گوری لنکیش کنڑ میں ”لنکیش میگزین “نامی ہفتہ واری میگزین نکالتی تھیں اور ہندتو سیاست کی سخت نقاد تھی۔اس مظاہرے میں شامل ہونے والے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ ملک میں جو کچھ بھی جاری ہے وہ خطرناک ہے،اگر یہ جاری رہا تو اس ملک میں قانون کی حکمران ختم ہو جائے گی، تہذیب ختم ہو جائے گی اور چاروں طرف شرپسندی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جولوگ چپ بیٹھے ہیں انہیں اس قسم کے تشدد کے خلاف کھڑاہوناہوگا۔بھوشن نے آن لائن میڈیاذرائع پر قتل کی حمایت کرنے والے افراد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوسناک اورتشویشناک ہے کہ کسی خاص نظریے کے لوگ اس قتل کی حمایت کر رہے ہیں۔
نئی دہلی(ملت ٹائمزعامر ظفر)
سینئرجرنلسٹ گوری لنکیش کو کل بنگلورکے راجیشور نگر میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار دی۔اس قتل کے خلاف آج دہلی پریس کلب کے باہراحتجاجی مظاہرے ہوئے۔اس مظاہرے میںبہت سے صحافی، سوشل ورکرز، وکلاءاور یونیورسٹی کے طلبہ نے حصہ لیا۔احتجاجی مظاہرین میں شامل سب نے قتل کی مخالفت کی اور قاتلوں کو جلد از جلد پکڑنے کی مانگ کی۔اس کے ساتھ اظہاررائے کیلئے ایک جمہوری ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
گوری لنکیش کنڑ میں ”لنکیش میگزین “نامی ہفتہ واری میگزین نکالتی تھیں اور ہندتو سیاست کی سخت نقاد تھی۔اس مظاہرے میں شامل ہونے والے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ ملک میں جو کچھ بھی جاری ہے وہ خطرناک ہے،اگر یہ جاری رہا تو اس ملک میں قانون کی حکمران ختم ہو جائے گی، تہذیب ختم ہو جائے گی اور چاروں طرف شرپسندی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جولوگ چپ بیٹھے ہیں انہیں اس قسم کے تشدد کے خلاف کھڑاہوناہوگا۔بھوشن نے آن لائن میڈیاذرائع پر قتل کی حمایت کرنے والے افراد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوسناک اورتشویشناک ہے کہ کسی خاص نظریے کے لوگ اس قتل کی حمایت کر رہے ہیں۔
مظاہرے میں شامل مصنفہ گیتاہری ہرن نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جہاں سوال کرنے والے صحافی، مصنفین اور فلم سازوں کو نہ صرف ڈرایاجاتاہے بلکہ انہیں گولیاں بھی ماردی جاتی ہیں۔گوری لنکیش نہ صرف ہندتو خیالات کے خلاف بلکہ معاشرے میں تمام قسم کی غلطیوں کے خلاف بولتی اورلکھتی تھیں۔گوری میرے اورملک کی کروڑوں خواتین کیلئے آئیڈیل تھیں۔ہم نے ایک صحافی کھو دیا جس کی زبان اقتداراورر معاشرے سے کھل کر سوالات پوچھتی تھی۔احتجاج میں مختلف جگہوں سے لڑکے اور لڑکوں نے حصہ لیا۔
واضح رہے کہ دہلی کے علاوہ ممبئی ،کولکاتا ،بنگلور اور پٹنہ سمیت کئی شہروں میں یہ احتجاج کیا گیا ۔





