نئی دہلی۔ 12 دسمبر (ملت ٹائمز)
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے ڈیجیٹل دنیا میں بچوں کے خلاف بڑھنے والے جنسی جرائم اور دیگر خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لئے اسکولوں، والدین اور پالیسی سازوں کو زیادہ ذمہ داری ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
یونیسیف کی جانب سے ’دی اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2017: چلڈرن ان اے ڈیجیٹل ورلڈ‘ کے عنوان سے آج یہاں جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں میں سے ایک تہائی بچے ہیں۔تعلیم سے لے کر تفریح تک ہر شعبے میں آج بچے انٹرنیٹ کا بے تحاشہ سے استعمال کر رہے ہیں لیکن جس پیمانے پر یہ استعمال ہو رہا ہے اس کی سطح پر ڈیجیٹل دنیا کے خطرات سے ان کو محفوظ رکھنے کی کوئی م¶ثر انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
یونیسیف کی جانب سے پہلی بار بچوں پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اثرات پر ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔اس رپورٹ میں ایک طرف جہاں محروم طبقے کے بچوں تک بھی انٹرنیٹ خدمات پہنچانے کی بات کہی گئی ہے تو وہیں دوسری طرف امیر طبقات کے بچوں کو انٹرنیٹ کے خطرات اور نقصان کا سامنا کرنے کے لئے بچوں کو اکیلاچھوڑنے پر خدشہ کا ذکر کیا گیا ہے رپورٹ میں، یہ بھی کہا گیا کہ انٹرنیٹ خدمات تک رسائی کے لحاظ سے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان عدم مساوات کو ختم کرنے پر زور دےا گےا ہے۔
یونیسف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انتھونی لیک کہتے ہیں،”اچھا یا برا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی آج ہماری زندگی اور حقیقت کا ایک اہم حصہ بن گئی ہے۔ ڈیجیٹل دنیا میں ایک دوہرا چیلنج ہے ایک طرف، نقصانات کو کم کرنے کے لئے، دوسری طرف، ہر بچے کو، انٹرنیٹ کے فوائد تک زیادہ سے زیادہ رسائی پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کا استعمال محروم طبقوں کے بچوں کو اطلاع پہنچانے، مہارت کی تعمیر اور اپنے خیالات کے واسطے ڈائیلاگ کرنے کیلئے پلیٹ فارم فراہم کر سکتا ہے لیکن دنیا کے 34 کروڑ 60 لاکھ ایسے بچوں کو ابھی تک یہ سہولت نہیں مل سکی ہے اور ےہ آن لائن نہےں ہےں۔رپورٹ مےں اس بات پر زور دےا گےا ہے کہ کمسنوں اور بچوں کی صلاحےت کو کم کرنے کے لئے تےزی سے بڑھتی ڈیجٹل معےشت مےں حصہ لےں۔
رپورٹ میں دوسری طرف یہ بھی کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کے خطرے سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد مےں اضافہ ہوا ہے اور ان کی ذاتی معلومات کا غلط استعمال ، نقصان دہ مواد تک رسائی اور سائبر غنڈہ گردی بڑھتی ہے۔ نگرانی کی غیر موجودگی نے اسے مزید خطرناک بنا دیا ہے۔رپورٹ مےں موبائل کی موجودگی پر توجہ دی گئی ہے جسے آن لائن رسائی آسان ہو۔
رپورٹ مےں کہا گےا ہے کہ نوجوان عمر کا گروپ انٹرنےٹ سے سب سے زےادہ منسلک ہےں اور عالمی سطًح پر مجموعی آبادی 48فےصد کے مقابلے مےں 71فےصد آن لائن ہےں۔ اسی کے ساتھ سب سے کم افرےقی ممالک کا انٹًرنےٹ کا استعمال کرتے ہےں۔ عالمی سطح پر 10مےں 9بچوں کی جنسی زےادتی یو آر اےل اےس کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔کناڈا، فرانس، نےدرلےنڈ، روسی فےدڑےشن اور امرےکہ مےں رہتے ہےں۔ ایک رپورٹ میں ان خطرات سے بچنے کے لئے حکومتوں، نجی شعبے، بچہ تنظیموں،اسکولوں اور والدین کوزیادہ اہم اور ذمہ داری والی کردار ادا کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ےونےسےف کی ہندوستان میں نمائندہ ڈداکٹر ےاسمےن علی حق نے ڈےجٹل کو اچھا قدم بتاتے ہوئے کہاکہ اس کے خطرات بھی ہےں اور ڈےجٹل ورلڈ بچوں کا ہے۔ اس کے خطرات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ بچوں سے مکالمہ کےا جائے اور انہےں اس خطرات سے آگاہ کےا جائے۔انہوں نے ہندوستان تےزل سے ڈےجٹل ہورہا ہے اور اس کے خطرات بھی اتنے ہی زےادہ ہےں۔ حکومت کو ڈےجٹل کے منفی اثرات کو روکنے کے لئے مثبت قدم اٹھانے چاہئے۔
لرنننگ لنگ فا¶نڈےشن منیجنگ پارٹنر نورےا انصاری نے ڈےجٹل ورلڈ کے تعلق سے اپنے تجربات کا اشتراک کےا اور بچوں کے ڈےٹجل ہونے کے بارے مےں بتاےا۔ اس موقع پر کلاچی ہنسراج ماڈل اسکول کے بچوں نے انٹرنےٹ اور آن لائن کے موضوع پر اپنے اپنے خےالات اور تجربات پےش کئے۔
اس پروگرام مےں اخےر مےں مےڈےا کے سوالات کے جوابات دئے گئے جس کی نظامت ےونےسےف کمےونی کمےشن آفسر اور مےڈےا کوآرڈینٹر محترمہ سونےا سرکار نے انجام دےا۔ جن مےں ےو اےن آئی کے صحافی سمےت مختلف اخبارات کے صحافےوںنے ڈےجٹل چلڈرن کے متعلق اور اس سے ہونے والے خطرات سے تعلق سے سوالات کئے۔





