نئی دہلی(ملت ٹائمزآئی این ایس )
راجستھان میں گﺅ رکشا کے نام پر موب لنچنگ کا شکار ہوئے پہلو خان کے معاملے میں پولس نے کمال کیا ہے۔ راجستھان پولس نے اس قتل سے متعلق تمام چھ نامزد ملزمان کو معاملہ سے الگ کرتے ہوئے بے قصور قرار دےدیا ہے۔ واضح رہے کہ جن ملزما ن کو پولس نے کلین چٹ دی ہے، مرحوم پہلو خان کے بیٹے کے مطابق ان کے والد نے موت سے قبل ان ملزمان کا نام لیا تھا۔اس معاملہ میں راجستھان پولس نے کافی دباﺅ کے بعد تفتیش شروع کی تھی اور 6 افراد کو اہم ملزم قرار دیتے ہوئے مسلسل مفرور رہنے کے بعد انعام بھی رکھا ہوا ہے۔ اب ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ چھ ملزمان او م یادو(45)، حکم یادو (44)، سدھیر یادو(45)، جگ مال یادو (73)، نوین شرما (48) اور راہل سینی (24) کو پولس نے کلین چٹ دے دی ہے۔ ان میں سے تین ملزمان ایک ہندو تنظیم سے وابستہ ہیں۔جانچ رپورٹ میں پولس نے کہا ہے کہ جس وقت پہلو خان کی لنچنگ ہوئی اس وقت ایک ملزم جگ مال یادو ایک گوشالہ میں تھا جو موقع واردات سے 4 کلو میٹر دور ہے۔ پولس نے گوشالہ کے اسٹاف کی طرف سے دئیے گئے بیانات کو صحیح مانتے ہوئے کہا ہے کہ موبائل کال ریکارڈ اور موبائل لوکیشن سے بیانات کی تصدیق ہوتی ہے۔ جانچ افسر نے اس حقائق کی بنیاد پر تمام ملزمان کو بے قصور قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ غور طلب ہے کہ جانچ رپورٹ میں نو دیگر افراد پر الزامات عائد کئے گئے ہیں جن میں دو نابالغ بھی شامل ہیں۔
الور کے پولس سپرنٹنڈنٹ راہل پرکاش نے جانچ رپورٹ کے حقائق کی تصدیق کی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ تمام چھ ملزمان کا پہلو خان کے قتل سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔گزشتہ سال اپریل میں گﺅرکشا کے نام پر ہریانہ کے نوح کے رہائشی ڈیری کاروباری کا الور میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ جے پور کے مویشی بازار سے دودھ کے لئے پالنے کے مقصد سے گائے خرید کر لا رہا تھا۔ پہلو خان کے پاس ان جانوروں کو لے جانے کا پرمٹ بھی موجود تھا اس کے باوجود راستہ میں مبینہ گﺅ رکشکوں کے ایک گروہ نے انہیں الور میں روک لیا۔ پہلو خان کو روک کر یہ الزام لگایا کہ گائیں قتل کے لئے لے جائی جا رہی ہیں اور پہلو خان کو اتنی بری طرح مارا پیٹا گیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے اور ان کا انتقال ہو گیا۔حملہ کے دوران پہلو خان کے ساتھ موجود ان کے بیٹے ارشاد کا کہنا ہے کہ ”یہ دھوکہ ہے، ہم لوگوں نے ان کے نام بھی سنے تھے۔ ہم لوگ دوبارہ جانچ کا مطالبہ کریں گے۔“ارشاد کا مزید کہنا ہے کہ ہماری لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے جب تک ان چھ ملزمان کو مجر م قرار نہیں دیا جائے گا جنگ جاری رہے گی۔ پولس نے اس معاملہ میں سات دیگر ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن میں سے پانچ کو ضمانت پر رہائی مل چکی ہے۔پہلو خان کی فیملی کو انصاف دلانے کے لیے کوشاں پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے اس معاملے کی تحقیقات کرنےوالے ریاستی حکومت کے وزیر داخلہ اور سی آئی ڈی-سی بی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملزمین کو بچا رہے ہیں۔
پی یو سی ایل کی صدر کویتا سریواستو نے کہا کہ ”ہم اس سلسلے میں قانونی لڑائی لڑیں گے اور سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی ملزمین ہندوتوا گروپ کے عہدیداران ہیں، ان کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی۔ کویتا آگے کہتی ہیں کہ ”شہری حقوق سے متعلق ادارے اور پہلو خان کے بیٹے (جو پولس کیس میں اہم شکایت کنندہ ہیں) عدالت میں سی آئی ڈی-سی بی کی تحقیقات ختم کرنے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔“