راجستھان میں افرازل کو نہیں مل سکتاہے انصاف ،بیٹی کے بعد حقوق انسانی کی تنظیموں نے بھی مقدمہ کو کولکاتا ہائی کورٹ منتقل کرنے کا کیا مطالبہ

کولکاتا۔13دسمبر(یواین آئی)
ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے راجستھان کے راجسمند ضلع میں لوجہاد کے نام پر بہیمانہ طور پرقتل کردیے گئے افرازل خان کے اہل خانہ کے اس مقدمے کو کلکتہ ہائی کورٹ منتقل کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جس حکومت نے اس پورے واقعے کے خلاف سخت رویہ نہیں اپنا یا اور جس ریاست کی وزیر اعلیٰ اس پورے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہو وہاں انصاف ملنا مشکل ہے۔ ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کا ایک وفد کلکتہ سے مالدہ جاکر افراز ل کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے قانونی کارروائی میں مدد کرنے میں یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ افرازل خان کے بہیمانہ قتل کا جو معاملہ سامنے آیا وہ درد ناک اور بہیمانہ ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے جمہوری و سیکولر نظام کیلئے شرمناک ہے۔ایسوسی ایشن کے صدر شمیم احمد نے کہا کہ اس واقعہ نے مجبور کردیا کہ مالدہ جاکر افراز کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے درد کو تقسیم کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ وہ یہاں آکر نہیں آتے تو شاید یہ محسوس ہی نہیں ہوتاکہ اس واقعے نے اس خاندان کو کس قدرجھنجھوڑکر رکھ دیا ہے اور یہ واقعہ ہندواو ر مسلمانو ں سے کہیں زیادہ تشویش ناک اس لئے ہے کہ روزی روٹی کمانے کیلئے جانے والے غریب مزدوروں کی سیکورٹی اور تحفظ کا کیا ہوگا۔ شمیم احمد نے کہا کہ بنگال اور بہار کے کئی اضلاع سے راجستھان، مدھیہ پردیش ،آندھرا اور کرناٹک مزدوری اور تعمیراتی کاموں کیلئے جاتے ہیں۔اگر اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہے تو پھر بے چارے یہ مزدور کہاں جائیں گے اوران کا گھر کا کیا ہوگا۔شمیم احمد نے کہا کہ مستقبل میں ایسا واقعہ دوبار وقوع پذیر نہ ہو اس کیلئے ضروری ہے کہ فاسٹ ٹریک عدالت قائم کیا جائے اور ہم اس سلسلے جلد ہی ملک گیر تحریک شروع کریں گے۔
افرازالاسلام خان کے قاتل کو انصاف دلانے کیلئے ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن لڑے گی قانونی لڑائی
افرازل خان کے اہل خانہ کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے شمیم احمدنے کہا کہ یہ پریوار بہت ہی غریب ہے اور ان کا بار بار راجستھان جاکر مقدمہ کی پیروی کرنا ناممکن ہے اس خاندان میں کوئی لڑکا نہیں ہے اور دوسرے یہ کہ راجستھان میں انصاف ملنا کافی مشکل ہے۔چوں کہ اتنا بڑا سنگین واقعہ پیش آنے کے بعد بھی اس ریاست کی وزیر اعلیٰ نے مظلوم خاندان سے بات چیت کرکے دلاسہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کیا۔جب کہ راجستھان حکومت کی ذمہ داری تھی کہ فوری طور پر مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوتی اور ان تمام لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرتی جو شمبھو لال کے بہیمانہ حرکت کی حمایت کررہے ہیں اور اس پر سیاست کررہے ہیں۔مگر آج سوشل میڈیا پر کھلے عا م شمبھولال کے اس بہیمانہ حرکت کی حمایت کررہی ہیں۔ایسے میں انصاف کی امید کیسے کی جاسکتی ہے۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ جلد ہی ایسوسی ایشن لیگل سیل کی میٹنگ کرکے اس معاملے کی قانونی پہلو پر غور کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی کیسوں کو دوسری ریاستوں کو منتقل کیا گیا ہے۔اس لیے ہم اس پر قانونی پہلو غورکرنے کے بعد پہل کریں گے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہ انہوں نے انسانیت کا ثبوت دیا ہے۔