مختلف مذاہب کے رہنما اور سماجی و ملی شخصیات کے ساتھ جمعیۃ نے طلب کی میٹنگ، ملک کی تشویشناک صورتحال پر غور و خوض

دہلی: ۲۰؍فروری (ملت ٹائمز /پریس ریلیز )
ملک میں دلتوں ، آدی واسیوں اور مسلم اقلیت پر ہورہے مسلسل مظالم اور ناانصافی کے تناظر میں آج جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام مدنی ہال۱۔بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی میں ’ ملک دوراہے پر اور آگے کا راستہ ‘ کے عنوان سے ایک اہم اجتماع منعقد ہوا ۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی متعدد نامور شخصیات نے شرکت کیں ۔ مقررین نے مشترکہ طور سے ملک میں پیدا شدہ عجیب و غریب حالات اور دستور کو درپیش خطرات پر گہری تشویش ظاہرکرتے ہوئے اس کے خلاف ایس سی ، ایس ٹی ، اوبی سی ، آدی واسی اور اقلیتوں پر مشتمل ایک مشترکہ محاذ قائم کرنے پر زور دیا
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اجتماع کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ایک بات پر سبھی حضرات کا اتفاق ہے کہ ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں اور حکمت عملی اس با ت کی متقاضی ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں، انھوں نے کہا کہ بات صرف مذہب اور ذات کی بنیاد پر ہورہے حملوں تک محدود نہیں ہے بلکہ ملک کی معیشت ، کسانوں کی خود کشی اور نوجوانوں کی بے روزگاری نے حالات مزید ابتر کردیے ہیں ۔
اس موقع پرآگے کا حل نکالنے کے لیے ایک کور کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں سوامی اگنی ویش،شری پرکاش امبیڈکر، سریش کھیرنار، پروفیسر کنچا الیا، نتن چودھری، راکیش بہادر، ہر ش مندر اور قربانی علی کو شامل کیا گیا ۔ اس کمیٹی نے علیحدہ میٹنگ کرکے ایک ڈرافٹ پیش کیا جس میں ایکشن پلان کے تحت کہا گیا ہے کہ ہر حال میں دستور کی حفاظت کی جائے اور اس کے لیے ’’دستو ر بچاؤ تحریک ‘‘شروع کی جائے جس کا ایک نعرہ ہو ’’ بھارت دیش سب کا دیش ‘‘اس تحریک میں تمام پسماندہ طبقات مثلا ایس سی ، ایس ٹی ، اوبی سی ، آدی واسی اور اقلیتوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے ۔تجویز میں ایک علیحدہ گروپ بناکر تحریک چلانے کی بھی بات کی گئی ۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے کہا کہ ہر حکومت دستور کی پابند ہوتی ہے، ہم لوگ موجودہ حکومت کی مذمت کرکے یا بے تعلق ہوکر الگ ہوجائیں یہ کافی نہیں ہے، بلکہ ہمیں سرکا رکے رویے کو بھی بے نقاب کرنا ہو گا اور ضرورت پڑ نے پر اس سے بات بھی کرنی چاہیے ۔
ٹھوس اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے مشہور دلت رہ نما پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ ملک میں دستور بچانے کی لڑائی چل رہی ہے ، دوسری طرف ملک میں ذاتی آزادی خطرے میں ہے یہ ہم سب لوگ محسوس کررہے ہیں ۔اس لیے فاششٹ طاقتوں کو ہرانے کا ایجنڈاہونا چاہیے ۔کوئی بھی اپنی آزادی کھونے کو تیار نہیں ہے، بس مسئلہ ہے کہ ہم لوگ ایسے طبقات کی طاقت کیسے بنیں، اس پر چرچا کرنے کی ضرورت ہے ۔پروفیسر رام پنیانی نے آر ایس ایس اور منو واد سوچ پر مبنی ہندو راشٹر کو ملک و سماج کے لیے خطرہ قرار دیا۔انھوں نے کہاکہ سماج میں نفرت راتو ں رات نہیں پھیلائی گئی بلکہ اس کے لیے منظم تحریک چلائی گئی،ہماری ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ ہم کیدڑ تیار نہیں کرتے، جب کہ آر ایس ایس کے پرچارک تمام شعبہ ہا ئے حیات میں داخل ہوچکے ہیں اور اپنے مقصد کے تحت زہر پھیلا رہے ہیں۔انھوں نے سماجک سوچ کو بدلنے کے لیے اقلیتی و اکثریتی دونوں طبقوں کو مل کر لڑنے پر زور دیا ۔
مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ نفرت کو نفرت سے نہیں بلکہ محبت سے ختم کیا جاسکتا ہے ۔ ملک کا موجودہ اقتدار دلتوں اور مسلمانوں کے عرصہ حیات کو تنگ کرنے کے درپے ہے اور اس کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ یہاں کیے گئے فیصلے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔لنگایت سماج کے مشہور مذہبی رہ نما شری شیورودرا لنگایت نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ دلوں کو جوڑنے کا م کیا جائے۔ میں نے محمد صلی اللہ علیہ کی حیات پر کتابیں پڑھی ہیں ، ان کی حیات طیبہ میں صلح حدیبیہ کا واقعہ ملتاہے جو بتلاتا ہے کہ بلوان ہونے کے باوجود صلح کی کیا اہمیت ہے ۔
سابق نوکرشاہ ہرش مندر نے موجودہ حالات کے تناظر میں کہا آگے والی نسلیں ہم سے پوچھیں گی کہ ہم نے کیا کیا، انھوں نے کہا دیش بھر میں خوف و نفرت کو پھیلا دیا گیا ہے جس کے خلاف ہمیں مضبوط پلان کے مطابق لڑائی لڑنی ہے ۔
پروفیسر کنچا الیا نے کہا کہ ہمیں سیاسی تحریکوں کی نہیں بلکہ سول تحریک کی ضرورت ہے ،ہم یہاں صرف بات کرنے نہیں آئے ہیں ، بلکہ آگے کا ایجنڈاطے کرنے آئے ہیں ، اس وقت ہمیں فاشزم تحریک اور اس کے ایجنڈا کو سمجھنا ہو گا۔دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم نفرت کے خلاف صدا بلند کریں۔ فسادات کے خلاف انسداد فرقہ وارانہ فساد بل سامنے آیاتھا، جو اس سرکار کے دور میں بالکل غائب کردیا گیا ہے ، ہمیں اس مطالبے کو مضبوطی سے اٹھانا ہو گا ۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ جب تک ملک کے اکثریتی طبقہ کے لوگ آگے نہیں آئیں گے، اس وقت تک ہماری جد وجہد بامعنی و موثر نہیں ہو سکتی ۔ملک کی یک جہتی کے تعلق سے بات کرنا مسلمانوں کا تو فرض ہے ، لیکن اس سے زیادہ اکثریت کی ذمہ داری ہے۔
ناکڈور کے چےئرمین اور ددلت رہ نما اشوک بھارتی نے منو وادی سوچ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب دینے کے لیے ہمیں انسٹی ٹیوشنل میکانزم،معیشت میں مظلوم طبقات کی یقینی حصہ داری اور حقوق مہیا کرنے والے اداروں کی نگرانی کی ضرورت ہے ۔ آریہ سماجی رہ نما سوامی اگنی ویش نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نہ جمہوریت ہے اور نہ سوشلزم ہے ، بلکہ یہاں سرمایہ داروں کا غلبہ ہے ۔ بینکوں کی لوٹ مار ہورہی ، ساڑھے تین لاکھ کسان خودکشی کرچکے ہیں ،اس لیے سماج میں جاری اس کشمکش کو ختم کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی حل نکالنا ہو گا ۔جمعےۃ اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی نے امید ظاہر کی کہ آج کا اجتماع ملک کا رخ بدلنے میں کامیاب ہو گا ۔ قاسم رسول الیاس نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے میں ناکام ہور ہی ہے ، اسے چھپانے کے لیے میڈیا کے اتحاد سے غیر اہم اور متنازع ایشو کو ہوا دی جارہی ہے ۔
ان کے علاوہ دلت رہ نما کنچا الیا ، سریش کھیرنار،ڈاکٹر ظفر محمود صدر زکوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا ، محترمہ ریشما جی،پروفیسر شرف الدین ،ایم ایم انصاری ،سی ایل یاد گیری،بیلایا این تیجاوت ،کے کے کھٹیریا،جان چھٹناٹ،اشوک اروڑا،مولانا محمد احمد صاحب ، سکریٹری جماعت اسلامی ہند ،ڈاکٹر عرشی خاں،مولانا ندیم صدیقی صدر جمعےۃ علماء مہاراشٹرا اور مولانا اسامہ کانپوری صدر جمعےۃ علماء یوپی ،بیلائے این تیجاوت تلنگانہ، حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعےۃ تلنگانہ و آندھرا پردیش،صلاح الدین احمد ،ٹی آر کھنٹے ،اے سی مائیکل ،ڈاکٹر چندر پال و غیرہ نے تفصیل سے اپنی آراء پیش کیں ، نظامت کے فرائض مشترکہ طور سے مولانا محمود مدنی اور کمال فاروقی نے انجام دیے۔
مقررین کے علاوہ مولانا عبداللہ معروفی ،پروفیسر اخترالواسع ،مولانا اشہد رشیدی ،مولانا بدرالدین اجمل آسام ،حافظ بشیر احمد ،الیاس محمد تھومبے ،کملیش ،کسم ویوگی ،مولانا متین الحق اسامہ ،محمد شفیع ،قربان علی ،مولانا سلمان بجنوری ،مولانا شبیر ندوی ،مولانا نیاز احمد فاروقی ،مفتی محمد روشن ،مفتی راشد اعظمی ،مولانا محمد عابد قاسمی ،مولانا جاوید صدیقی قاسمی ، قاری شوکت علی ،ڈاکٹر سعیدالدین قاسمی ، ،مولانا محمد عاقل ،مولانا موسی قاسمی ،مولانا حسیب صدیقی ،مولانا یحیے کریمی،مولانا محمد ناظم ،قاری محمد ذاکر ،حافظ پیر خلیق احمد ،مولانا عبدالسلام بھی شریک ہوئے ۔قاری محمد فاروق کی تلاو ت سے مجلس کا آغاز ہوا ، انھوں نے اس موقع پر سورہ فاتحہ کا ترجمہ بھی پڑھ کر سنایا.