علیگڑھ (ملت ٹائمز)
علیگڑھ میں بھمولہ واقع سول لائن علاقہ میںسابق نائب صدرحامد انصاری کی اہلیہ سلمہ انصاری کے مدرسہ میں کچھ نامعلوم افراد کے ہاتھ بتایا جا رہا ہے۔یہ واقعہ چچا نہرو مدرسہ کا ہے، جو بھمولہ میں واقع ہے، جہاں 4000 ہزار غریب بچے پڑھتے ہیں،یہ تنظیم النور چیریٹی سوسائٹی کے ذریعہ چلتی ہے اس مدرسے میں بچوں سے کوئی پیسہ نہیں لیا جاتا ایک دم فری ہے یہ اسکول دو شفٹ میں چلتا ہے، صبح اور شام جس سے ہزاروں بچیں اس سے فائدہ اٹھا تے ہیں۔ پولیس نے کیس 328 اور سیکشن 506 کے تحت دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی اہلیہ سلمہ انصاری نے اس واقعہ کو بڑا افسوس ناک واقعہ قرار دیا ہے۔انہوں نے ہمارے نماندہ خالد مصطفی سے فون پر گفتگو میں بتایا کہ اس مدرسے میں پانی کے ٹینک میں زیہر ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن نا کام کردی گئی یہ تو محمد افضل جو کہ ہمارے مدرسہ و اسکول کا طالب علم ہے جس کی وجہ سے ہزاروں جانے بچ سکیں۔ ایف آئی آر کرادی گئی ہے۔ پولیس تفتیش میں جٹی ہے ۔سلمہ انصاری جی نے کہا کہ، “اس واقعہ کے بعد، ہم نے اس 18 سالہ کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے اس ادارے میں سی سی ٹی وی کیمروں کو انسٹالیشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ پیش نہ آسکے۔ سلمہ انصاری مدرسہ چچا نہرو کے پانی میں زہریلا مادہ سے پریشان ہیں آخر کس نے یہ حرکت کی ہے۔یہ ایک خوفناک سوچی سمجھی سازش لگ رہی ہے۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کسی بھی بچوں سے کیا دشمنی ہوگی۔سوچ کر، روح کانپ جاتی ہے ۔سلمہ انصاری جی النور چیریٹی سوسائٹی کے سربراہ ہیں۔بچوں کا کون دشمن ہوگا؟ ان کا کیا مقصد ہے؟ 2000 میں، اس مدرسہ چچانہروکی بنیاد ڈالی گئی تھی۔اس وقت سے کچھ لوگ حسد رکھے ہو ئے ہونگے ۔تالے بہت سے اسکولوں میں لگ چکے ہیں اسی وجہ سے اس واردات کو انجام دیا ہے۔مجھے کچھ نہیں کر سکتے، لہذا بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وہ لوگ اب بھی فرار ہیں، لیکن اللہ کا شکر ہے، اللہ نے ان کی حفاظت کی۔ محمدافضال، جو اس حادثے کو بچانے کے لئے ایک فرشتہ کے طور پر باہر آیا پانی پینے کے لئے ورنہ حادثہ کتنا بڑا ہوتا، سوچنے سے بھی ڈر لگتا ہے ۔
پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ راجیش پانڈی نے کہا کہ، “حادثے سے، ایک طالب علم نے اس واقعہ کے وقت ان دو مشتبہ افراد کو دیکھا اور وارڈین کو خبردار کیا تھا ہم نے پانی کے نمونے جمع کیے ہیں جنہیں فارنسک جانچ کے لئے بھیجا گیا ہے ان کو جلد سے جلد پکڑا جائگا ان پر سخت کار وائی کی جائیگی ۔ اس واقعہ کے بارے مدرسہ چچا نہرو کے طالب علم محمد افضل جو کہ ساتھ ویں کلاس میں پڑھتے ہیں اس نے اپنی زبانی ہمارے نماندہ خالد مصطفی سے خصوصی گفتگو کی۔وہ یہاں ہتھیاروں کے ساتھ آئے تھے ۔ جب میں پانی پینے کے لئے گیا تو لگ بھگ 10:30 بجے کا ٹائم ہوگا اس وقت میرے جونید سر پڑھا رہے تھے ، اس دوران پانی کے دو ٹینکوں میں پانی میں دو لوگوں کو کچھ ملا تے نظر آ رہے تھے۔ان سے پوچھا تم کیا کر رہے ہو، تو میرے سر میںبندوق لگا دی گئی تھی اور مجھ کو تھپڑ بھی مارے مجھے گرا بھی دیا تھا ان لوگوں نے یہ کہا کہ کچھ مت بولنا ہم تم کو جان سے مار دالیں گے۔ ہم تم کو جانتے ہیں تم یہیں پڑھتے ہو اسی ہوسٹل میں رہتے ہو ان لوگوں کو سب کچھ پتا تھا ۔ مدرسہ کی حد کی دیوار پر بیٹھے ایک دوسرا شخص سے اس سے کہ رہا تھا کہ چپ رہیں ورنہ مارے جاﺅ گے ایک لڑکے نے دیوار سے بھاگ جانے کو بولا دوسرا وہیں کھڑا رہا افضل کو بکڑ رکھا تھا ایک ساتھی نے جو اس واردات کو انجام دینے آئے تھے بانی میں زہریلہ کچھ ڈال رہے تھے وہ میری طر ف بھی گرا جو وہ لوگ پانی میں ڈال رہے تھے وہ سیمپل پو لیس کو دیدیا گیا ہے۔ جب وہ دونوں لوگ دیوار سے کود کر بھاگ گئے تبھی طالب علم محمد افضل نے وہاں موجود اپنے وارڈین کو خبردار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، فوری طور پر پانی کی سپلائی بند کردی گئی تھی اور سبھی طلباءکو کہا گیا کہ مد رسہ کے دوسرے ٹینک سے پانی پینے کے لئے کہا گیا ۔ مدرسہ چچا نہرو کی پنسپل سیہبا سلیم جو کہ سیکنڈ شفٹمیں اپنے کام کو انجام دیتی ہیں۔اس دن کے حادثہ کے بعد ابھی لوگ پریشان ہیں ہمارے بچے سے کہا گیا کہ اگر کسی سے کچھ کہا تو تم کو مار ڈالیں گے یہ بچے بہت دور سے آتے ہیں ان سے کوئی فیس نہیں لی جاتی جس نے بھی اس کام کو انجام دیا ہے ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسا حادثہ بھر نہ ہو سکے۔





