تمہیں کیاہوگیاتھا حسنین واریکر

محمد عمران
ملت ٹائمز
حسنین واریکر،تمہیں کیاہوگیاتھا؟ جوتم نے کیا ہے وہ بھلاکون کرسکتاتھا؟تم سن رہے ہونہ ؟یاد کرو،تم نے جب اپنے گھرپر سبھی افراد خانہ کو کھانے پر بلایاہوگا توکیسی خوشی محسوس ہورہی ہوگی،اس وقت ہرایک کا دل مسرور ہوگا،سب کے چہروں سے خوشی کااظہار ہورہاہوگا،محبت ویکانگت کا ایک خوشنماماحول سجاہوگا،دنیابھرکاسکون ایک آنگن میں سمٹ آیاہوگا،تمہیں یاد ہے نہ ،وہاں تو شفیق باپ کاسایہ بھی تھا،ماں کی لازوال ممتا بھی اپنا وسیع دامن پھیلائے ہوئے وہاں موجود تھی،یادکرو حسنین ،بہنوں کی محبت اور چہ می گوئیوں نے بھی تو بچپن کے ایک ایک پل کو تازہ کردیاہوگا،شریک حیات وشریک غم کتنے خلوص سے تمہارے ساتھ ہوگی اور ایک ایک کام میں شریک ہورہی ہوگی،پھول جیسے معصوم بچوں کے شورشرابے نے تو گھرکی رونق کودوبالا کردیا ہوگا۔یاد کرو،اگر اس دنیا میں گھرکوجنت نشان کانام دیاجاتا ہے تو اس کی پیچھے بھی تو یہی سچ ہوتا ہے،اور یہ سچ یقیناً تمہاری آنکھوں کے سامنے بھی رقص کررہاہوگا۔
حسنین واریکر ،بتاؤنہ تمہیں کیاہوگیا تھا ؟ آخرتم نے جنت نشان کو ماتم کدے میں کیوں تبدیل کردیا؟ہائے افسوس !تم نے توکسی کوبھی نہ چھوڑا ۔ایک ایک کاقتل کردیا ۔کیاتمہاری نظر میں ان میں سے کوئی بھی قصوروار تھا؟اگرمان لیاجائے کہ کسی ایک کاقصور تھا بھی تو اس کی سزا تم نے بھلا سب کوکیوں دے دی؟لیکن شاید ایسا کچھ بھی نہیں تھا ،کیونکہ تمہارے بعد اب تک جتناسمجھاجاسکاہے اس اعتبار سے نہ تم کسی سے نالاں تھے اور نہ کوئی اور ہی تم سے ناراض تھا۔تم تو بہت اچھے تھے، بڑے خوش اخلاق اور محبت کرنے والے سمجھے جاتے تھے، سب کے چہیتے بن کر زندگی گزار رہے تھے ،بہنیں تم سے بے انتہا محبت کرتی تھیں کیونکہ تم بھی ان پر اپنا پرخلوص پیار لٹاتے تھے۔تمہیں یاد ہے نہ، تمہارے بھانجے اور بھانجیاں تمہاری دعوت پر اپنے امتحانات کی تیاریوں کو بھی پس پشت ڈال کر تمہارے گھر آئے تھے،کیونکہ ان کی نظر میں تم پیار کرنے والے دنیاکے سب سے اچھے ماموں تھے۔ان کے لئے تم بہت ہی اہم تھے،جانتے ہو نہ کیوں؟کیونکہ تم ان کی دلجوئی کرتے تھے،ان کو کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچنے دیتے تھے،کبھی ان سے ناراض بھی نہیں ہوتے تھے۔آج تمہاری انسانیت کایہ سچ سب کومعلوم بھی ہوچکاہے کہ تم کبھی کسی سے بھی ناراض نہیں ہوتے تھے،تمہیں تو کبھی غصہ بھی نہیں آتا تھا،بڑے اطمینان اور سکون بھرے انداز میں تم اپنے اور پرائے سب کے ساتھ پیش آتے تھے،تمہاری شناخت جان پہچان والوں میں ایک مہذب ومتمدن جوان کی طرح تھی۔اسی لئے تو آج سب کوحیرانی ہے اور سب حیرت واستعجاب کی مورتی بنے ہوئے ہیں اور یہ سمجھ نہیں پارہے ہیں کہ تم نے آخر یہ دلوں کو خوفزہ کرنے والا کام کیوں کیا؟ایک اچھا بھلا انسان ہوتے ہوئے بھی تم نے انسانیت کوشرمسار کیوں کیا؟
سنو! حسنین ،تم نے جوکیا وہ قیامت سے کم نہیں تھا؟اپنے ہی اہل خانہ کا قتل کردیا۔ایک گھر سے 14لاشیں نکالتے ہوئے اور ان کی تجہیز وتکفین کرتے ہوئے ممبئی سے متصل تھانے کے سروڈولی کے لوگوں میں ہی نہیں بلکہ جہاں جہاں یہ خبر پہنچی ہے وہاں وہاں کے لوگوں میں بھی ایک عجیب بے چینی محسوس کی گئی ہے،سب ایسے رنجیدہ اور غمگین ہوئے تھے جیسے خود ان کاگھر اجڑ گیا ہو۔کیاتمہیں یہ یاد نہیں رہاتھاکہ جب ایک فردکی جان چلی جاتی ہے یاکسی ایک شخص کا بھی قتل ہوجاتا ہے تو ساری دنیامیں کہرام مچ جاتا ہے،تم نے توچودہ افراد کاایک ساتھ قتل کردیا؟اور وہ بھی غیروں اور دشمنوں کانہیں بلکہ اپنوں کا اپنے خون سے وابستہ لوگوں کا۔حسنین بتاؤ،کیاتم اس وقت بھی پرسکون ہی تھے؟تمہاری انسانیت اس وقت کہاں چلی گئی تھی جب تم نے ماں کی ممتا کو صرف اتناکہتے ہوئے کچل دیا تھا اور مقتل گاہ کوبھی شرمندہ کردیاتھاکہ ’’امّی مجھے معاف کرنا‘‘حسنین ،تم نے تو ماں کی عزت اور اس کے مرتبے کابھی خیال نہیں کیا،ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے باپ کے سائے کابھی تم نے خون کردیا،حیف!جان سے زیادہ عزیزبہنوں کی جان لیتے ہوئے بھی تمہیں ان کی محبت نہیں یاد آئی،شریک حیات کو موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے تمہیں اپنافرض اور کوئی وعدہ بھی یاد نہیں آیا ،بڑی حیرانی ہوتی ہے کہ بچوں کاہرلمحہ خیال رکھنے والا کیسے ان کاقاتل بن بیٹھا؟
حسنین ،سب کاقتل کرنے کے بعد تم نے تو اپنی بھی جان لے لی۔کیاتم نہیں جانتے تھے کہ خودکشی حرام ہے؟تم نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟آخر کیامجبوری تھی تمہاری؟اگر کوئی مجبوری تھی بھی تووہ بات تم نے باقی لوگوں کوکیوں نہیں بتائی؟کسی کو تو اپنارازدار بنایاہوتا،یہ تو تم جانتے ہی ہوگے کہ ا نفرادی فیصلے لینے اپناشعار نہیں ہے،بغیر مشورے کے کوئی کام ایک اچھاانسان بھلا کیسے کرسکتاہے ،اگر تم مشورہ کرتے تو یقیناً ہرکام خیر والا بنتا،اگر تمہارے اپنوں کو تمہاری پریشانی معلوم ہوتی تویقیناًسب توتمہارے اپنے ہی تھے ،سب تمہاری مدد کیلئے ضرور آگے آتے،آخرایک ساتھ پورے خاندان کاصفایا کردینے کی تمہاری کیا مجبوری تھی؟ہاں ہمیں معلوم ہے کہ اس کاسچ صرف تم ہی جانتے تھے،لیکن تم نے کسی کو بھی نہیں بتایا۔حالانکہ تم اس سے بے خبر نہیں ہوکہ تمہارے بعد پولیس اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تمہارا سچ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے،اگر تم نے کوئی ثبوت چھوڑا ہوگا تو پولیس اس کاپتہ ضرور لگالے گی اور اگر ثبوت نہیں مل سکا تو تمہاری اس حرکت کے پیچھے کی حقیقت کسی کے سامنے نہیں آسکے گی۔اور ایک زمانے تک تمہیں مشکوک نظروں سے دیکھاجاتارہے گا اور اسی طرح یاد بھی کیاجائے گا،لیکن یاد رکھو تم جس طرح اپنی زندگی میں ایک اچھی مثال بن کر دلوں پر چھائے ہوئے تھے ،اس کے برعکس موت کے بعد اس مثال کاانداز بدل جائے گا۔حسنین! شاید تمہیں خبر نہیں ہے تم نے اپنے جس خاندان کو مٹادینے کی کوشش کی تھی اور موت کے سفر پر جس بے رحمی کے ساتھ ہرفرد کواپنے ساتھ لے جاناچاہاتھا،اس میں تم پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکے ہو، تمہاری بہن ثوبیہ نے تمہارے ساتھ جانے سے انکار کردیاہے،اور وہ زندہ ہے۔یاد رکھو،جوزخم تمہارے خونی پنجوں سے اس کوملا ہے وہ تو بھرجائے گا لیکن جس قیامت کو تم نے انجام دیاتھا اس اندوہناک منظر کا زخم جواس کے دل پر لگ چکاہے وہ زندگی بھر تازہ رہے گا۔اس نے تو سبھی اپنوں کو اپنی نظروں کے سامنے اور کسی اپنے کے ہاتھوں ہی قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔اگر اس محفل میں تم نے اپنا سچ ظاہر کیاہوگا تو اس کی خبر یقیناً ثوبیہ کوہوگی اور کبھی نہ کبھی وہ دنیاکے سامنے ظاہر بھی ہوجائے گا،لیکن اگر تم ایسا کچھ نہیں کیاہوگا اور اچانک ہی حملہ آور ہوگئے ہوگے اور کسی کوکچھ نہیں بتایاہوگا تو اس کی خبر یقیناً ثوبیہ کوبھی نہیں ہوگی ۔حسنین!آج اگر تم یہ سوچ سکتے ہو تو سوچو کہ اتنا سب کچھ دیکھنے والی اور زخم کھانے والی بہن کے دل پر زندگی بھرکیاگزرے گی؟اس کااکیلے کا سفر کیسے طے ہوگا؟
حسنین! تم نے اپنے پیچھے بہت سوال چھوڑے ہیں،اور ان کے جوابات یقیناً پولیس کی تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔کھانے میں نشیلی اشیاء کااستعمال تونہیں ہوا،کہیں تمہارے اوپر کسی قرض کا بوجھ تو نہیں تھا،کہیں تمہارے اوپر کسی کادباؤ تونہیں تھاوغیرہ وغیرہ ۔لیکن اب تک کی خبریں ایسے ہر شک وشبہ کی منکر نظر آتی ہیں۔اگر مان لیاجائے کہ ان میں کوئی ایک اس کی وجہ ثابت ہوگئی یاکوئی دوسری وجہ سامنے آئی اور وہی اتنابڑا غیرانسانی اقدام کرنے کا موجب بنا ،توتمہیں سوچناچاہئے تھا کہ کیا دنیا کے کسی بھی بڑے سے بڑے مسئلے ،پریشانیوں اور مجبوریوں کا حل ایسے کسی اقدام سے نکلاہے؟ تم تو ایک سنجیدہ انسان تھے،سنجیدگی سے سوچ سکتے تھے،کیا تمہیں نہیں سوچناچاہئے تھا؟ کیا کسی بچے کو بھی لوٹا سکتے ہو؟ نہیں نہ۔حسنین جوتم نے کیا ہے وہ کوئی پاگل یا دیوانہ بھی نہیں کرسکتاتھا،اور تم ایسی کسی بھی بیماری کابھی شکار نہیں تھے،بھلے چنگے تھے،خوش مزاج تھے۔تم برسر روزگار تھے،صحت مند تھے،تمہارے اوپر ماں باپ کا سایہ تھا،پرسکون شادی شدہ زندگی گزار رہے تھے،تمہارے آنگن میں بچوں کی کلکاریاں تھیں،نہ تم کسی کے دشمن تھے اور نہ کوئی اور تمہارا دشمن تھا۔
اگر یہ سب سچ ہے تو تم نے یہ قدم کیوں اٹھایا ؟ بولو حسنین!اگر تم نہیں بولوگے توبتاؤ کہ پریشان حال لوگ اپنی پریشانیوں کو خاندان کاخاندان ختم کرنے کے ذریعے سے حل کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں کون سمجھائے گا؟کوئی قرض کے بوجھ کامارا اگر یہی راستہ اختیار کرنے چلے تو اسے کون روکے گا؟کسی سنکی اور بیمار پر دیوانہ پن حاوی ہوجائے تو اس کوسنجیدگی کاسبق کون پڑھائے گا؟معاشرے کو تمہارے جیسے جوان کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر تم ہی اس طرح خاتمہ کاراستہ اختیاکرو جو دین اور دنیا کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے تو معاشرے کی تعمیر کی امیدیں کس سے وابستہ کی جائیں گی؟حسنین بولو تم نے ایسا کیوں کیا جوتمہیں نہیں کرناچاہئے تھا؟ تمہیں کیا ہوگیاتھا حسنین واریکر؟
mohd1970imran@gmail.com

SHARE