھ گچھ کرتے رہے اور پھر انھیں زد و کوب کرنا شروع کر دیا۔

ایک ضلع پولیس افسر کے مطابق اطلاع ملنے پر پولیس جائے واردات پر پہنچی جہاں اسے دو نوجوانوں کی لاشیں ملیں۔ پولیس انھیں لے کر اسپتال گئی جہاں بتایا گیا کہ ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔

ان دونوں کی شناخت حفیظ ال شیخ اور انور حسین کے طور پر ہوئی ہے۔ ان کی عمریں 19 سال تھیں۔ اول الذکر آسام کے دھوبری کا باشندہ ہے اور ثانی الذکر مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع کے ایک گاؤں کا باشندہ ہے۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے وین کو بھی بری طرح تہس نہس کر دیا ہے۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ بھارت بنگلہ دیش سرحد کے قریب ہے۔

پولیس کے مطابق اس کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ وہ گائے چور تھے یا مویشیوں کے تاجر تھے اور کیا انھوں نے مقامی بازار سے گائیوں کو خریدا تھا۔ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ گاؤں والوں نے فوری اشتعال کے سبب دونوں کو ہلاک کیا یا اس کے پیچھے کسی منظم گروپ کا ہاتھ ہے۔

مغربی بنگال میں گائے کے تحفظ کے نام پر ہلاک کیے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل جون میں تین مسلم نوجوانوں کو مشتعل ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیاتھا۔ خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں مبینہ گائے محافظ گروپوں کے حملوں میں ملک کے مختلف حصوں میں متعدد مسلمان ہلاک ہو چکے ہیں۔

بشکریہ وائس آف امریکا)