عالم اسلام کا مستقبل روشن ہے اور رہے گا،جسد واحد کی طرح بن کر رہیں تمام مسلمان:حسن روحانی

حیدر آباد ۔17فروری(ملت ٹائمز)
ایرانی صدر حسن روحانی اپنے ہندوستان دورے کے دوسرے دن (جمعہ) حیدآباد سے دہلی پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی صدر 17 فروری کو وزیر اعظم نریندر مودی سے باہمی مذاکرات کریں گے۔ علاوہ ازیں وہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے بھی ملاقات کریں گے۔
16 فروری کو انہوں نے تاریخی مکہ مسجد جمعہ کی نماز ادا کی اور اپنے خطاب کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا:تمام مسلمانوں کو اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لئے ایک ساتھ نماز جمعہ ادا کرنی چاہئے۔مسلمان دنیا کے تمام انسانوں کے لئے رحم کے خواہاں ہیں۔دنیا کے تمام لوگ اسلام کی اصل تعلیمات سے محبت کریں گے۔مسلم اتحاد نے امریکی صدر کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے پر ضرب لگائی۔روحانی نے نماز جمعہ کے بعد فارسی میں خطاب کیا ا±ن کی تقریر کا اردو میں ترجمہ کیا گیا۔ اس موقع پر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی کے علاوہ اہم افسران بھی موجود تھے۔
حیدرآباد اور ایران کے درمیان ثقافتی تعلقات کافی قدیم ہیں ہم اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ہند۔ایران عوام صنعت اور دیگر تجارتی شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کریں۔مغربی ممالک میں اجتماعی طور پر قتل عام کے واقعات پیش آتے ہیں جہاں مدارس بھی محفوظ نہیں ہے۔ یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ وہاں کی حکومتیں انسانیت کا خیال نہیں رکھتیں۔ ایران چاہتا ہے کہ دنیا بھر میں امن و امان قائم ہو۔حقیقی اسلام یہی ہے کہ اسلام صداقت کی تعلیم دیتا ہے یہی ہمارے لئے نجات کا راستہ ہے۔ اخلاق محمدی کی پیروی میں ہی نجات کا راستہ ہمارے لئے مضمر ہے۔سارے عالم میں مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے اور روشن رہے گا۔وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ مسلمان جسد واحد کی طرح مزید متحد و مستحکم ہوجائے ہمارے لئے یہ لازم ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھیں اور تمام انسانیت کا احترام کریں۔قرآن مجید ہم سے اس بات کی درخواست کرتا ہے کہ ہمارے اذکار اور گفتار اس انداز میں ہو کہ دنیا ہم پر فدا ہوجائے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ مسلمان دنیا کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ایران نے ہمیشہ دنیا بھر کی انسانیت اور بالخصوص مسلمانوں کی مدد کی ہے۔ عراق اور شام کے مسلمانوں کی ایران نے بروقت حمایت کی ہے۔ہندوستان میں امن و امان کی صورتحال اطمینان ہے، ہماری یہ اہم خواہش ہے کہ یہاں پر ہمیشہ امن و امان برقرار رہے۔ یہاں مختلف مذاہب اور ادعیان کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں ا±ن میں آپس میں رواداری پائی جاتی ہے۔نور اسلام کبھی خاموش نہیں ہوگا بلکہ یہ بڑھتا ہی جائے گا۔ ہم شیعہ اور سنی ہوسکتے ہیں لیکن ہم سب ایک ہیں، ہمارے لئے اہم ترین مسئلہ آپسی وحدت کو برقرار رکھنا ہے۔ ا±نہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اسلام زندہ باد، ایران زندہ باد، ہندوستان زندہ باد کے جملوں پر کیا۔
حیدرآباد کی مکہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرتے ایرانی صدرحسن روحانیسہ روزہ دورے پر ہندوستان پہنچے ایرانی صدر حسن روحانی نےحیدرآباد کے چارمینار میں واقع 400 سال سے زیادہ قدیمی تاریخی مکہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ حسن روحانی ایران کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے مکہ مسجد میں نماز ادا کی ہے۔ انہوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خطاب بھی کیا۔مکہ مسجد کی تعمیر کا کام 17-1616 میں شیعہ حکمران نے شروع کرائی تھی اور اسے مکمل سنی حکمران نے کرایا تھا اور مسجد تعمیر کی نگرانی کرنے والا کنٹریکٹر (ٹھیکیدار) ایک ہندو تھا۔ اس طرح مکہ مسجد کو ہندوستان میں شیعہ اور سنی اتحاد اور ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت کے طورپر تصور کیا جاتا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی اپنے دورے کے دوسرے دن گولنڈہ قلعہ کے پاس قطب شاہی مقبرے کا دیدار کیا۔ روحانی چار مینار کے پاس مکہ مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کریں گے۔ وہ جمعہ کی نماز کے بعد مسجد میں لوگوں سے خطاب بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ دنیا کے مشہور سالارجنگ میوزیم بھی جائیں گے۔ صدر کے دورے کے پیش نظر شہر میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں اور بہت سے راستوں کے ٹریفک میں تبدیلی کی گئی ہے۔قبل ازیں 15 فروری کو ایرانی صدر حسن روحانی تہران سے حیدرآباد پہنچے۔ گزشتہ شام علمائ اور دانشوروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کو موجودہ دور میں امن کی مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی تنازعہ کو افواج کے ذریعہ حل نہیں کیا جا سکتا۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایران ہر مسلم ملک سے اچھے تعلقات کا خواں ہے اور ہندوستان سے بھی اسے بہتر تعلقات بنائے رکھنے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کے درمیان موجود نااتفاقیوں کا ذمہ دار مغربی ممالک کو قرار دیا۔ حسن روحانی نے کہا ”ہندوستان آج ایک زندہ مثال ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور یہ عمل طویل مدت سے جاری ہے۔“ روحانی نے کہا” شعیہ، سنی، سوفی، ہندو، سکھ اور دیگر عقائد کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ وہ ایک ساتھ اپنے ملک کی تعمیر کرتے ہیں اور ایک تہذیب کو تیار کرتے ہیں۔“ روحانی نے یہ تقریری فارسی زبان میں کی۔(بشکریہ قومی آواز)