اجودھیا معاملہ کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی ، نئے فریق کو شامل کرنے سے عدلیہ کا انکار ،جذباتی اپیل کے بجائے دلائل اور قانون کی روشنی میں ہوگی عدالتی کاروائی

نئی دہلی۔8فروری(ملت ٹائمز عامر ظفر)
اجودھیا معاملہ پرآج (8 فروری) کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں سماعت شروع ہوئی۔ سماعت کے دوران سنی وقف بورڈ نے کہا کہ دستاویزات کے ترجمہ کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ علاوہ ازیں اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش تشار مہتا نے کہا کہ گیتا اور رامائن کا ترجمہ بھی عدالت میں پیش ہونا چاہئے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت کے لئے 14 مارچ کی نئی تاریخ طے کر دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 7 مارچ تک تمام دستاویزات پیش کرنے کے لئے کہاہے۔ سماعت کے دوران آج آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے وکیل کپل سبل موجود نہیں تھے اور معاملہ کی روزانہ سماعت کے حوالہ سے بھی کوئی بحث نہیں ہوئی۔سپریم کورٹ نے مطلوبہ دستاویزات پیش نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ کو ملتوی کر دیا ہے۔ فریقین کچھ دستاویزات کو ترجمہ نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کر پائے۔ سپریم کورٹ نے سماعت کو ملتوی کرتے 14 مارچ کی نئی تاریخ سماعت کے لئے طے کر دی ہے۔سپریم کورٹ نے فریقین سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے ریکارڈ میں شامل تمام ویڈیوز کو دستاویزات کے ساتھ شامل کریں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تمام مذہبی کتابوں کی ترجمہ شدہ کاپی بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اب اس مقدمہ میں مزید کوئی فریق شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ اب اس مقدمہ میں سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے علاوہ کسی اور فریق کی دلیل پر غور نہیں ہوگا۔سپریم کورٹ نے یہ بھی صاف کر دیا ہے کہ کسی بھی طرح کی سیاسی یا جذباتی اپیل پر کسی بھی صورت میں غور نہیں کیا جائے گا اور مقدمہ کی سماعت صرف اور صرف قانون کی روشنی میں ہوگی۔
سماعت کے بعد ہندو مہاسبھا کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا ”دونوں فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ سماعت روزانہ ہونی چاہئے، عدالت نے کہا ہے کہ اس پر 14 مارچ کو فیصلہ لیا جائے گا۔“
سنی وقف بورڈ کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش اعجاز مقبول نے کہا کہ ابھی ان دستاویزات کا مکمل ترجمہ نہیں ہو پایا ہے جنہیں پیش کیا جانا ہے۔ بورڈ نے کہا کہ ابھی 10 کتابیں اور دو ویڈیوز کورٹ میں پیش کئے جانے ہیں۔ 42 حصوں میں ترجمہ شدہ دستاویزات عدالت میں پیش کئے جا چکے ہیں۔
شیو سینا کے رہنما سنجے راوت نے کہا کہ مرکز اور ریاست (اتر پردیش) دونوں جگہ ہماری حکومت ہے۔ ہمیں متنازعہ مقام پر رام مندر تعمیر کے لئے عدالتی فیصلہ کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔بی جے پی کے رہنما سبرمییم سوامی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو 14 مارچ سے سماعت روزانہ کرنی چاہئے۔
دوسری جانب ایودھیا کے معاملہ پر شری شری روی شنکر کافی دنوں سے ثالثی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کی کوششوں کو تقریباً تمام فریقین پہلے ہی خارج کر چکے ہیں۔ آج انہوں نے مولانا سید سلمان حسینی ندوی اور ظفر فاروقی سمیت دیگر مسلم دانشوران کے ایک وفد سے بنگلورو میں ملاقات بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ بابری مسجدکا معاملہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے،اوریہ تنازعہ تقریباً 164 سالہ پرانا ہے۔ ہندوستان کے اس پیچیدہ معاملہ کا فیصلہ جلد آتا ہے تو اس کے قومی سیاست پر نمایاں اثر ات پڑیں گے۔