بنگلور (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے ریاستی صدر عبدالحنان نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں وز یر اعظم نریندر مودی کی نوٹ منسوخی کے ایک سال ہونے کے بعد بھی ملک میں جاری اقتصادی بحران پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹ منسوخی سے ملک میں سوائے معاشی تباہی کے کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس ضمن میں آج ملک بھر میں اور ریاست کرناٹک میں ‘ایک سال ہوگئے وزیر اعظم مودی جواب دو©’کے عنوان کے تحت ایس ڈی پی آئی کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 8نومبر2016 کواچانک آدھی رات کو نوٹ منسوخی کے اعلان نے پورے ملک کے عوام کو شدید دھچکا لگا تھا اور عام لوگوں کو ان کی محنت کی کمائی کے روپئے تبدیل کرنے کے لیے غیر معمولی اور ان گنت مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت عوام کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ ان کا یہ نوٹ منسوخی کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کا یہ اقدام ناکام ہوگا تو اس کے لیے وہ جوابداہ ہونگے اور ان کو سر عام جو سزا دیا جائے گا وہ قبول کریں گے۔ نوٹ منسوخی کی وجہ سے ملک کو معاشی تباہی کا سامنا کرنا پڑا اور نوٹ منسوخی کے اقدام کے لیے پیش کردہ وجوہات بالکل بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ نوٹ منسوخی کے بعد پورے ملک نے دیکھا کہ عام عوام ، خواتین، بچے ، عمر رسیدہ افراداور معذور افراد کو رات دن قطاروں میں کھڑنا پڑا تھا جبکہ امیر طبقات، کارپوریٹس،، وزراءاور بیوروکریٹس کو عوام نے کھبی قطارمیں کھڑے نہیں دیکھا بلکہ ان لوگوں نے بینکوں کے پچھلے دروازے سے بینک حکام سے ملی بھگت کرکے کثیر مقدار میں نوٹ تبدیل کروالئے۔ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالحنان نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ منسوخی کے ایک سال کے بعد بھی حکومت کو نہ ہی کالا دھن ملا ہے اور نہ ہی جعلی کرنسیاں ضبط کی گئی ہیں۔ نوٹ منسوخی سے دہشت گردی کو ختم کرنے کی جو بات کہی گئی تھی وہ بھی بے معنی ہوکر رہ گئی ہے۔ نوٹ منسوخی کی وجہ سے مجموعی طور پر ملک کیش لیس ہوگیا ہے۔ نریندر مودی کے بھگتوں نے نوٹ منسوخی کو ایک تاریخی اور جرات مندانہ اقدام کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا اس سے قبل اس طرح کا جرات مندانہ فیصلہ کسی نے نہیں لیا تھا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے قبل بھی ملک میں نوٹ منسوخی کئے جانے کے کئی مثال ہمارے سامنے ہیں جو اقتصادی ماہرین اور وزراءکے مشورے اور مناسب تیاری کے ساتھ لیا گیا تھا۔ جبکہ نریندر مودی نے سستی شہرت حاصل کرنے کے اقتصادی ماہرین اور وزراء کے مشوروں کے بغیر نوٹ منسوخی کا فیصلہ لیکر ملک کے عوام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالحنان نے مزید کہا ہے کہ نوٹ منسوخی کی وجہ سے ملک کی معیشت نقصانات سے دوچار ہوئی ہے اور نوٹ منسوخی کے ایک سال بعد بھی ملک کی معیشت میں سدھار نہیں آیا ہے۔ چھوٹے بڑے صنعت خانے بھاری نقصانات سے نکل کر نہیں آسکے ہیں۔کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں،تعمیر اور اراضی ترقی شعبہ ٹھپ ہوگئے ہیں اور اس کے علاوہ چھوٹے اور بڑے تجارتی شعبے خاتمے کے دہانے پر آکھڑے ہیں۔ کسان اور مزدور طبقات اپنی روزی روٹی کمانے سے محروم ہوگئے ہیں اور آج کی تاریخ تک کئی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ نوٹ منسوخی کے ایک سال کے لمبے عرصے کے بعد بھی یہ خبریں آرہی ہیں کہ بڑے پیمانے پر منسوخ شدہ نوٹ ضبط کئے جارہے ہیں۔ پولیس اور انٹلی جینس ایجنسیوںنے ان مجرموں کے نام کا کھبی انکشاف نہیں کیا ہے۔ نریندر مودی اپنے ان الفاظ کو آسانی بھول گئے ہیں کہ اگر نوٹ منسوخی ناکام ہوئی تو ان کو سرعام سزا دیا جاسکتا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے اندھا دھندنوٹ منسوخی کے بعد ہوئے نقصانات اور اس خطرناک جرم کا جواب طلب کرنے کے لیے ہی ایس ڈی پی آئی نے احتجاجی مظاہرہ کرکے نوٹ منسوخی سے ہوئے نقصانات کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر کارروائی کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک میمورینڈم ضلعی کلکٹر اور ضلعی مجسٹریٹ کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند کو ارسال کیا گیاہے۔